فکر نہ کریں ایسا کچھ نہیں ہوگا اور کوئی سنگین نتیجہ نہیں نکلے گا۔ زیادہ سے زیادہ یہی ہوگا کہ ڈاکٹر صاحب کا کوئی چاہنے والا یہ سنگین کام اسی سڑک پر جاکر کرے گا جہاں شہباز شریف نے زرداری کے گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹنا تھا، یا پھر بھاٹی چوک میں ہوگا جہاں شریف برادران نے زرداری کو پھانسی پر لٹکانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔۔۔۔ان دونوں جگہوں پر کنٹینر لگا کر اس خطرناک اقدام سے بچا جاسکتا ہے۔۔۔۔یہ تو تھی جگہ کی بات۔ اور جہاں تک وقت کا تعلق ہے تو جن بالترتیب جن چھ مہینوں میں، سال میں ، یا ڈیڑھ سال میں شریف برادران نے قوم نے بجلی کا بحران ہمیشہ کیلئے حل کردینا تھا، اور قوم کی واٹ۔۔۔۔میرا مطلب ہے ہزاروں میگا واٹ بجلی لگادینی تھی ،ایجنسیاں بھی اتنے عرصے تک ڈاکٹر صاحب اور انکے کارکنان پر نظر رکھتی رہیں گی۔۔۔۔اللہ خیر کرے گا۔
میں ن لیگ کی سپورٹر نہیں اور میں بھی اسی عوام کا حصہ ہوں جو ایک عرصے سے بجلی کی کمیابی ، مہنگائی ، بنیادی سہولیات کی کمی اور دیگر مسائل کا شکار ہیں۔ لیکن میں sitting govt (جمہوری) کے حق میں ہوں۔ چاہے وہ پیپلز پارٹی تھی یا اب ن لیگ ہے ۔ پی ٹی آئی ہوتی تو میں اس کو بھی اسی طرح سپورٹ کرتی کیونکہ اگر ایک پارٹی کو اقتدار ملا ہے تو ہم اسے کچھ وقت تو دیں کہ وہ کچھ کر سکے۔ نہیں کرے گی تو اگلی دفعہ سامنے نہیں آئے گی۔ عوام بھی تو کئی انتخابات کے بعد میچور ہوں گے نا۔ یہ جو بیچ میں شور شرابا شروع ہو جاتا ہے اس سے نقصان صرف ہمارا یعنی عوام کا ہوتا ہے۔ مڈ ٹرم الیکشن ہوں تو خرچے کون پورے کرےگا؟ اور اگر نہ ہوں اور وہی پرانی کہانی دہرائی جائے جو پاکستان کے بننے سے اب تک کئی بار دہرائی گئی تو آمریت کا شکار کون ہو گا؟
جہاں تک بجلی کا تعلق ہے تو اگر میں بھول نہیں رہی تو 2006ء سے بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا تھا۔ میں ان دنوں یہیں پاکستان میں ہی موجود تھی۔ اب آٹھ سالوں کا بحران اگر ہم چھ ماہ یا ایک سال میں ختم ہونے کی توقع کریں تو پھر ہم خیالی دنیا میں رہ رہے ہیں۔
میں اسی لیے خان صاحب کے خیبر پختون خواہ میں ہونے والی 'ترقیوں' اور 'حالات کی بہتری' کا موازنہ نہیں کرتی کہ ایک سال میں تبدیلی آنے کی توقع خواب تو ہو سکتا ہے حقیقت نہیں۔
باقی غزنوی بھائی۔ وہ پولیس والے جن کے گزشتہ دنوں جنازے اٹھے ہیں اور جن پر چھ اچھ انچ لوہے کے کیل جڑے ڈنڈے چلائے گئے ہیں ، ان کی جانیں بھی اتنی ہی قیمتی تھیں جتنی سانحہ لاہور میں جاں بحق ہونے والوں کی تھیں۔ ان کے بھی پیارے اسی طرح رو رہے ہیں جیسے پرسوں قادری صاحب کے جلسے میں بیان کیا گیا۔ لیکن کیونکہ وہ سرکاری ملازمین ہیں۔ ان کو 'قتل' تو 'فرض' ٹھہرا ۔ اور جن کی جانیں اپنے 'قائد' کی حفاظت کرتے گئیں وہ 'شہید' ہوئے۔