نظم - اکیلی ۔بلراج کومل
اکیلی
اجنبی اپنے قدموں کو روکو ذرا
جانتی ہوں تمہارے لیے غیر ہوں
پھر بھی ٹھہرو ذرا
سنتے جاؤ یہ اشکوں بھری داستاں
ساتھ لیتے چلو یہ مجسم فغاں
آج دنیا میں میرا کوئی بھی نہیں
میری امی نہیں
میرے ابا نہیں
میرے ننھے سے معصوم بھیا نہیں
میری عصمت کی مغرور کرنیں نہیں...