نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    تو سوچتا ہے : غزل برائے اصلاح

    سر الف عین شاہد شاہنواز بھائی یہ غزل فائنل کی ہے۔ ایک نظر دیکھ لیں خاص طور پر آخری شعر۔۔۔ نیر کا چونکہ متبادل قافیہ نہیں ملا اس لئے فی الحال اس شعر کو ایسے رہنے دیا ہے۔۔۔ تو سوچتا ہے یہ لوگ رانجھے کو ہیر دیں گے ؟ یہ بھیڑیے نوچ کر بدن اسکا چیر دیں گے تمہارا دشمن نشانہ باندھے گا تب ہی تم پر جو...
  2. عمران سرگانی

    کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں: غزل برائے اصلاح

    نہیں جناب یہ کوئی ایک ماہ سے زیادہ عرصے کی بحث ہے جو تین صفحات پر مشتمل ہے۔۔۔ آپ صرف پہلا صفحہ ہی پڑھ پائے۔۔۔
  3. عمران سرگانی

    کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں: غزل برائے اصلاح

    غزل تمہیں کیسے بتائیں ، سب امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں اگر تم روٹھتے ہو ، چاہتیں بھی روٹھ جاتی ہیں مجھے مایوس ہونے پر کہیں ، تُو لوٹ آئے گا تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں برہنہ پاؤں چلنا پڑ گیا پُر خار صحرا میں محبت کے سفر میں جوتیاں تک ٹوٹ جاتی ہیں ترے بدلے ہوئے تیور مجھے جب یاد آتے ہیں نہ...
  4. عمران سرگانی

    کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں: غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ راحل بھائی۔۔۔ ان باتوں پر پہلے ہی بحث ہو چکی۔۔۔ آپ لیٹ ہو گئے۔۔۔ اب غزل تقریباً مکمل ہے۔۔۔ ابھی پوسٹ کرتا ہوں۔۔۔ آپ ضرور رائے دیجئے گا۔۔۔
  5. عمران سرگانی

    کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں: غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ سر۔۔۔ ایک دوست نے کہا کہ "جاتیں ہیں " آنا چاہیے تو تسلی کے لئے ایسا کیا ورنہ مجھے بھی " جاتی ہیں " ہی درست لگا۔۔۔
  6. عمران سرگانی

    کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں: غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ بھائی۔۔۔ چلو سر کی رائے کا انتظار کرتے ہیں۔۔۔
  7. عمران سرگانی

    کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں: غزل برائے اصلاح

    سر الف عین شاہد شاہنواز بھائی یہ مطلع کیسا رہے گا؟؟؟ تمہیں کیسے بتائیں ، سب امیدیں ٹوٹ جاتیں ہیں تمہارے روٹھنے سے چاہتیں بھی روٹھ جاتیں ہیں
  8. عمران سرگانی

    جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں : غزل برائے اصلاح

    آپ کا بہت بہت سپاس گزار ہوں۔۔۔ جو سیکھنے کی چاہ رکھتے ہیں وہ کسی نصیحت ، مشورہ یا تنقید کا برا نہیں مناتے۔۔۔ آپ نے بہت اچھے مشوروں سے نوازا آپ کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔۔۔ امید کرتا ہوں آپ آئندہ بھی اسی طرح اصلاح کرتے رہیں گے۔۔۔
  9. عمران سرگانی

    جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں : غزل برائے اصلاح

    جی سر مجھے ایک دوست کی زبانی پتا چلا۔۔۔
  10. عمران سرگانی

    جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں : غزل برائے اصلاح

    سر الف عین شاہد شاہنواز مجھے اب تو رہا کر دو محبت کے سحر سے محبت پھر نہیں ہو گی ، ضمانت دے چکا میں سحر کا درست تلفظ سِحرَ ہے اس لئے اس شعر کو یوں کر دیا ہے۔۔۔ مجھے اب تو رہا کر دو محبت کے اثر سے محبت پھر نہیں ہو گی ، ضمانت دے چکا میں
  11. عمران سرگانی

    جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں : غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ شاہد شاہنواز بھائی۔۔۔
  12. عمران سرگانی

    جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں : غزل برائے اصلاح

    جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں تو سمجھو بانٹ کر ساری وراثت دے چکا میں میں ناکردہ گناہوں پر بھی شرمندہ رہا ہوں یوں اپنے آپ کو کافی اذیت دے چکا میں مجھے اب تو رہا کر دو محبت کے سحر سے محبت پھر نہیں ہو گی ، ضمانت دے چکا میں مجھے اب زندگی دے کر چکانا ہے ترا سود تری چاہت کی گرچہ ساری قیمت...
  13. عمران سرگانی

    خوشیاں کا درست تلفظ؟؟؟

    یہ بات بھی درست معلوم ہوتی ہے۔۔۔ صوتی اعتبار سے۔۔۔
  14. عمران سرگانی

    جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں : غزل برائے اصلاح

    یہ سر درست ہے۔۔۔ مجھے وہ مانگنے پر بھی نہیں دیتے محبت انہیں تو پیار جب بھی تھی ضرورت دے چکا میں مجھے اب تو رہا کر دو محبت کے سحر سے محبت پھر نہیں ہو گی ، ضمانت دے چکا میں میں ناکردہ گناہوں پر بھی شرمندہ رہا ہوں یوں اپنے آپ کو کافی اذیت دے چکا میں
  15. عمران سرگانی

    خوشیاں کا درست تلفظ؟؟؟

    یعنی خُش° یَاں ش پر جزم ہے۔۔۔ مگر بکثرت ش پر شد پڑھتے سنا ہے۔۔۔ فعلن کے وزن پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔۔۔ کیونکہ ذہن میں یہی آ رہا تھا شاید خوشیاں کی ی دھیان کی ی کی طرح حذف ہو جاتی ہے۔۔۔ شکریہ
  16. عمران سرگانی

    خوشیاں کا درست تلفظ؟؟؟

    سر الف عین و دیگر اساتذہ ایک دوست کے ساتھ لفظ خوشیاں کے درست تلفظ پر بحث ہو رہی ہے۔۔۔ وہ کہتے ہیں کہ خوشیاں کا درست تلفظ خشیاں یعنی خش یاں ہے۔۔۔ میں کہتا ہوں نہیں اسکا درست تلفظ خش شیاں ہے مگر ی تقطیع میں شمار نہیں ہوتی۔۔۔ آپکی کیا رائے ہے اس بارے اور کیا اسے فعلن کی ساتھ ساتھ فاعلن کے وزن پر...
  17. عمران سرگانی

    جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں : غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ سر۔۔۔ یہ ایک شعر کا اضافہ دیکھیں۔۔۔ میں شرمندہ رہا ہوں ایک ناکردہ گنہ پر یا جو ناکردہ گنہ پر بھی میں شرمندہ رہا ہوں یوں اپنے آپ کو کافی اذیت دے چکا میں۔۔۔ کافی کی جگہ اتنی / کتنی بھی لایا جا سکتا ہے۔۔۔
  18. عمران سرگانی

    جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں : غزل برائے اصلاح

    میرے ذہن میں پہلے مصرعے کا متبادل چل رہا ہے جو بیٹے بیٹیوں کو بارِ غربت دے چکا میں لیکن پہلے استاد محترم کی اصلاح کا انتظار کر لیا جائے تو بہتر ہے۔۔۔ تعریف کرنے کا شکریہ۔۔۔ اور دوسری بات میں اپنے دل میں کسی کے لئے بغض یا کینہ نہیں رکھتا۔۔۔ جو ہو گیا سو ہو گیا۔۔۔ میں نے پہلے بھی بتا چکا میرے...
  19. عمران سرگانی

    جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں : غزل برائے اصلاح

    سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرمائیں۔۔۔ مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن فعولن جو بیٹے بیٹیوں کو اپنی غربت دے چکا میں تو سمجھو بانٹ کر ساری وراثت دے چکا میں مرا بیٹا مرے نقشِ قدم پر چل رہا ہے محبت بانٹنے کی اس کو عادت دے چکا میں تری سوچوں سے مجھ کو کیوں نہیں ملتی رہائی کسی اور کے نہ ہونے...
Top