افسوس اس نے میرا نام تک بھلا دیا
اس سال دسمبر نے بے حد رُلا دیا
ہر سال دسمبر میں برستا رہا پانی
اس سال دسمبر نےبھی آنسو بہا دیا
اب اجنبی سا لگتا ہے ہر شخص مجھے کیوں
بازار عشق نے مجھے کس سے ملا دیا
اِس سَرد رات میں بھی تپش تن بدن میں ہے
تیری جدائی نے مجھے ایسا جلا دیا
چادر وفا کی اوڑھ کر خود...