دریا کو خوف ہے اپنے ہی نشیمن سے
یہ میری ناو میں نہ آئے تو کہاں جائے۔
رہے نہ جائے باغ عدن میں کوئی کمی
وہ تیرا نقش نہ بنائے توط کہاں جائے
یوں بند نہ کر دیاں کریں در رات کو
کوچاء جاں کو نہ جائے تو کہاں جائے
آئیے حضور آپ ہی کا انتظار تھا ہمیں
ہر بشر سے نہ کہے تو کہاں جائے
وہ نہیں...