اوہ میرے اللہ ، محفل کے موجودہ حالات میں اس سے بڑا لطیفہ کیا ہو سکتا ہے کہ جہاں ہم نے بار بار مذکورہ بالا "سُرخ" رویوں کی نشان دہی اور رپورٹنگ میں اپنی انگلیاں تھکا کر بالآخر کنارے پر بیٹھ پر نظارہ کرنا مناسب سمجھا ۔ ذرا کچھ دھاگوں میں استعمال ہونے والی زبان پر غور تو فرمائیں کہ ان پر سے کس طرح...
کچھ نا سمجھ بچے کھجور کے درخت پر چڑھ جاتے ہیں لیکن جب زمین کی طرف دیکھتے ہیں تو ان کی سٹی گم ہو جاتی ہے ۔ پھر ان کا مطالبہ یہ ہوتا ہے کہ کھجور کا درخت ہی کٹوا دیا جائے ۔
:)
گوجرانوالہ کے پتھروں سے لگی سپیڈ اور ائیر کنڈیشنڈ کنٹینر اس بات کے گواہ ہیں کہ
" میں خوف کے بُت توڑنے اور منافقت کی سیاست ختم کرنے آیا ہوں " خان صاحب
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
لگ رہا ہے کہ پوری پاکستانی قوم کسی شادی کی تقریب میں جگت بازی سے محظوظ ہو رہی ہے :)
عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے
لہذا
اب ہم
" عوام تک جمہوریت کے ثمرات پہنچائیں گے "
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
یہ الگ بات ہے کہ ہماری عوام ہمارے رشتہ داروں تک محدود ہے :)
چلیں جی اب یہ سمندر 14 قسطوں تک " ٹھاٹھے " مار کر چلتا رہا اب اس کے ٹھاٹھے اتار کر اس کی "ٹھاٹھیں" دکھا دیں :)
(ٹھاٹھا پنجابی کے ایک لہجے میں کپڑے کے ساتھ ڈاکوؤں کی طرح منہ چھپانے کو کہا جاتا ہے )
خان کے حامیان عمران خان کی انقلابی اچھل کود پر تنقید کو نواز شریف کی حمایت سے نتھی کرنے سے پرہیز کریں ۔ یہاں بات ہو رہی ہے کہ خان صاحب اور قادری جگر جس نظام کو لپیٹنے چلے ہیں کیا اس کا متبادل ان کے پاس موجود ہے ؟ مجھے سو فیصد یقین ہے کہ ان کے پاس متبادل نظام موجود ہے نہ اتنی سوجھ بوجھ کہ اپنے...
یعنی 2012 میں اگر ن لیگ کی 1 صوبے میں حکومت تھی تو آج 1 صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے تو پھر وہ بھی اسی طرح سے ذمہ دار ہوئی نا جس طرح سے ن لیگ 2012 میں تھی :)
سر زبیر ، اللہ آپ جیسا فہم ہر اس بندے کو دے جو اس افراتفری کو جائز اور جمہوری سمجھتا ہے ۔ جمہوری نظام میں معاملات کا حل پارلیمنٹ میں بات کر کے تلاش کیا جاتا ہے سڑکوں پر اشتعال پھیلانے سے نہیں اور حکومت کسی کی بھی ہو اسے ختم کرنے کے لئے آئینی طریقہ عدم اعتماد لانے کا ہے ۔ اگر آج خان صاحب ملک کو...
یہ لیجئے جناب عوام کے ساتھ قیام و طعام کے دعویدار کپتان کا ایک اور یو ٹرن ۔
اب عوام کے ساتھ تو قیام و طعام تبھی ممکن ہے کہ اگر لانگ مارچ کے سارے شرکاء اس کنٹینر میں سما جائیں :)
اگر اللہ تعالی ، قائداعظم مرحوم کو ایک بار پھر دنیا میں آنے کا موقع فراہم کر دے تو مجھے یقین ہے کہ وہ پاکستان آئیں گے نہ ہندوستان بلکہ سیدھے برطانیہ پہنچ کر آزادی کی دستاویز برطانیہ کو واپس کر کے خود اللہ کے پاس واپس چلے جائیں گے :)
بہت اعلی شراکت کی ہے عاطف بھائی ۔ مصنف نے چونکہ بات کو فلسفیانہ انداز میں تحریر کیا ہے لہذا اسے آسان اردو میں یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ خوشی کے اسباب ہمارے اپنے اختیار میں ہیں لیکن ہم کو دوسروں تک پہنچمے نہیں دیتے ۔
مزید آسان کریں تو کہہ سکتے ہیں کہ پہلے تو دعوتی کارڈ پر لکھے"نوید مسرت " کے...
ملاحظہ کیجئے ایک اور "انقلابی" نمونہ :)
یاد درہے کہ موصوف اس جھوٹ پر بھی قائم نہ رہے بلکہ اسی شام ٹی وی پر فرما رہے تھے کہ میں نے یہ بات مذاق میں کی ہے :D