نتائج تلاش

  1. آصف شفیع

    متاثرین زلزلہ کیلیے ایک نظم-از آصف شفیع

    متاثرین زلزلہ "8 -اکتوبر-2005ء" کیلیے ایک نظم بھونچال صرف آہ و فغاں تک نہیں رہا ان بستیوں میں کوءی نشاں تک نہیں رہا ایسی بپا ہوءی ہے قیامت زمین پر وادی میں کوءی ایک گراں تک نہیں رہا پل بھر میں زندگی کے سب آثار مٹ گءے اٹھتا ہوا گھروں سے دھواں تک نہیں رہا سب خواب تتلیوں سے اجل...
  2. آصف شفیع

    تعارف ناہید ورک ۔۔۔۔ خوش آمدید

    ہم جدید لہجے کی خوبصورت شاعرہ محترمہ ناہید ورک کو محفل میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ناہید ورک نئی نسل کی نمائندہ شاعرہ ہیں۔ ان کے ہاں نسوانی جزبات کی عکاسی متاثر کن اور بھر پور انداز میں دکھائی دیتی ہے۔ ناہید کا ایک شعری مجموعہ تیرے نام کی آہٹ شائع ہو چکاہے اور اسے ادب کے قارئین میں کافی پذیرائی مل...
  3. آصف شفیع

    میری ایک غزل-آصف شفیع

    میری کتاب" ذرا جو تم ٹھر جاتے" سے ایک غزل: اور اب یہ بات دل بھی مانتا ہے وہ میری دسترس سے ماورا ہے چلو کوئی ٹھکانہ ڈھونڈتے ہیں ہوا کا زور بڑھتا جا رہا ہے مرے دل میں سمندر سا تلاطم مری آنکھوں سے چشمہ پھوٹتا ہے صدا کوئی سنائی دے تو کیسے مرے گھر میں خلا اندر خلا ہے زمانہ ہٹ چکا...
  4. آصف شفیع

    میری وحشت کیلیے---از خالد علیم

    خالد علیم کی ایک غزل : میری وحشت کیلیے چشمِ تماشا کم ہے اور اگر دیکھنے لگ جائے تو دنیا کم ہے ٹھہر اے موجِ غمِ جاں رگِ جاں کے اندر تیری پرسش کو مری آنکھ کا دریا کم ہے کس سے ہم جا کے کہیں قصہء ویرانیء دل ہر کوئی کہتا زیادہ ہے تو سنتا کم ہے رہروِ عشق تو بس چلتا ہے دو چار قدم اور یہ...
  5. آصف شفیع

    رہنا تھا مجھ کو----ناہید ورک

    جدید لہجے کی خوبصورت شاعرہ ناہید ورک کی ایک غزل احباب کی خدمت میں : رہنا تھا مجھ کو تیری نظر کے کمال میں لیکن میں دن گزار رہی ہوں زوال میں گھیرا ہے اسطرح مجھے وحشت کے جال نے سب خواب میرے ڈوب گئے اس ملال میں مجھ سے نظر چرا کے گزرنے لگی ہوا آنے لگی جو ہجر کی خوشبو وصال میں ہوں ساعتِ...
  6. آصف شفیع

    پھلاں وانگوں لگے تازہ-- آصف شفیع

    غزل: پھلاں وانگوں لگے تازہ بھانویں مل دا نیئں او غازہ رات دے پچھلے پہریں آوے گھر دے وچوں اک آوازہ عشق دی منزل ڈاہڈی اوکھی بھلیا تینوں کیہہ اندازہ ہن اوہ کدی ناں آون لگا بھانویں کھول کے رکھ دروازہ چھڈ پرانیاں گلاں آصف غزلاں کہہ ہن تازہ تازہ
  7. آصف شفیع

    پیار سزاواں از آصف شفیع

    میری پنجابی دی کتاب " پیار سزاواں" اپنا رنگ ویب سائیٹ تے پبلش ہو گئی اے۔ دوست احباب اس لنک نوں ویکھ سکدے نیں۔ http://www.apnaorg.com/books/asif-shafi/ فرخ صاحب تے تلمیذ ہوراں دا شکریہ کہ اوہناں نے ایس ویب سائیٹ توں متعارف کروایا-
  8. آصف شفیع

    جو بھی ہو گا وار۔۔۔۔ صبیحہ صبا

    معروف شاعرہ صبیحہ صبا کی ایک خوبصورت غزل: جو بھی ہو گا وار، دیکھا جائے گا غم نہ کر غمخوار، دیکھا جائے گا کس طرح منوا لیا جائے تجھے اے مرے فنکار! دیکھا جائے گا چل دیے تو پھر کہیں رکنا نہیں راستہ دشوار دیکھا جائے گا ہجر کے صحرا کا ایسا ذکر کیا اے شبِ بیدار دیکھا جائے گا وقت کرتا...
  9. آصف شفیع

    میں کچھ دنوں میں------ادریس بابر

    ادریس بابر کی ایک غزل: میں کچھ دنوں میں اسے چھوڑ جانے والا تھا جہاز غرق ہوا ، جو خزانے والا تھا گلوں سے بوئے شکست اٹھ رہی ہے نغمہ گرو یہیں کہیں کوئی کوزے بنانے والا تھا عجیب حال تھا اس دشت کا، میں آیا تو نہ خاک تھی، نہ کوئی خاک اڑانے والا تھا تمام دوست الاؤ کے گرد جمع تھے، اور ہر...
  10. آصف شفیع

    ہم کسی چشمِ فسوں ساز میں رکھے ہوئے ہیں۔۔۔ ثمینہ راجہ

    ثمینہ راجہ کی ایک غزل: ہم کسی چشمِ فسوں ساز میں رکھے ہوئے ہیں خواب ہیں، خواب کے انداز میں رکھے ہوئے ہیں تاب انجامِ محبت کی بھلا کیا لاتے ناتواں دل وہیں آغاز میں رکھے ہوئے ہیں جلتے جائیں گے ابھی اور چراغوں سے چراغ جب تری انجمنِ ناز میں رکھے ہوئے ہیں اے ہوا! اور خزاوں کے علاوہ کیا...
  11. آصف شفیع

    وہ ایک یارِ طرح دار ----سعداللہ شاہ

    سعداللہ شاہ صاحب کی ایک غزل احباب کی نذر۔ غزل وہ ایک یارِ طرحدار بھی ضروری تھا اور اس کی سمت سے انکار بھی ضروری تھا ہماری آنکھ میں آئے تھے دفعتا آنسو ہوا تھا عشق تو اظہار بھی ضروری تھا چٹان چوٹ پہ چنگاریاں دکھانے لگی مگر تراشنا شہکار بھی ضروری تھا تمہارے کام کے لمحوں کے درمیان...
  12. آصف شفیع

    کھلے رنگ شباباں دے نیں۔ آصف شفیع

    غزل کھلے رنگ شباباں دے نیں سارے روپ عذاباں دے نیں دل وچ میل اے لوکاں دے،پر ہتھ وچ پھل گلاباں دے نیں اوہ وی سانوں پیار سی کر دا ہن اے قصے خواباں دے نیں وچوں ہر کوئی اکو ورگا سارے فرق حجاباں دے نیں ساڈے گل وچ غم دی مالا اوہدے ہار گلاباں دے نیں آصف ایناں خرچ نیئں کردے ایہہ تے...
  13. آصف شفیع

    اوسے تھاں دی کرئیے سیر

    غزل اوسے تھاں دی کریئے سیر جتھے رکھے اوہنے پیر روز فقیر دعا دیندا سب دا بھلا تے سب دی خیر سارے جانی دشمن نیں کیہڑا اپنا، کیہڑا غیر عشق داپانی ڈونہگا سی کنھے آکھیا اس وچ تیر ٹردیاں ٹردیاں ہو گیے نیں ٹھنڈے میرے ہتھ تے پیر
  14. آصف شفیع

    رکھاں وانگوں سایا کر

    اک پنجابی غزل رکھاں وانگوں سایا کر لوکاں دے کم آیا کر شکلاں دھوکہ دیندیاں نیں شکلاں تے ناں جایا کر ویلا لنگھدا جاندا اے ویلے نوں ناں ضائع کر ساڈے ورگے لوکاں تے ایناں ظلم نا ڈھایا کر دل وچ آصف رب دی یاد ہر ویلے توں لایا کر
  15. آصف شفیع

    زاہد منیر عامر کی ایک نظم

    زاہد منیر عامر صاحب کی ایک نظم احباب کی خدمت میں حاضر ہے۔یہ نظم ً ان کی کتاب" نظم مجھ سے کلام کرتی ہے" میں شامل ہے آتے دنوں کیلیے ایک نظم-------از زاہد منیر عامر کہوں اک نظم جس میں پھول کھلتے ہوں کہوں اک نظم جس میں ان دنوں کی تابناکی کے ستارے جگمگاتے ہوں جنھیں آنا ہے اور لمحوں کی مٹھی...
  16. آصف شفیع

    آبدیدہ تھا جو میں۔۔۔۔۔۔ آصف شفیع

    "سنخور" کے اصرار پر ایک غزل پیش خدمت ہے۔ میری ایک غزل فورم پر زیرِ بحث رہی جس کا مطلع یوں تھا: دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے یہ کبھی دام میں آتا نہیں آسانی سے درج بالا اور درج ذیل غزل ایک ہی رو میں لکھی گئی تھیں۔لہذا مجھے یہ غزل بھی پوسٹ کرنے کو کہا گیا ہے۔ جو حاضر ہے غزل آبدیدہ تھا...
  17. آصف شفیع

    عمر ساری تری چاہت میں بتانی پڑ جائے

    ایک اور غزل احباب کی خدمت میں حاضر ہے: عمر ساری تری چاہت میں بِتانی پڑ جائے یہ بھی ممکن ہے کہ یہ آگ بجھانی پڑ جائے میری اس خانہ بدوشی کا سبب پوچھتے ہو اپنی دیوار اگر تم کو گرانی پڑ جائے!! میرے اعدا سے کہو حد سے تجاوز نہ کریں یہ نہ ہو مجھ کو بھی شمشیر اٹھانی پڑ جائے کیا تماشا ہو...
  18. آصف شفیع

    جہانِ حسن و نظر سے کنارہ کرنا ہے

    ایک غزل احباب کی نذر: جہانِ حسن و نظر سے کنارہ کرنا ہے وجودِ شب کو مجھے استعارہ کرنا ہے مرے دریچہءدل میں ٹھر نہ جائے کہیں وہ ایک خواب کہ جس کو ستارہ کرنا ہے تمام شہر اندھیروں میں ڈوب جائے گا ہوا کو ایک ہی اس نے اشارہ کرنا ہے یہ قربتوں کے ہیں لمحے،انہیں غنیمت جان انہی دنوں کو...
Top