نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    آخری مصرعے کیے کر کی جگہ تو کرنا کر دیا ہے۔۔۔
  2. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    کروں بات تجھ سے جو سردار کھل کر گلے آ پڑے گی یہ دستار کھل کر بہت جلد وہ چھوڑ جائے گا مجھکو نظر آ رہے ہیں اب آثار کھل کر اشاروں میں باتیں ، مناسب نہیں ہے کیا کر محبت کا اظہار کھل کر مرے ساتھ ہیں میری ماں کی دعائیں مجھے راستہ دے گی دیوار کھل کر میں نفرت کروں یا کروں میں محبت ہمیشہ میں کرتا ہوں...
  3. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    بہت شکریہ محترم یقینا اردو آپکی مادری زبان ہے اس کی باریکیوں کو زیادہ بہتر جانتے ہو۔۔۔
  4. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: وہ کئی بار بھول کرتے رہے

    بہت شکریہ محترم گو وہ ہر بار بھول کرتے رہے پھر بھی ہم سب قبول کرتے رہے یاں مری محنتوں کا ہر انعام غیر جا کر وصول کرتے رہے عمر بھر ہم انہیں منانے کا ایک کارِ فضول کرتے رہے وہ بنانے کو بالوں کی زینت ہم سے کانٹوں کو پھول کرتے رہے آسرا کرکے اپنے بچوں پر ہائے ماں باپ بھول کرتے رہے دور جا کر بھی...
  5. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: کہوں بات جو میرے سردار کھل کر

    سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ فعولن فعولن فعولن فعولن کہوں بات جو میرے سردار کھل کر گلے میں نہ پڑ جائے دستار کھل کر بہت جلد وہ چھوڑ جائے گا مجھکو نظر آ رہے ہیں اب آثار کھل کر اشاروں میں یوں بات کرنا نہیں ٹھیک کیا کر محبت کا اظہار کھل کر میں...
  6. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: وہ کئی بار بھول کرتے رہے

    کیا اب درست ہے برادر؟؟؟ گو وہ ہر بار بھول کرتے رہے پھر بھی ہم سب قبول کرتے رہے یاں مری محنتوں کا ہر انعام غیر جا کر وصول کرتے رہے عمر بھر ہم انہیں منانے کی کوششیں سب فضول کرتے رہے وہ بنانے کو بالوں کی زینت ہم سے کانٹوں کو پھول کرتے رہے وہ سمجھتے رہے سہارا تجھے تیرے ماں بات بھول کرتے رہے ہم...
  7. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: وہ کئی بار بھول کرتے رہے

    سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اور دیگر اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے۔۔۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن وہ کئی بار بھول کرتے رہے پھر بھی ہم سب قبول کرتے رہے اسکی جانب تو لوٹ آئے مگر لوٹنے کا ملول کرتے رہے یاں مری محنتوں کا ہر انعام لوگ جا کر وصول کرتے رہے عمر بھر ہم انہیں منانے کی کوششیں سب فضول...
  8. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ۔۔۔ اللہ آپکو سلامت رکھے۔۔۔
  9. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ برادر آپ نے بہت اچھی وضاحت کی۔۔۔ دروازے تب بند ، اس بھی عیب تنافر تھا اس لئے تب کی جگہ تبدیل کی۔۔۔
  10. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ محترم۔۔۔ آپ نے کافی مدد کر دی میری۔۔۔
  11. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فاع ہم کو عدل انصاف ملے اک بات نہیں آزادی کی میں نہیں کہتا یہ رائے ہے میری پوری وادی کی وہ دن دور نہیں جب توڑ کے پنجرا پنچھی نکلیں گے سانس لیں گے آزاد ہوا میں ، بات ہے پختہ ارادی کی ان سب...
  12. عمران سرگانی

    سہ ماہی اردو محفل ۔۔۔ اکتوبر تا دسمبر 2019

    اب جلد از جلد سہہ ماہی رسالہ شائع کیا جائے تاکہ اچھی اچھی شاعری اور تحریریں پڑھنے کو مل سکیں۔۔۔ کوشش کی جائے کہ خوبصورت اور رنگین تزئین
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ افاعیل :- فعولن فعولن فعولن فعولن کسی شب یہ کہتے ہوئے ہم ملیں گے قیامت کے دن تم سے جانم ملیں گے ملی ، ملنے پر یہ خوشی آخری ہے ترے جانے کے بعد سو غم ملیں گے کسی دن ترے گھر کی گھنٹی بجے گی اچانک تجھے اس طرح ہم ملیں گے محبت میں زخمی...
  14. عمران سرگانی

    ان ابابیلوں کے جیسے پر دیئے جائیں ہمیں : غزل برائے اصلاح

    اب وہ کافر کافر کہنے والے نہ ہونے کے برابر ہو گئے ہیں۔۔۔
  15. عمران سرگانی

    اپنا اصول خود ہی مجھے توڑنا پڑا : غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ بھائی۔۔۔ صوتی اعتبار سے تو قریب قریب لگ رہا ہے۔۔۔ دیکھئے سر کی کیا رائے ہے۔۔۔
  16. عمران سرگانی

    ایک دوست کا کلام برائے تبصرہ

    ب بہت شکریہ ارشد بھائی۔۔۔ میر تقی میر صاحب کا شعر ہے۔۔۔ بحث نالہ بھی کیجیو بلبل پہلے پیدا تو کر لب گفتار میر تقی میر کیجیو کے ساتھ کر ، کہہ ، لے وغیرہ آنا چاہیے تھا۔۔۔ استاد محترم کا انتظار کرتے ہیں دیکھئے انکی کیا رائے ہے۔۔۔
  17. عمران سرگانی

    ان ابابیلوں کے جیسے پر دیئے جائیں ہمیں : غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ سر ان ابابیلوں کے جیسے پر دیئے جائیں ہمیں اور ہماری چونچ میں کنکر دیئے جائیں ہمیں پاس کر لیں امتحاں تیری محبت کا ، اگر کچھ تری تعریف کے نمبر دیئے جائیں ہمیں ہم نے دیں قربانیاں ، تمکو نہیں آئیں پسند لا کے واپس پھر ہمارے سر دیئے جائیں ہمیں ہم محبت کے لئے کر لیں تمہارا انتخاب پھر...
  18. عمران سرگانی

    ان ابابیلوں کے جیسے پر دیئے جائیں ہمیں : غزل برائے اصلاح

    اوہ ہو معذرت۔۔۔ جلدی میں میری نظر سے نہیں گزرا۔۔۔ پہلے اس حسیں کے حسن کو آزمانے کے لئے کہا پھر لگا کہیں ایک فع چھوٹ رہا ہے اس لئے حسینہ کر دیا لیکن وہ غلطی کہیں اور ہو رہی تھی۔۔۔
  19. عمران سرگانی

    ایک دوست کا کلام برائے تبصرہ

    سر الف عین اچھا ہے اپنے آپ پہ کڑھتے رہیں سدا ہم پر عیاں تمہاری حقیقت نہ کیجیو بزمِ جہاں میں کوئی تلاشو وفا شناس مجھ سے تُو عمر بھر کی رفاقت نہ کیجیو وصل و وفا ازل سے محبت کے دام‫ ہیں ان پر یقیں کرو تو نہایت نہ کیجیو سردی میں دستِ سرد سے چھو لو ہمارے گال غیروں کے ساتھ ایسی شرارت نہ کیجیو...
Top