نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    ہمارے شہر میں عمران چھڑ گئی ہے جنگ : غزل برائے اصلاح

    سر الف عین ایک نظر یہاں بھی۔۔۔
  2. عمران سرگانی

    ہمارے شہر میں عمران چھڑ گئی ہے جنگ : غزل برائے اصلاح

    سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرمائیں۔۔۔ مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن " ہمارے شہر میں عمران چھڑ گئی ہے جنگ " "تو کیا کروں مری تلوار کو لگا ہے زنگ " سیہ سفید سمجھنے کے ہو گیا قابل مگر نہ دیکھ سکا اور میں زندگی کے رنگ کسی کے ہاتھ میں ہے ڈور میری سانسوں کی اڑا رہا ہے وہی میری زندگی کی...
  3. عمران سرگانی

    طرحی مشاعرہ : کشتی مری بھنور سے خدایا نکال دے

    بہت شکریہ۔۔۔ آپ تمام اساتذہ اور اردو محفل فورم کی شفقت سے یہ ممکن ہوا۔۔۔ ابھی تو بہت معرکے سر کرنے ہیں۔۔۔ بس میری فطرت کچھ اضطرابی سی ہے۔۔۔ ذرا سی بات پر خوش اور کبھی بلاوجہ اداس۔۔۔ اپنی کسی کاوش پر کبھی مکمل طور پر مطمئن کبھی نہیں ہوا۔۔۔ اور جس کام پر لگ جاؤں تو پھر پیچھے نہیں ہٹتا جو کچھ ہو...
  4. عمران سرگانی

    تو سوچتا ہے : غزل برائے اصلاح

    جان کر خوشی ہوئی۔۔۔ میرے دو جھوٹے بھائی آپکے شہر کے رہائشی ہیں۔۔۔
  5. عمران سرگانی

    تو سوچتا ہے : غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ بھائی۔۔۔ آپ نے کافی حد تک ذہنی تشفی کر دی۔۔۔ میرے علم میں بھی اضافہ ہوا۔۔۔ امید کرتا ہوں آئندہ بھی آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔۔۔
  6. عمران سرگانی

    ایک دوست کے والد صاحب کی وفات پر تعزیتی نظم

    یعنی یوں کر دیا جائے۔۔۔ باپ دھوپ میں باہر جب میں نکلتا مجھ پر باپ کا سایہ پڑتا اب جو میرے سر سے اسکا سایہ اٹھا تو یہ معلوم پڑا میرا باپ مرے آگے کیوں چلتا تھا جب میں پیر اٹھاتا تو وہ اپنی ہتھیلی نیچے رکھ دیتا تھا اب میں سمجھا راہِ زیست کٹھن ہے کتنی ریت ان صحراؤں کی گرم ہے کتنی اب ٹھیک ہے بھائی؟؟؟
  7. عمران سرگانی

    ایک دوست کے والد صاحب کی وفات پر تعزیتی نظم

    بہت شکریہ سر۔۔۔ نوازش
  8. عمران سرگانی

    ایک دوست کے والد صاحب کی وفات پر تعزیتی نظم

    آپکی محبت کے لئے سپاس گزار ہوں۔۔۔
  9. عمران سرگانی

    ایک دوست کے والد صاحب کی وفات پر تعزیتی نظم

    سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز بھائی اصلاح فرمائیں۔۔۔
  10. عمران سرگانی

    ایک دوست کے والد صاحب کی وفات پر تعزیتی نظم

    فعلن فعلن فعلن فعلن باپ دھوپ میں باہر جب میں نکلتا مجھ پر میرے باپ کا سایہ پڑتا اب میں سمجھا میرا باپ مرے آگے کیوں چلتا تھا جب میں پیر اٹھاتا تو وہ اپنی ہتھیلی نیچے رکھ دیتا تھا اب جو میرے سر سے اسکا سایہ اٹھا تو یہ معلوم پڑا راہِ زیست کٹھن ہے کتنی ریت ان صحراؤں کی گرم ہے کتنی
  11. عمران سرگانی

    طرحی مشاعرہ : کشتی مری بھنور سے خدایا نکال دے

    بہت شکریہ سر الف عین شاہد شاہنواز بھائی۔۔۔ فائنل غزل عمران بے حسی کی کوئی کیا مثال دے اولاد اپنی ماں کو جو گھر سے نکال دے تصویر مت سڑک پہ پڑی لاش کی بنا تیرا ہے فرض اس پہ کوئی شال ڈال دے " تیرے بغیر جی نہیں پاؤں گا " یہ نہ سوچ ایسا خیال ذہن سے اپنے نکال دے خود ساختہ انا کی عمارت سے جھانک تو...
  12. عمران سرگانی

    تو سوچتا ہے : غزل برائے اصلاح

    شاہد شاہنواز بھائی آپکا دوبارہ شکریہ ادا کرتا ہوں۔۔۔ آپ نے ایک ایک چیز پر روشنی ڈالی۔۔۔ یہ دو اشعار آپ کے مشورے کے مطابق کر رہا ہوں۔۔۔ جو اہلِ ثروت سے چاہتے ہو، نہیں ملےگا اگر ضرورت ہو جان کی، بس فقیر دیں گے نبی ﷺ کی مدحت بیان کرنے سے روزِ محشر بصد مسرت وہ تجھ کو اجرِ کثیر دیں گے باقی جو...
  13. عمران سرگانی

    تو سوچتا ہے : غزل برائے اصلاح

    سر میری مادری زبان سرائیکی ہے اور ہمارے شہر اور علاقے میں اردو سکول کالج تک محدود ہے۔۔۔ گھر بازار ہر جگہ سرائیکی بولی سنی جاتی ہے۔۔۔ اس لئے شاید میرے ٹوٹے پھوٹے اشعار میں سرائیکی لہجے کی کثرت ہے جو ٹھوس اردو بولنے والوں کے لئے غیر مانوس ہے۔۔۔ سرائیکی میں بھی پرانی اردو اور ہندی کے الفاظ موجود...
  14. عمران سرگانی

    طرحی مشاعرہ : کشتی مری بھنور سے خدایا نکال دے

    اوکے سر اس شعر کو نکال دیتے ہیں۔۔۔ ڈھال والے شعر کے بارے کیا حکم ہے؟؟؟
  15. عمران سرگانی

    تو سوچتا ہے : غزل برائے اصلاح

    بہت شکریہ بھائی۔۔۔ ان شاءاللہ مزید بہتری آئے گی۔۔۔
  16. عمران سرگانی

    طرحی مشاعرہ : کشتی مری بھنور سے خدایا نکال دے

    میری مراد ان لوگوں سے ہے جو اپنی اصل قومیت چھپانے کےلئے اپنے نام کے ساتھ کسی مشہور قوم کا نام لگا دیتا ہیں۔۔۔
  17. عمران سرگانی

    طرحی مشاعرہ : کشتی مری بھنور سے خدایا نکال دے

    یا فطرت نہیں بدلتی قبیلے بدلنے سے گیڈر کو چاہے شیر کی پہنا تو کھال دے
  18. عمران سرگانی

    طرحی مشاعرہ : کشتی مری بھنور سے خدایا نکال دے

    جیسے آپ بہتر سمجھیں ویسا کر لوں گا۔۔۔
  19. عمران سرگانی

    طرحی مشاعرہ : کشتی مری بھنور سے خدایا نکال دے

    بہتر سر۔۔۔ یہ شعر سر دیکھیں۔۔۔ فطرت نہیں بدلتی یوں قومیں بدلنے سے یا فطرت نہیں بدلتی بدل دے جو قومیت گیڈر کو چاہے شیر کی پہنا تو کھال دے
  20. عمران سرگانی

    طرحی مشاعرہ : کشتی مری بھنور سے خدایا نکال دے

    اوکے سر شکریہ یہ شعر یوں کر دیا ہے۔ ماں کے علاوہ کون ہے اس سرد رات میں کھانا بھی گرم کر دے ، جو انڈے ابال دے " تیرے بغیر جی نہیں پاؤں گا " یہ نہ سوچ ایسا خیال ذہن سے اپنے نکال دے شیشے کی مثل بندہ میں حساس ہوں بہت دشمن کے حملے روک سکوں مجھ کو ڈھال دے
Top