نتائج تلاش

  1. ایس فصیح ربانی

    غزل - یک رنگیِ حیات نے تڑپا دیا مجھے

    غزل یک رنگیِ حیات نے تڑپا دیا مجھے غم کی سیاہ رات نے تڑپا دیا مجھے یا دل کو زندگی کی تمنا نہیں رہی یا خواہشِ ثبات نے تڑپا دیا مجھے ہموار اس کی جیت کا رستہ کیا تھا آپ پھر کیوں یہ اپنی مات نے تڑپا دیا مجھے کتنی ہی آرزوؤں نے دل کو دیا قرار کتنی ہی خواہشات نے تڑپا دیا مجھے میں اس میں لمحہ لمحہ...
  2. ایس فصیح ربانی

    بدیسی پیڑ

    بظاھریھ تحریر اسلام آباد میں لگائے گئے بدیسی پیڑوں کی طزف اشازہ ہےلیکن بباطن ان کئی چیزوں کی نشاندھی کررھی ہے جنہوں ھماری ساری قوم کو پریشان کر رکھا ھے اور جن چاہتے ھوئے بھی پیچھا نہیں چھڑا پا رہے
  3. ایس فصیح ربانی

    غزل - در دیکھنا کبھی، کبھی دیوار دیکھنا

    غزل - در دیکھنا کبھی، کبھی دیوار دیکھنا شاہین فصیحؔ ربانی شاید یہی جنوں کے ہیں آثار دیکھنا ’’در دیکھنا کبھی‘ کبھی دیوار دیکھنا‘‘ رکھنا قدم وہ اپنا جوانی کے چاند پر عشقِ بتاں میں دل کو گرفتار دیکھنا پانا نہیں نجات ابھی ایک رنج سے اک اور غم سے زیست کو دوچار دیکھنا ساحل پہ اک...
  4. ایس فصیح ربانی

    غزل - دریائے غم کا راہ سے ہٹنا محال ہے

    محترم الف عین صاحب سلام مسنون آپ کا بہت شکریہ کہ غزل پسند فرمائی. ان پج فائل کو یونی کوڈ میں کیسے تبدیل کرتے ہیں؟
  5. ایس فصیح ربانی

    غزل - دریائے غم کا راہ سے ہٹنا محال ہے

    محترم زاھد کلیم صاحب آپ کے شعر بہت اچھے ہیں. ایس فصیح ربانی
  6. ایس فصیح ربانی

    پیار کچھ ایسے خواب دیتا ہے از روحانی بابا

    روحانی بابا جی! کچھ محمود بھائی نے اصلاح کر دی ھے اورمقطع کو میں درست کیے دیتا ھوں منع کرتا ہے آپ ہی بابا آپ ہی پھر شراب دیتا ہے اور م م مغل صاحب کا مشورہ بھی سایب ہے
  7. ایس فصیح ربانی

    وہی اک شخص انکاری بہت ہے( غزل از خاور چودھری)

    بہت حوب خاور بھائی، داد قبول کیجیے ایک اچھی غزل پر
  8. ایس فصیح ربانی

    غزل - دریائے غم کا راہ سے ہٹنا محال ہے

    احباب کے ذوقِ مطالعہ کی نذرایک غزل دریائے غم کا راہ سے ہٹنا محال ہے اور آدھے راستے سے پلٹنا محال ہے یھ وہ شب وصال نھیں ھے کھ بیت جائے تنھائیوں کی رات ھے کٹنا محال ہے دل چاھتوں کی دھوپ کو ترسے گا اب سدا بادل کدورتوں کے ھیں چھٹنا محال ہے عزم و یقیں کو خوف نے معدوم کر دیا اب درمیاں کے فاصلے...
  9. ایس فصیح ربانی

    غزل - عہدِآلات ختم ہوجائے--- ایس فصیح ربانی

    محترم جناب الف عین صاحب! اس عنایت کیلیے آپ کا تہہ-دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
  10. ایس فصیح ربانی

    غزل - عہدِآلات ختم ہوجائے--- ایس فصیح ربانی

    محترم جناب م م مغل صاحب! آپ کا ممغنون ہوں کہ کہ محفل میں خوش آمدید کہا۔ غزل کی پسندیدگی پر بھی آپ کا شکرگزار ہوں۔ آپ کی نشاندہی درست ہے۔ میں یہ شعر ہی غزل سے نکال رہا ہوں۔ آپ کا بہت شکریہ۔ سرور جاوید صاحب کی محافل میں آپ سے کبھی کبھی ملاقات ہوتی رہی ہے، لیکن شاید آپ مجھے نہیں پہچان پائیں گے۔...
  11. ایس فصیح ربانی

    غزل - عہدِآلات ختم ہوجائے--- ایس فصیح ربانی

    جناب محمد احمد صاحب! آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں' شاد آباد رہیے
  12. ایس فصیح ربانی

    غزل - عہدِآلات ختم ہوجائے--- ایس فصیح ربانی

    محترم محمد وارث صاحب! آپ کا بہت شکریہ کہ میری حوصلہ افزائی فرمائی۔
  13. ایس فصیح ربانی

    غزل - عہدِآلات ختم ہوجائے--- ایس فصیح ربانی

    محترم فاتح الدین بشیرصاحب! اس عنایت کیلیے آپ کا تہہ-دل سے ممنون ہوں۔
  14. ایس فصیح ربانی

    غزل - عہدِآلات ختم ہوجائے--- ایس فصیح ربانی

    غزل - ظلم کی رات ختم ہوجائے یا مری ذات ختم ھو جائے جیت کا کھیل کھیلنے والا بر سرِ مات ختم ہوجائے ابتری ابتری سی رہتی ھے جب مساوات ختم ہوجائے ایسے دل کا علاج کیا جس سے رنگِ جذبات ختم ہوجائے موسمِ گل کا ہو چمن میں نزول غم کی برسات ختم ہوجائے کیا عجب تلخئ زمانہ بھی وقت...
  15. ایس فصیح ربانی

    نعتیہ دوہے ( از خاور چودھری)

    ماشاءاللہ! بہت ہی خوبصورت دوہے ہیں۔ داد قبول کیجیے
  16. ایس فصیح ربانی

    پیہم عطائے عسرتِ دوراں نہ پوچھیے ۔ فاتح الدین بشیر

    فاتح جی بہت ہی خوبصورت غزل ہے، داد قبول کیجیے
  17. ایس فصیح ربانی

    مات دینے کا ارادہ کر لیا ۔۔۔۔۔۔ آغا نثار

    آغا نثار صاحب بہت اچھی غزل ہے، یہ شعر میھے بہت پسند آیا آج دریا کی روانی دیکھ کر پار جانے کا ارادہ کر لیا
  18. ایس فصیح ربانی

    نہ جانے کیا دل ۔ خانہ خراب چاہتا ہے

    آپ تمام احباب کا تہہ-دل سے ممنون ہوں۔
Top