ایک بے معنی سی حسرت چشم تر میں رہ گئی
ابلہ پا ہو چکے منزل سفر میں رہ گئی
گردش ایام راہِ پُر خطر میں رہ گئی
یاد اک انمول سی اُس رہ گزر میں رہ گئی
کسکے جانے کا گلی کوچوں میں برپا شور ہے
اپنی رسوائی کی چرچا بھی خبر میں رہ گئی
رات بھر ہم جاگ کر اک کہکشاں ڈھونڈا کیے
روشنی آنکھوں کی شاید. اس...