اب کے یو ں بھی تری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے
رنگ پھوٹے، کہیں خوشبو کی رسن ٹوٹی ہے
موت آئی ہے کہ تسکین کی ساعت آئی
سانس ٹوٹی ہے کہ صدیوں کی تھکن ٹوٹی ہے
سینہِ گل جہاں نکہت بھی گراں ٹھہری تھی
تیر بن کر وہاں سورج کی کرن ٹوٹی ہے
دِل شکسہ تو کئی بار ہوئے تھے لیکن
اب کے یوں ہیکہ ہراک شاخِ بدن ٹوٹی ہے...
قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے
ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے
یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لیئے
اب یہی ترکِ تعلق کے بہانے مانگے
اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے
زندگی ہم...
سبک ہوتی ہوا سے تیز چلنا چاہتی ہوں
میں اک جلتے دیے کے ساتھ جلنا چاہتی ہوں
غبارِ بے یقینی نے مجھے روکا ہوا ہے
زمیں سے پھوٹ کر باہر نکلنا چاہتی ہوں
میں خود سہمی ہوئی ہوں آئینے کے ٹوٹنے سے
بہت آہستہ سطحِ دل پہ چلنا چاہتی ہوں
نمودِ صبح سے پہلے کا لمحہ دیکھنے کو
اندھیری رات کے پیکر میں...
کب اداسی پیام ہوتی ہے؟
جب محبت تمام ہوتی ہے
کس کے چہرے پہ صبح جاگے ہے؟
جس کی آنکھوں میں شام ہوتی ہے
عشق بنتا ہے کس گھڑی صیاد؟
جب وفا زیرِ دام ہوتی ہے
ٹیس بنتی ہے آگہی کیسے؟
خود سے جب ہم کلام ہوتی ہے
کیا کمی ہے طلب کی راہوں میں؟
گفتگو نا تمام ہوتی ہے
دل کو بھاتی ہے کب صبا...
16 اگست کو ایک شادی کے سلسلے میں میرا ٹیکسلا جانا ہوا تو یہ دیکھ کر بڑا دکھ ہوا کہ مارگلہ کے پہاڑوں کو روڑی اور پتھر حاصل کرنے کے لیئے بڑی بے دردی سے کاٹا جا رہا ہے، مگر اس خطرناک عمل کو روکنے والا کوئی نہیں ٹیکسلا جاتے ہوئے با ئیں ہاتھ پر میں یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہو گیا کہ پہاڑ کاٹ کر تقریبن...
جیسا کہ پرویز مشرف مسندِ اقتدار سے علیحدہٰ ہو چکے ہیں اور شاید پاکستان کے دوسرے صدر تھے جنہوں نے خود استعفیٰ دیا ( حالات چاہے کچھ بھی تھے) ایوب کے استعفے کے بعد بھی قوم کو پچھتانا پڑا تھا اور لگتا ہے بلکہ یقینن مشرف کے استعفیٰ کے بعد بھی ایسا ہی ہوگا، جیسے بھٹو کو پھانسی دینے کے بعد پاکستان کو...
یہ غزل میں وارث بھائی کی فرمائش پر یہاں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں، سو اس غزل کو انہی کے نام کرتا ہوں۔
پھر یہ کس کا خیال آیا ہے
سوچ میں در ، ملال آیا ہے
کون اترا ہے دِل میں چپکے سے
جو لہو میں اُبال آیا ہے
اس دِلِ مضطرب میں غم تیرا
زندگی کی مثال آیا ہے
اتنے ظلم و ستم پہ بھی جاناں...
ہر انسان کے ساتھ ہر روز کوئی ایسا واقعہ ضرور پیش آتا ہے یا ہر روز کوئی ایسا لمحہ ضرور آتا ہے جو کہ اس دن کا یاد گار واقع یا لمحہ ہوتا ہے اور سالوں نہ بھی تو مہینوں ضرور یاد رہتا ہے۔
ہم اس دھاگے میں روز مرہ پیش آنے والے ایسے واقعات اور لمحات شیئر کریں، ایسے واقعات اور لمحات نہ صرف خوشی کا سبب...
محترم منتظمین، السلام علیکم۔
امید ہیکہ بخیریت ہو نگے،
گزشتہ تین چار دن سے محفل کے پیج میں مندرجہ ذیل مسائل کا سامنا ہے۔
1۔ سائیٹ کی رفتار نہایت سست ہو گئی ہے۔
2۔ جواب ارسال نہیں ہو رہا، پہلے اضافی اختیارات پر جانا پڑ رہا پھر وہاں سے ارسال ہو رہا ہے۔
3۔ شکریہ کا ٹیگ کام نہیں کر رہا،...
ارے ہم نے تو آج توجہ دی ہیکہ ہم بھی مشاق ہو گئے ہیں یہ الگ بات ہے کہ ہمیں نہ کسی نے بتایا اور نہ مبارک باد دی چلیں خود کو خود ہی مبارک دے لیتے ہیں:) مبارک ہو راجا:)
یہ خبر دیتے ہوئے دل خون کے آنسو رو رہا ہیکہ، شہرِ قائد کراچی میں یکے بعد دیگرے 7 بم دھماکے ہوئے ہیں، اے آر وائے ون ورلڈ کے مطابق ان بم دھماکوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 2 افراد جاں بحق جبک 8 بچوں سمیت کم از کم 40 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
اس سلسلے میں آئ جی سندھ پولیس صلاح الدین بابر خٹک نے 4...
میرے چھوٹے سے گھر کو یہ کس کی نظر، اے خدا ! لگ گئی
کیسی کیسی، دعاؤں کے ہوتے ہوئے بد دعا لگ گئی
ایک بازو بریدہ شکستہ بدن قوم کے باب میں
زندگی کا یقیں کس کو تھا، بس یہ کہیے، دوا لگ گئی
جھوٹ کے شہر میں آئینہ کیا لگا، سنگ اٹھائے ہوئے
آئینہ ساز کی کھوج میں جیسے خلقِ خدا لگ گئی
جنگلوں کے...
تتلیوں کی بے چینی آ بسی ہے پاؤں میں
ایک پل کو چھاؤں میں، اور پھر ہواؤں میں
جن کے کھیت اور آنگن ایک ساتھ اجڑتے ہیں
کیسے حوصلے ہوں گے ان غریب ماؤں میں
صورتِ رفو کرتے، سر نہ یوں کھلا رکھتے
جوڑ کب نہیں ہوتے، ماؤں کی رداؤں میں
آنسوؤں میں کٹ کٹ کر کتنے خواب گرتے ہیں
اک جوان کی میت آ رہی ہے گاؤں...
اب کیسی پردہ داری، خبر عام ہو چکی
ماں کی ردا تو، دن ہوئے، نیلام ہو چکی:(
اب آسماں سے چادرِ شب آئے بھی تو کیا
بے چادری زمین پہ الزام ہو چکی
جُڑے ہوئے دیار پہ پھر کیوں نگاہ ہے
اس کشت پر تو بارشِ اکرام ہو چکی
سورج بھی اس کو ڈھونڈ کے واپس چلا گیا
اب ہم بھی گھر کو لوٹ چلیں، شام ہو چکی...
جگا سکے نہ ترے لب، لکیر ایسی تھی
ہمارے بخت کی ریکھا بھی میر ایسی تھی
یہ ہاتھ چومے گئے، پھر بھی بے گلاب رہے
جو رت بھی آئی، خزاں کے سفیر ایسی تھی
وہ میرے پاؤں کو چھونے جھکا تھا جس لمحے
جو مانگتا اسے دیتی، امیر ایسی تھی
شہادتیں مرے حق میں تمام جاتی تھیں
مگر خموش تھے منصف، نظیر ایسی تھی...
پانی پر بھی زادِ سفر میں پیاس تو لیتے ہیں
چاہنے والے ایک دفعہ بن باس تو لیتے ہیں
ایک ہی شہر میں رہ کر جن کو اذنِ دید نہ ہو
یہی بہت ہے، ایک ہوا میں سانس تو لیتے ہیں
رستہ کتنا دیکھا ہوا ہو، پھر بھی شاہ سوار
ایڑ لگا کر اپنے ہاتھ میں راس تو لیتے ہیں
پھر آنگن دیواروں کی اونچائی میں گم ہوں...
آجکل روایتی اور جدید اردو شاعری کے درمیان بلکہ لکھنے والوں کے درمیان ایک سرد جنگ کا ماحول دیکھنے کو ملتا ہے میں نے سوچا کہ کیوں نہ اس حوالے سے ایک نیا دھاگہ کھولا جائےاور اساتذہ کرام کو یہاں دعوت دی جائے کہ وہ اس پر بھرپور روشنی ڈالیں۔
جیسا کہ اردو شاعری عشق و محبت کے زندانوں سے نکل آئی ہے اور...
حقِ عشق ہم کو نبھانا نہ آیا
سرِ راہ خود کو مٹانا نہ آیا
ہزاروں فسانے سنائے انھوں نے
مگر لب پہ میرا فسانہ نہ آیا
ہمیں بھی بلاتے کبھی پاس اپنے
رہِ عشق میں وہ زمانہ نہ آیا
ہمیشہ رہے طنز کی نوک پر ہم
سرِ بزم خود کو بچانا نہ آیا
جو سوچا، انھیں تو، وہی کہہ بھی ڈالا
کسی بات کو بھی...
برستی ہے آتش ہوا کے پروں سے
نہ ایسے میں نکلے گا کوئی گھروں سے
یہ بچے جلیں گے یوں سڑکوں پہ کبتک
یہ پوچھو زمانے کے چارہ گروں سے
کہاں تک یہ طوفان چلتے رہیں گے
ردائیں سرکتی رہیں گی سروں سے
رہے کیوں اداسی ہی عاشق کی قسمت
چلو چل کہ جانیں یہ ہم دلبروں سے
جو سر پر چڑھا نشۂ غم ہے راجا...