الف عین
وصل تھا لپیٹ میں خفگی کے ظَلال کی
مسکرا کے اُس نے پھر چاندنی بحال کی
مہکتے گلوں کو تو سب سراہتے ہیں پر
دیکھتا نہیں کوئی کس نے دیکھ بھال کی
گلستانِ ہجر میں ہے سماں بہار کا
پھول تیری یاد کے, تتلیاں خیال کی
پھول سب چمن میں تب, رہ گئے سمٹ کے پھر
بات جب نکل پڑی اُس کے خد وخال کی
چھا رہی...