نتائج تلاش

  1. آصف شفیع

    شکستگی ۔۔۔۔ آصف شفیع

    ایک چھوٹی سی نظم (احباب کی خدمت میں) شکستگی ایک وقت آتا ہے آدمی محبت میں ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے (آصف شفیع)
  2. آصف شفیع

    کچھ ادبی یادیں

    منصورہ احمد۔ احمد ندیم قاسمی۔ صغرا صدف۔ پرویز مہدی۔ آصف شفیع
  3. آصف شفیع

    عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں۔ آصف شفیع

    میر کی زمین میں ایک غزل۔ ( احباب سے رائے درکار ہے) عشق نے کیا کیا کام لیے ہیں ہم جیسے ناداروں سے "گلیوں گلیوں خوار پھرے ہم، سر مارے دیواروں سے" رفتہ رفتہ دور ہوئے جاتے ہیں اپنے پیاروں سے یارو! ہم تو دور ہی اچھے درہموں سے، دیناروں سے جانے والوں کو تو مانا، اک دن چھوڑ کے جانا ہے برسوں...
  4. آصف شفیع

    دل و دماغ میں تکرار ہو نہ جائے کہیں۔ آصف شفیع

    آیک غزل احباب کی خدمت میں۔ دل و دماغ میں تکرار ہو نہ جائے کہیں ترے وجود سے انکار ہو نہ جائے کہیں میں ایک اور جنم اب کہاں سے لاؤں گا وہ شخص پھر مجھے درکار ہو نہ جائے کہیں مخالفوں کو یہی ایک فکر لاحق ہے یہ قوم نیند سے بیدار ہو نہ جائے کہیں مرے خیال میں ہر دم جو محو رہتا ہے مرے ہی...
  5. آصف شفیع

    ان پیج ٹو پی ڈی ایف

    ان پیج فائل کو پی ڈی ایف میں کنورٹ کرنے کا کیا طریقہ ہے۔ میں نے کیوٹ پی ڈی ایف رائیٹر انسٹال کیا ہے اور ایک فائل کنورٹ کی ۔ فائل پی ڈی ایف میں کنورٹ تو ھو گئی لیکن اس کے فانٹ خراب ہو گئے۔ فائل کنورٹ کرنے کا اصل طریقہ کسی کو معلوم ہو تو مدد کیجیے۔
  6. آصف شفیع

    آشنائی کبھی ہوتی نہیں چلتے چلتے۔ آصف شفیع

    غزل: آشنائی کبھی ہوتی نہیں چلتے چلتے وقت لگتا ہے کسی رنگ میں ڈھلتے ڈھلتے ایک دن کہہ ہی دیا اُس نے، مجھے جانا ہے ایک دن ہو ہی گیا سانحہ ٹلتے ٹلتے کیا بتائیں کسے چاہا، کسے پایا ہم نے عمر گزری کفِ افسوس ہی ملتے ملتے ایک پل کو بھی نہیں وصل کا موسم دیکھا زندگی بیت گئی ہجر میں جلتے جلتے...
  7. آصف شفیع

    تعارف عمران شناور ۔ ۔ ۔ خوش آمدید

    ہم خوبصورت لہجے کے نوجوان شاعر عمران شناور کو محفل میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔ عمران کا تعلق لاہور سے ہے اور ادبی تنظیم روش کے نائب صدر ہیں اور پبلیکشنز کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔ عمران سے درخواست ہے کہ وہ اپنی شاعری بھی فورم پر پوسٹ کریں۔
  8. آصف شفیع

    تو نے سمجھا ہی نہیں۔۔۔ ثناءاللہ شاہ

    ثناءاللہ شاہ کی ایک غزل احباب کی نذر: تو نے سمجھا ہی نہیں میری محبت کا مزاج میں تری سوچ سے آگے بھی تو جا سکتا ہوں میں اکیلا ہی نہیں، ‌ساتھ مرے تو بھی تو ہے آسماں چھو کے میں واپس بھی تو آ سکتا ہوں‌ میں‌ہوں‌ مٹی تو مرا رزق زمیں تک ہی نہیں میں‌تو جنت میں‌بھی اک پیڑ لگا سکتا ہوں...
  9. آصف شفیع

    آن رہ جائے گی تمہاری بھی۔ ۔ آصف شفیع

    غزل: آن رہ جائے گی تمہاری بھی بات سن لو اگر ہماری بھی ہم محبت کا خون کر آئے جنگ جیتی بھی اور ہاری بھی تم کو دعوٰی بھی ہے محبت کا اور کرتے ہو آہ و زاری بھی عشق میں امتحاں بھی آتے ہیں کاٹ سکتی ہے سر کو آری بھی اپنے دشمن سے میں نہیں ہارا ضرب اس نے لگائی کاری بھی سب سے دل کی...
  10. آصف شفیع

    شکل دیکھی نہ شادمانی کی۔۔ آصف شفیع

    غزل: شکل دیکھی نہ شادمانی کی پوچھتے کیا ہو زندگانی کی ہر طرف وحشتوں کا ڈیرا ہے حد نہیں کوئی لامکانی کی تیرے خوابوں کی رات بھر دل نے کس قرینے سے میزبانی کی لفظ جو بھی رقم کیے میں نے عمر بھر ان کی پاسبانی کی دشمنوں نے مجھے نہیں مارا دوستوں ہی نے مہربانی کی تو نے عہدِ وفا کو...
  11. آصف شفیع

    نیند میں جا چکی ہے رانی بھی ۔ ۔ آصف شفیع

    غزل: نیند میں جا چکی ہے رانی بھی قصہ گو! ختم کر کہانی بھی شہرِ دل کو اجاڑنے والو! یہ محبت کی ہے نشانی بھی قافلہ کھو گیا ہے صحرا میں ختم ہونے لگا ہے پانی بھی لوگ خیموں کو بھی جلاتے ہیں اور کرتے ہیں نوحہ خوانی بھی تو نے چاہت کے خواب دیکھے تھے دیکھ اشکوں کی اب روانی بھی اس...
  12. آصف شفیع

    موجہء خواب پہ اک نقش ۔ ۔ ۔ آصف شفیع

    ایک غزل احباب کی نذر: موجہءخواب پہ اک نقش ابھارا جاءے پھر سے گمنام سفینوں کو پکارا جاءے ٓآخری جنگ ذرا سوچ سمجھ کر لڑنا یہ نہ ہو فوج کا سالار بھی مارا جاءے کتنے چہرے ہیں کہ پردے میں چھپے جاتے ہیں شہرِ خاموش سے کس کس کو پکارا جاءے اس محبت نے کہیں کا بھی نہ رکھا مجھ کو اب کوءی زہر...
  13. آصف شفیع

    پیار دے جد موسم نہ آون۔۔۔۔۔ آصف شفیع

    غزل: پیار دے جد موسم نہ آون دم دے وچ فر دم نہ آون تینوں سدھا رستہ لبھے تیری راہ وچ خم نہ آون توں ایں پھلاں ورگی لڑکی تیرے دل نوں غم نہ آون کاہدے یار نیں جیہڑے آصف اوکھے ویلے کم نہ آون (آصف شفیع)
  14. آصف شفیع

    اپنے ہاتھوں سے چراغوں کو۔۔۔۔۔۔۔ آصف شفیع

    غزل: اپنے ہاتھوں سے چراغوں کو بجھانے لگ جائیں تم تو کہتے ہو کہ ہم لوگ ٹھکانے لگ جائیں اس کو دیکھیں تو رگِ جاں سے بھی نزدیک ہے وہ اور ڈھونڈھیں تو کئی ایک زمانے لگ جائیں ہم اسی آس پہ بیٹھے ہیں سرِ کشتِ خیال عین ممکن ہے کہ وہ عہد نبھانے لگ جائیں یہی سمجھو کہ کسی پیڑ پہ پھل آیا ہے...
  15. آصف شفیع

    تعارف ادریس آزاد صاحب! محفل میں خوش آمدید

    ہم معروف ادیب اور شاعر محترم ادریس آزاد صاحب کو اردو محفل میں خوش آمدید کہتے ہیں۔
  16. آصف شفیع

    یہ معجزہ بھی کسی روز۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ آصف شفیع

    ایک اور غزل اہلِ محفل کی خدمت میں۔ آج کل محفل میں اداسی ہے۔ نہ جانے کیوں؟ غزل: یہ معجزہ بھی کسی روز کر ہی جانا ہے ترے خیال سے اک دن گذر ہی جانا ہے نہ جانےکس لیے لمحوں کا بوجھ ڈھوتے ہیں یہ جانتے ہیں کہ اک دن تو مر ہی جانا ہے بہت حسین ہے تو بھی اے پھول سی خواہش! ہوا کے ساتھ تجھے بھی...
  17. آصف شفیع

    یوں بیاباں کی طرف۔ ۔ ۔ ۔ محمد مختار علی

    جدہ میں مقیم ہمارے دوست اور خوبصورت لہجے کے شاعر محمد مختار علی کی ایک غزل احباب کی نذر: یوں بیاباں کی طرف مجھ کو سفر کھینچتا ہے جیسے آوارہء دریا کو بھنور کھینچتا ہے میں کہ ہوں دھوپ میں بہتا ہوا اک چشمہء صاف اپنی چھاؤں کی طرف مجھ کو شجر کھینچتا ہے خلق سے جس کو گلہ ہے نظر اندازی کا...
  18. آصف شفیع

    فلک کو کس نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آصف شفیع

    غزل: فلک کو کس نے اک پرکار پر رکھا ہوا ہے زمیں کو بھی اسی رفتار پر رکھا ہوا ہے ابھی اک خواب میں نے جاگتے میں ایسے دیکھا مرا آنسو ترے رخسار پر رکھا ہوا ہے کسے کے سامنے دستِ طلب کیسے اٹھاتے کہ ہم نےخود کو اک معیار پر رکھا ہوا ہے ہوا سے جنگ لڑنے کی یہ ہے پہلی علامت نشیمن میں جو اک...
  19. آصف شفیع

    ہمیں جو دل نے دیے مشورے غلط نکلے ۔ مرغوب حسین طاہر

    ًمرغوب حسین طاہر صاحب کی ایک غزل احباب کیلیے: ہمیں جو دل نے دیے مشورے غلط نکلے ہماری زیست کے سب فیصلے غلط نکلے کتابِ زیست میں اتنی بھی مشکلات نہ تھیں ترے سجائے ہوئے حاشیے غلط نکلے ہمیں نجوم و رمل کے علوم آتے تھے مگر یہ عشق ہے، سب زائچے غلط نکلے مثال دینے سے قاصر رہا جہانِ سخن ترے جمال کے...
  20. آصف شفیع

    غزل- آصف شفیع

    غزل: ہم تو آئے ہیں ابھی شہر سے ہجرت کر کے آپ خود ہی چلے آئیں ذرا زحمت کر کے ضرب فرقت کی ابھی اور لگاؤ اس پر شوق مرتا ہی نہیں ایک محبت کر کے وہ تو اک بار ہوا تھا کبھی رخصت، لیکن یاد کرتا ہوں اسے روز میں رخصت کر کے دل بھی برباد کیا ایک محبت کے عوض خود بھی برباد ہوئے حسن کی بیعت کر...
Top