نتائج تلاش

  1. رشید حسرت

    چھوڑ جاتے ہی۔

    چھوڑ جاتے ہی۔ مِلا ہے دِل کو سُکوں تیرے پاس آتے ہی کِھلی ہے کوئی کلی گِیت گُنگنائے ہی میں اپنی آنکھوں کی کم مائگی پہ نادِم ہوں چھلک پڑی ہیں یہ کم ظرف مُسکراتے ہی میں نامُراد بھلا تھا، بتاؤں کیا لوگو ہزاروں درد ملے اک خُوشی کے آتے ہی مُجھے یہ دُکھ کہ مُحبّت میں کُچھ نہ کر پایا تُو رو پڑا ہے...
  2. رشید حسرت

    رات پِھر۔

    پِیڑھ اُٹھی ناگہانی رات پِھر یاد آئی اِک پُرانی رات پِھر ریڈیو پہ "سیربیںؔ" سُنتے ہُوئے چائے پی ہے اصفہانی رات پِھر وہ گلی، وہ چھوٹا سا کچّا مکاں بھر گیا آنکھوں میں پانی رات پِھر اُس کے گہرے غم کی، اُونچے قہقہے کر رہے تھے ترجمانی رات پِھر بزمِ نازاں میں غرِیبی کی مُجھے ہوگئی ہے یاد دہانی...
  3. رشید حسرت

    رات پھر

  4. رشید حسرت

    چھوڑ جاتے ہی۔

  5. رشید حسرت

    خسارہ کیوں ہو۔

  6. رشید حسرت

    مہینہ دسمبر کا۔

  7. رشید حسرت

    چنچل لڑکی۔

  8. رشید حسرت

    یادوں کا سنسار۔

  9. رشید حسرت

    سائے کی طلب کیا

  10. رشید حسرت

    بُجھا دیا گیا۔

  11. رشید حسرت

    دیکھ لیا ہے۔

  12. رشید حسرت

    خُون ہے ارزان۔

  13. رشید حسرت

    خُون ہے ارزان۔

  14. رشید حسرت

    نہیں کہ بعد تِرے۔

  15. رشید حسرت

    نہیں کہ بعد تِرے۔

    نہیں کہ بعد تِرے۔ نہیں کہ بعد ترے دوسرا نہیں آیا جو زند کو تھا میسّر، مزہ نہیں آیا بچھڑ گیا ہے تُو ایسے پلٹ کے آیا نہیں وگرنہ راہ میں طوفان کیا نہیں آیا بس ایک رات قیامت سی مجھ کو تھی درپیش پھر اس کے بعد کوئی مرحلہ نہیں آیا میں اپنی آدھی محبت پہ اب ہوں گریہ کُناں مجھے تو ڈھنگ...
  16. رشید حسرت

    بِک جائیں گے ہم۔

  17. رشید حسرت

    کلام کرتا رہا۔

    فلاح کے لیئے اِنساں کی کام کرتا رہا خُلوص و مِہر کے کُلیے میں عام کرتا رہا مِرے لِیئے تو مِرے دوست زہر اُگلتے رہے میں کِس گُماں میں ملائم کلام کرتا رہا وہ کِس قدر مِری فرمائشوں کے تھا تابع اُجالے رُخ سے، جو زُلفوں سے شام کرتا رہا مِلا جو اور کوئی اُس کی سمت دوڑ پڑا کُھلا وہ شخص، غرض کا سلام...
  18. رشید حسرت

    مدتوں کی پیاس۔

Top