نتائج تلاش

  1. پ

    سراغ دیگا کہیں جا کر ماہ و سال میں تُو - ظفر اقبال

    غزل -سراغ دے گا کہیں جا کے ماہ و سال میں تو -ظفر اقبال غزل سراغ دے گا کہیں جا کے ماہ و سال میں تو کہاں رہے گا مرے کوزہء خیال میں تو پرائی دھوپ سے آنگن کی تیرگی اچھی الجھ رہا ہے یہ کس روشنی کے جال میں تو تجھے خبر نہیں اڑتی ہے خاکِ جاں کیسے گھرا نہیں کسی اندیشہء زوال میں تو میں...
  2. پ

    اعتبار ساجد غزل -ہونٹوں کے دو پھول رکھے تھے اس نے جب پیشانی پر- اعتبار ساجد

    ہونٹوں کے دو پھول رکھے تھے اس نے جب پیشانی پر چاند ہنسا تھا دیکھ کے ہم کو پاس ندی کے پانی پر جگمگ جگمگ کرئی آنکھیں مجھ کو اچھی لگتی ہیں قصہ لمبا کر دیتا ہوں بچوں کی حیرانی پر یہ بھی کوئی باتیں ہیں جن پر آنکھیں کھل جاتی ہیں میں حیران ہوا کرتا ہوں دنیا کی حیرانی پر ہوش وخرد ایسے کھوتے...
  3. پ

    فیض نظم - ملاقات -فیض احمد

    ملاقات یہ رات اس درد کا شجر ہے جو مجھ سے ، تجھ سے عظیم تر ہے عظیم تر ہے کہ اس کی شاخوں میں لاکھ مشعل بکف ستاروں کے کارواں، گھر کے کھو گئے ہیں ہزار مہتاب ، اس کے سائے میں اپنا سب نور ، رو گئے ہیں یہ رات اس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے مگر اسی رات کے شجر سے یہ چند لمحوں...
  4. پ

    راحت اندوری غزل- زندگی بھر دور رہنے کی سزائیں رہ گئیں -راحت اندوری

    غزل زندگی بھر دور رہنے کی سزائیں رہ گئیں میرے کیسہ میں مری وفائیں رہ گئیں نوجواں بیٹوں کو شہروں کے تماشے لے اڑے گاؤں کی جھولی میں کچھ مجبور مائیں رہ گئیں بُجھ گیا وحشی کبوتر کی ہوس کا گرم خون نرم بستر پر تڑپتی فاختائیں رہ گئیں ایک اک کر کے ہوئے رخصت مرے کنبے کے لوگ گھر کے سناٹے...
  5. پ

    غزل - پیار کرنے والوں کا بس یہی فسانہ ہے -حسن رضوی

    پیار کرنے والوں کا بس یہی فسانہ ہے اک دیا تو روشن ہے اک دیا جلانا ہے ان کو بھول جائیں ہم دیکھ بھی نہ پائیں ہم یہ بھی کیسے ممکن ہے ایسا کس نے مانا ہے بارشوں کے موسم میں ہم کو یاد آتے ہیں وہ جو اب نہیں ملتے ان کو یہ بتانا ہے بس انہی پہ مرتے ہیں جن سے پیارکرتے ہیں پیار کرنے والوں کو...
  6. پ

    جون ایلیا غزل -ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے -جون ایلیا

    شکریہ سر جی پسندیدگی کا ۔ مجھے واقعی اس فورم سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے ۔ اور صحیح کہوں تو شاعری پڑھنے کو میں عرصہ دراز سے پڑھ رہا ہوں ۔ مگر آپ محترم حضرات کی صحبت میں واقعی شاعری کو پڑھنے کا اور سمجھنے کا ایک موقع دستیاب ہوا ہے ۔ سو سر جی ایک بار پھر شکریہ آپ کی عنایت کا ۔ اور انتخاب پر رائے...
  7. پ

    جون ایلیا زخمِ امید بھر گیا کب کا۔۔۔۔جون ایلیا

    غزل - زخمِ امید بھر گیا کب کا - جون ایلیا زخمِ امید بھر گیا کب کا قیس تو اپنے گھر گیا کب کا اب تو منہ اپنا مت دکھاؤ مجھے ناصحو میں سدھر گیا کب کا آپ اب پوچھنے کو آئے ہیں دل مری جان مر گیا کب کا آپ اک اور نیند لے لیجئے قافلہ کوچ کر گیا کب کا میرا فہرست سے نکال دو نام میں خود سے...
  8. پ

    دو غزلیں - غالب و اکبر الٰہ آبادی

    یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتاا اگر اور جیتے رہتے ، یہی انتظار ہوتا ترے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا کہ خوشی سے مر نہ جاتے، اگر اعتبار ہوتا تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بودا کبھی تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نیم کش کو...
  9. پ

    جون ایلیا غزل -ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے -جون ایلیا

    ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے یہاں جو ہے تنفس ہی میں گم ہے پرندے اڑ رہے ہیں شاخِ جاں سے دریچہ باز ہے یادوں کا اور میں ہوا سنتا ہوں پیڑوں کی زباں سے تھا اب تک معرکہ باہر کا در پیش ابھی تو گھر بھی جانا ہے یہاں سے فلاں سے تھی غزل بہتر فلاں کی فلاں کے زخم...
  10. پ

    جون ایلیا "غزل"جون ایلیا" بے قراری سی بے قراری ہے

    غزل - بے قراری سی بے قراری ہے -جون ایلیا بے قراری سی بے قراری ہے وصل ہے اور فراق طاری ہے جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری ہے بن تمہارے کبھی نہیں آئی کیا مری نیند بھی تمہاری ہے آپ میں کیسے آؤں تجھ بن سانس جو چل رہی ہے آری ہے اس سے کہو کہ دل کی گلیوں میں رات دن تیری...
  11. پ

    خمار بارہ بنکوی غزل - بیتے دنوں کی یاد بھلائے نہیں بنے -خمار بارہ بنکوی

    بیتے دنوں کی یاد بھلائے نہیں بنے یہ آخری چراغ بجھائے نہ بنے دنیا نے جب مرا نہیں بننے دیا انہیں پتھر تو بن گئے وہ پرائے نہیں بنے توبہ کیے زمانہ ہوا، لیکن آج تک جب شام ہو تو کچھ بھی بنائے نہیں بنے پردے ہزار خندہ پیہم کے ڈالیے غم وہ گناہ ہے کہ چھپائے نہیں بنے یہ نصف شب یہ میکدے کا...
  12. پ

    ابن انشا غزل - کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ ---- کچھ نہ کہو، خاموش رہو -ابن انشا

    کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ ---- کچھ نہ کہو، خاموش رہو اے لوگو خاموش رہو ----- ہاں اے لوگو ، خاموش رہو سچ اچھا ، پر اس کے جلو میں ، زہر کا ہے اک پیالا بھی پاگل ہو ؟ کیوں ناحق کو سقراط بنو ، خاموش رہو حق اچھا پر اس کے لئے کوئی اور مرے تو اور اچھا تم بھی کوئی منصور ہو جو سولی پہ چڑھو؟ خاموش...
  13. پ

    جون ایلیا غزل - ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے -جون ایلیا

    ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے کس نے عذابِ جاں سہا ، کون عذابِ جاں میں ہے لمحہ بہ لمحہ دم بہ دم آن بہ آن رم بہ رم میں بھی گزشتگاں میں ہوں تو بھی گزشتگاں میں ہے آدم و ذاتِ کبریا کرب میں ہیں جدا جدا کیاکہوں ان کا ماجرا جو بھی ہے امتحاں میں ہے شاخ سے اڑ گیا پرند ہے دلِ شامِ...
  14. پ

    محسن نقوی نظم - ہوا اُس سے کہنا - محسن نقوی

    ہوا اُس سے کہنا ہوا اُس سے کہنا ہوا! صُبحدم اس کی آہستہ آہستہ کُھلتی ہوئی آنکھ سے خواب کی سیپیاں چُننے جائے تو کہنا کہ ہم جاگتے ہیں! ہوا اس سے کہنا کہ جو ہجر کی آگ پیتی رُتوں کی طنابیں رگوں سے اُلجھتی ہوئی سانسوں کے ساتھ کس دیں اُنہیں رات کے سُرمئی ہاتھ خیرات میں نیند کب دے سکے...
  15. پ

    خمار بارہ بنکوی غزل - ہجر کی شب ہے اور اجالا ہے -خمار بارہ بنکوی

    ہجر کی شب ہے اور اجالا ہے کیا تصور بھی لٹنے والا ہے غم تو ہے عینِ زندگی لیکن غمگساروں نے مار ڈالا ہے عشق مجبور و نامراد سہی پھر بھی ظالم کا بول بالا ہے دیکھ کر برق کی پریشانی آشیاں خود ہی پھونک ڈالا ہے کتنے اشکوں کو کتنی آہوں کو اک تبسم میں اس نے ڈھالا ہے تیری باتوں کو میں نے...
  16. پ

    غزل - میری وفائیں یاد کرو گے - محمد دین تاثیر

    میری وفائیں یاد کرو گے روؤ گے ، فریاد کرو گے مجھ کو تو برباد کیا ہے اور کسے برباد کرو گے ہم بھی ہنسیں گے تم پر اک دن تم بھی کبھی فریاد کرو گے محفل کی محفل ہے غمگیں کس کس کا دل شاد کرو گے دشمن تک کو بھول گئے ہو مجھ کو تم کیا یاد کرو گے ختم ہوئی دشنام طرازی یا کچھ اور ارشاد...
  17. پ

    فانی غزل - ضبط اپنا شعار تھا، نہ رہا - فانی بدایونی

    غزل - ضبط اپنا شعار تھا، نہ رہا - شوکت علی فانی ضبط اپنا شعار تھا، نہ رہا دل پہ کچھ اختیار تھا، نہ رہا دلِ مرحوم کو خدا بخشے ایک ہی غمگسار تھا، نہ رہا آ، کہ وقتِ سکونِ مرگ آیا نالہ ناخوش گوار تھا، نہ رہا ان کی بے مہریوں کو کیا معلوم کوئی امیدوار تھا ، نہ رہا آہ کا اعتبار...
  18. پ

    مصطفیٰ زیدی کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے، مصطفیٰ زیدی

    غزل - کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے - مصطفٰی زیدی غزل کسی اور غم میں اتنی خلش نہاں نہیں ہے غمِ دل مرے رفیقو ! غمِ رائیگاں نہیں ہے کوئی ہم نفس نہیں ہے کوئی رازداں نہیں ہے فقط ایک دل تھا اب تک سو وہ مہرباں نہیں ہے مری روح کی حقیقت مرے آنسوؤں سے پوچھو مرا مجلسی تبسم مرا...
  19. پ

    فراق غزل - سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنا بھی نہیں -فراق گورکھپوری

    غزل سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنا بھی نہیں لیکن اس ترکِ محبت کا بھروسا بھی نہیں یہ بھی سچ ہے کہ محبت پہ نہیں میں مجبور یہ بھی سچ ہے کہ ترا حسن کچھ ایسا بھی نہیں مہربانی کو محبت نہیں کہتے اے دوست آہ اب مجھ سے تری رنجش بے جا بھی نہیں مدتیں گزریں تری یاد بھی آئی نہ ہمیں اور...
Top