نتائج تلاش

  1. شیرازخان

    نعتیہ اشعار برائے اصلاح

    مفاعیلن:مفاعیلن: مفاعیلان وہ جنت کے سبھی رستوں پہ ضو کرتا ہے قرآں سارا اُسی کی گفتگو کرتا ہے بیا ں کیسے کروں پاکیزگی اس کی میں وہ جو سونے سے پہلے بھی وضو کرتا ہے اشارہ گر کرے تو سب لُٹا دیں جاں بھی پھٹے کپڑوں کو خود ہی جو رَفو کرتا ہے اندیرے خواب بن کر رہ گئے ہیں اب تو اُجالے رحمتوں کے کُو...
  2. شیرازخان

    شاعر رے شاعر تری کون سی کل سیدھی

    شاعر رے شاعر تری کون سی کل سیدھی سنا ہے جادو گر بھی پہلے وقتوں میں شاعر ہوا کرتے تھے شعبدہ بازوں اور مداریوں میں شاعرانہ جست و خیز تو قابل تعریف ہے ہی لیکن مہذب معاشروں میں ہمیشہ ہر اُوٹ پٹانگ بکنے اور دیوانوں سی باتیں اگلنے والے کو شاعر کے نام سے ہی منسوب کیا جاتا تھا۔اپنی محبوبہ کے حُسن کی...
  3. شیرازخان

    کھیر۔۔۔۔۔نظم برائے اصلاح

    خوب ہلکی آنچ پر جب دودھ کو کاڑا ہو ایسے اپنے گورے رنگ جیسا خود بھی وہ گھاڑا ہو ایسے دیگچی کی تہہ میں کھویا بن چکا گارا ہو ایسے اس میں ہر چاول کا دانہ لگ رہا تارا ہو ایسے توڑ کر تم نے الائچی خوشبو کو پھاڑا ہو ایسے سخت باداموں کے سر پر تم نے دے مارا ہو ایسے پھر ملا کر ان میں پستہ دودھ میں جھاڑا ہو...
  4. شیرازخان

    طبیعت کو موزوں بنانے سے پہلے۔۔برائے اصلاح

    فعولن۔فعولن۔فعولن۔فعولن منافق ادائیں دکھانے سے پہلے پلٹ جا سفینے جلانے سے پہلے ہمی پر گریں گیں ذرا سوچ لینا دیواریں انا کی اٹھانے سے پہلے مرا حسنِ زن تھا کہا جس طرح بھی مجھے چور نےپا چُھڑانے سے پہلے ہمارے بزرگوں نے سوچا ہے پھل کا یہاں پیڑ اب کے لگانے سے پہلے عجب سی دلیلیں دیے جا رہے ہیں...
  5. شیرازخان

    ہواؤں کی قیادت میں بکھرنا چاہتا ہوں میں۔۔برائے اصلاح

    ہواؤں کی قیادت میں بکھرنا چاہتا ہوں میں ہوا ہوں زرد اندر سے سو گرنا چاہتا ہوں میں کسی گہرے سے کنویں میں مسلسل جا رہا ہوں میں اور ضد ہے اونچائی سے اترنا چاہتا ہوں میں مری ہستی کے پنجرے سے رہائی پھر نہ پا جائے تکبر کے مکمل پَر کترنا چاہتا ہوں میں کبھی اپنے ہی ہونے کے کیے دعوعےتھے جو میں نے...
  6. شیرازخان

    وطن میں یہ کیسی فضاء چل رہی ہے۔۔۔برائے اصلاح

    فعولن۔فعولن۔فعولن۔فعولن۔ وطن میں یہ کیسی فضاء چل رہی ہے خوشی عید سے کیوں جُدا چل رہی ہے اُداسی کے پتے جڑھے کیوں نہیں ہیں یہ ننگے ہی پا کیوں ہوا چل رہی ہے کبھی مانگتے تھے یہ غیروں سے روٹی ابھی سانس کی بھی گدا چل رہی ہے مبارک کا واں پر زہر دے رہے ہیں یہاں دھمکیوں کی دوا چل رہی ہے میں گھر کی...
  7. شیرازخان

    سرمحفل ۔۔۔شعر برائے اصلاح

    فاعِلاتن۔فاعِلاتن۔ فاعِلاتن۔ فاعِلاتن جب سرمحفل سنا کر ہم چلے آئے تھے مدعا پھر سنا ہے اٹھ گئے تھے اور بھی کچھ لوگ واں سے الف عین استاد جی کیا اسے ایک معیاری شعر کہا جا سکتا ہے؟برائے صلاح و اصلاح فعولن-فعولن-فعولن-فعولن چلو چھوڑ دو تم فکر آخرت کی یہ دنیا بھی خالہ جی کا گھر نہیں ہے
  8. شیرازخان

    جنوں۔۔۔۔۔۔۔۔ایک شعر برائے اصلاح

    فعولن؛فعولن؛فعولن؛فعولن مرا آج فاتح جنوں ہو گیا ہے جہاں آج میں ہوں پرندے نہیں ہیں
  9. شیرازخان

    جیسے مر گیا میں ۔۔برائے اصلاح

    ڈھونڈتا خود کو یہاں پر دھر گیا میں اے زمانے تجھ سے شاید ڈر گیا میں لوگ جمع لاش کے اطراف میں تھے یو ں لگا مجھ کو کہ جیسے مر گیا میں
  10. شیرازخان

    برائے مہربانی کوئی بحر میں لا دے؟؟؟ دو شعر۔۔!!

    بڑی کوشش کی مگر یہ دو سادہ سے شعر کسی بحر میں آنے کا نام نہیں لیتے۔۔۔برائے مہربانی کوئی بحر میں لا دے؟؟ میرے کھیتوں میں ہوئی ہے بارش تو دیکھو وہ دور کے پہاڑ بھی سہانے ہو گئے ہیں دکھ ایسا کہ نکالا ہو ہمیں اپنے ہی گھر سے بات اتنی کہ تری محفل سے اٹھائے گئے ہم
  11. شیرازخان

    گرے ہیں سب تفرقوں کی ذلالت میں۔۔برائے اصلاح

    مفا عیلن۔مفا عیلن۔مفا عیلن۔ گِرے ہیں سب تفرقوں کی ذلالت میں کیا کچھ کر گئے ہائے جہالت میں یہ جس اسلام پر لڑتے ہیں مجھ کو وہ نظر آتا نہیں عہدِ رسالت میں وہ رکھتا ہے اسے بس ہاتھ کے نیچے نہیں آتا قرآں کی کی کیوں عدالت میں یہ بیماری نہیں ایسی کہ جڑ پکڑے چھُپا ہے عیب کوئی اپنی ہی کفالت میں اِدھر...
  12. شیرازخان

    کبھی ان خوش پرندوں کو۔۔۔۔۔غزل برائے اصلاح

    مفاعیلن۔۔مفاعیلن۔۔مفاعیلن۔۔مفاعیلن کبھی ان خوش پرندوں کو پُھدکتے ہوئے دیکھا ہے درختوں کو بھی میں نے تو اچھلتے ہوئے دیکھا ہے ستارے آسماں پر جو نظر آتے تھے بچپن میں انہیں بچوں کی آنکھوں میں چمکتے ہوئے دیکھا ہے چلے گر بس سمندر کا تو ساری ریت پی جائے میں نے تو اس کی لہروں کو ترستے ہوئے دیکھا ہے...
  13. شیرازخان

    داتا نظم کی دوسری قسط۔۔۔برائے اصلاح

    داتا سنو اک بات کہتا ہوں اگر تم غور کرتے ہو مرا تو مستوی ہے عرش پر داتا کہاں ہے مستوی تیرا؟ سنے گا دور سے بھی کیا کہ جانا پاس ہوتا ہے اگر تو پاس جانا ہے تو رکھیں فاصلہ کتنا مگر اک اور نقطہ ہے اگر تم غور کرتے ہو زبانیں کون سی پہلے ترے داتا کو آتی تھیں زباں میں کون سی بولوں کوئی گر غیر ملکی ہو...
  14. شیرازخان

    داتا۔۔نظم برائے اصلاح

    داتا مرا داتا تو دیتا ہے ترا داتا بھی دیتا ہے مرا داتا تو جو مانگو وہ دیتا ہے ترا داتا بھی گر سب کچھ ہی دیتا ہے ترے داتا کی مجھ کو تو ضرورت کچھ نہیں ہے مرے داتا کی تجھ کو پھر ضرورت ہی کیا ہے الف عین شاہد شاہنواز @ محمد اسامہ سر سری محمد یعقوب آسی
  15. شیرازخان

    تنہائی کے جو ہیں کرب ۔۔۔برائے اصلاح

    مستَفعِلُن،مَفعولات،مستَفعِلُن،مَفعولات تنہائی کے جو ہیں کرب ان سے بچانے والا ہوں میں ایک پودے کے ساتھ دوجھا لگانے والا ہوں خانہ خرابیاں ایسی کہ چھالے زدہ دُکھتا پیر زخمی ہوا جس پتھر سے وہ سر پہ کھانے والا ہوں مدّعا مرا اس محفل میں جب تک نہیں سن لیتے ہو اٹھنے ہی والا ہوں یاں سے میں نا ہی جانے...
  16. شیرازخان

    کون ہاتھ کر جاتا ہے پتا نہیں چلتا۔۔۔۔۔برائے اصلاح

    خون کس کے سَر جاتا ہے پتا نہیں چلتا کون ہاتھ کر جاتا ہے پتا نہیں چلتا چھوڑ دے وفا کو تُو، پر یہ یاد رکھ اس کا دور تک اثر جاتا ہے پتا نہیں چلتا قافلہ چلا تھا جب سب کی ایک منزل تھی کون اب کِدھر جاتا ہے پتا نہیں چلتا بات کوئی سمجھا دے،اُ س کو یہ اِشارے سے حَد سے وہ گزر جاتا ہے پتا نہیں چلتا...
  17. شیرازخان

    ایک آزاد نظم کی اصلاح چاہیے؟؟

    شاعر سہمے ہوئے لفظوں کی بھیڑوں کے ریوڑ ہیں جا بجا گہرے سناٹوں کی چرا گاہ میں اپنے گوالوں سے جدا خیالوں کے لشکر بھوکے درندوں کی طرح ہے امتحاں، کتنا کڑا اک ٹانگ پر کب کا کھڑا اک غزل کے صیاد پھاٹک میں شاعر کوئی دیکھو پڑا۔۔۔۔۔۔۔۔!!! الف عین محمد اسامہ سَرسَری@ مہدی نقوی حجاز@محمد یعقوب آسی@مزمل...
  18. شیرازخان

    ایک نئی کاوش برائے اصلاح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!

    آپ ہی کی سب یہاں نظرِکرم سے مر رہے ہیں کچھ ڈرونوں کے بموں سے کچھ شرم سے مر رہے ہیں ہم کو ہر اوزار سے اب وہ نسل کش مارتا ہے بھوک ، بم ، بندوق ، دہشت اور قلم سے مر رہے ہیں بے حِسی کیسی ہے یارا، ہے یہ لا علمی کہاں کی لوگ ہیں مظلوم سارے جو قسم سے مر رہے ہیں آخری تُو خواہش کر دے مارنے والے یہ پوری...
  19. شیرازخان

    اصلاح کے لئے ایک تازہ غزل

    سڑکیں ڈھکی ہیں خوف سے بازار کیسے ہو گئے اس شہر کے اب دیکھ کاروبار کیسے ہو گئے نفرت کی یہ کیسی مرے گاؤں میں آئی ہے وباء جتنے بھی دروازے تھے سب دیوار کیسے ہو گئے فرقے بنا کر دین میں تعجب ہے کہ اسلام کو جنہوں نے ٹھکرایا وہ ٹھیکیدار کیسے ہو گئے دیکھو کبھی جا کر جو ہیں میلے لگے ہوئے وہاں عبرت کا...
  20. شیرازخان

    برائے اِصلاحِ

    غزل اک لالچ بُری بَلا ہے اک چاہت بُری بَلا ہے اندازہ نہیں کسی کو دل کتنی بڑی بَلا ہے یہ جو یاد کی لگی ہے یہ بھی ہتھکڑی بَلا ہے شبِ غم نہیں مگر یہ کوئی سَر پھری بَلا ہے یہ مانے مری بَلا ہی کہ وہ کونسی بَلا ہے دشمن بھی رہے پناہ میں ایسی مفلسی بَلا ہے ہم سے ہی چمٹ رہی ہے لگتا ہے نئی بَلا ہے...
Top