جناب صدر کی اجازت سے ادنی سی کاوش پیش خدمت ہے، عرض کیا ہے۔
غزل
کب وہ آہ فغاں سے اٹھتا ہے
نالہ زخمِ نہاں سے اٹھتا ہے
خون رستا ہے قتل گاہوں سے
شور اشکِ رواں سے اٹھتاہے
تجھ کو چارہ گری سکھا دے گا
درد جونیم جاں سےاٹھتا ہے
جب قلم بے زبان ہوتے ہیں
حرف نوکِ زباں سے اٹھتا ہے
کفر واعظ کے لب سے ہے...