غزل برائے اصلاح
لچک جن میں نہیں ہوتی وہ اکثر ٹوٹ جاتے ہیں
کئی لوگوں کے دل خود ہی اکڑ کر ٹوٹ جاتے ہیں
اگرچہ بوند پانی کی بہت نازک سی ہوتی ہے
رہے گرتی یہ پتهروں پر تو پتهر ٹوٹ جاتے ہیں
ہمارا حوصلہ ٹوٹا ، نہیں تم نے سنا ہو گا
وہاں مقتل میں سنتے ہیں کہ خنجر ٹوٹ جاتے ہیں
ہزاروں آندهیوں میں بهی...