@الف عین

  1. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم ۔۔۔ محفلین ایک غزل پیش کرتا ہوں اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔ کبھی روٹھ جانا منانا کبھی کا گیا دوستو وہ زمانہ کبھی کا اگر جان جاتا کہ تم بے وفا ہو تمہیں چھوڑ دیتا دِوانہ کبھی کا جو کل تھا ہمارا پرایا ہے اب وہ ہوا ختم وہ دوستانہ کبھی کا وہ اخلاق اپنا وہ اپنی محبت ملا خاک...
  2. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    آداب ۔ محفلین ایک غزل پیش کرتا ہوں اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔۔ خوش ہو رہے ہیں لوگ کہ سورج نکلا گیا یہ کون جانتا ہے کہ طوفان ٹل گیا ؟ سمجھا نہیں ہے کوئی سیاست کی چال کو آیا جو سینہ تان کے گھٹنوں کے بل گیا میرا کوئی عزیز نہ تھا بزمِ غیر تھی پھر کون مجھ کو دیکھ کے محفل میں جل گیا؟ دنیا کے...
  3. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    آداب ۔۔۔۔ محفلین ایک مسلسل غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے یہیں ملتا ہے چاہت کا نشاں یہ لکھنؤ ہے بھلا کیا کام نفرت کا یہاں یہ لکھنؤ ہے نرالا ہے یہاں انداز سب کی گفتگو کا یہیں کھیلی بڑھی اردو زباں ہی لکھنؤ ہے بڑی مشہور ہے صبحِ بنارس جانتا ہوں مگر ہر شام ڈھلتی ہے یہاں یہ لکھنؤ ہے...
  4. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    آداب ۔۔۔ محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔ بھلے برے کا تجھی کو حساب کیوں دیں ہم؟ ترا سوال غلط ہے ۔ جواب کیوں دیں ہم؟ کوئی حسین جو دل کا ملا تو دے دیں گے ہر اِک حسین کو دل کا گلاب کیوں دیں ہم ؟ وہ جس کے پڑھنے سے نفرت وجود پاتی ہو پھر اپنے بچّوں کو ایسی کتاب کیوں دیں ہم؟...
  5. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    آداب محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے دل جسے بھی ملا ہے پتھر کا خواب دیکھے گا سنگ مرمر کا دیکھ دنیا کہیں سجا مت دے تاج سر پر مرے ترے سر کا آنکھ سورج سے ہم ملائیں گے در کھلے گا کبھی جو خاور کا گھر کہاں ہے کہاں ٹھکانہ ہے مت پتہ پوچئے قلندر کا زندگی بھی کوئی کہانی ہے میرا...
  6. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم ۔۔۔ محفلین ایک مسلسل غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے مشکور رہوں گا جو پوری ہوتی ضرورت بغیر پیسے کے تو ہم بھی کرتے محبت بغیر پیسے کے غریب ہوں مگر اتنا غریب مت سمجھو خرید سکتا ہوں جنت بغیر پیسے کے ملا جو وقت کسی روز تو چکا دوں گا ترے خلوص کی قیمت بغیر پیسے کے فریب، رنج...
  7. ع

    رہنمائی درکار ہے

    السلام و علیکم! میں نے الحمداللہ ایم-اےاردو کا امتحان پاس کر لیا ہے، لیکن اس امتحانی کاوش میں بنیادی کردار"پاسٹ پیپرز" اور چند ایک گائیڈ بکس کا تھا جن سے سوالات یاد کر کے امتحان دیا گیا۔ سینئراحباب سے گزارش ہے کہ اردو قواعد، اصول وضوابط اور شاعری کے حوالے سے اردو کی کوئی مستند کتاب تجویز فرما...
  8. فیضان قیصر

    غزل برائے اصلاح

    اب تو سبھی سے اپنا دل بھر گیا کروں کیا؟ لوگوں کے درمیاں بھی تنہا رہا کروں کیا؟ کتنے تھے خواب جن کی تعبیر ڈھونڈنی تھی اکثر تو مر چکے ہیں۔ اب تذکرہ کروں کیا؟ دورِ رواں میں صاحب سچ کا چلن نہیں ہے چپ نہ رہوں اگر تو پھر میں کِیا کروں کیا؟ جوبھی رفیقِ جاں ہیں سب خیریت سے ہیں پر ناصح میں ان سے مل...
  9. س

    غزل

    سادہ مزاج تھے ہم مُورت پہ لٹ گئے۔ سیرت نہ دیکھ پائے صورت پہ لٹ گئے۔ کچھ پوچھیے نہ اجڑے گلشن کی داستاں۔ غنچے لٹے ہیں جتنے غربت پہ لٹ گئے۔ کس نے کہا کہ تیرے ہاتھوں لُٹے ہیں ہم۔ بس خامشی سے دل کی حسرت پہ لُٹ گئے۔ جھکتے ہیں آ کے سارے اہلِ خرد یہاں۔ اے شہرِ یار تیری نسبت پہ لٹ گئے۔ تُو نے ہمارے جذبے...
  10. توقیر عالم

    غزل

    خواہشوں کے سراب سے نکلے زندگی اک عذاب سے نکلے دل کی اب تیرگی مٹانے کو کوئی صورت حجاب سے نکلے رقص میں مے کدہ رہے شب بھر ایسی مستی شراب سے نکلے اب سرِ شام چاندنی غم کی درد اوڑھے شباب سے نکلے زندگی کا لباس اترا تو یوں لگا جیسے خواب سے نکلے...
  11. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم محفلین ایک غزل پیش کرتا ہوں اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے دل میں نفرت تھی لب پہ نعرہ تھا ہم نے وہ دور بھی گزارا تھا ہم نے آواز رام کو دی تھی کبھی اللہ کو پکارا تھا تم نے اپنا مکان توڑا ہے دل ہمارا بھی گھر تمہارا تھا عشق میں تھا قصور دونوں کا کچھ تمہارا تھا کچھ ہمارا تھا ہم...
  12. فیروزہ جہاں

    اصلاح کیجئیے

    بہت دیر سے آئے هو اب کیا کرنے آئے هو ضرورت تھی تیری جب جب تب تب مجھے ستایا ہے جب کر لیے میں نے خشک آنسو کیوں پھر سے رلانے آئے ہو نه لگانا اب کوئی بہانا تم نہ لگانا کوئی جھوٹی امید جانتا ہون نہیں پروا کوئی صرف دل بہلانے آئے ہو تم ہو ہنسی کے شوقین میں اشکوں کا خوگر ہوں رهیں گے بے چین...
  13. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم ۔۔۔۔محفلین ۔۔۔۔غزل حاضر کرتا ہوں اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے شکر گزار رہوں گا ۔۔۔۔۔ آنکھ جب سوگوار ملتی ہے آنسؤں کی قطار ملتی ہے درد سہنے کا ہو سلیقہ تو پھر خوشی بے شمار ملتی ہے تم دوبارہ نہیں ملے ۔۔۔سچ میں زندگی ایک بار ملتی ہے جیتنے کی ہزار صورت پر ہار جانے سے ہار ملتی ہے...
  14. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم ۔۔۔ محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ممنون رہوں گا جنہیں دل دیے جا رہا ہے صدائیں بھروسہ نہیں ہے وہ آئیں نہ آئیں وہ کیا سوچتے ہیں وہ کیا چاپتے ہیں ہمیں جانتے ہیں تمہیں کیوں بتائیں ملاقات کی ضد کریں ۔ جب ملیں تو وہ شرما کے اپنی ہتھیلی دبائیں نگاہیں سوالات کرتی...
  15. شہنواز نور

    غزل برائے اِصلاح

    السلام علیکم ۔۔محفلین ایک غزل پیش ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔............. کیا اس غزل کو مسلسل غزل کہا جا سکتا ہے? ????? ۔ شکرگزار رہوں گا ۔۔۔۔ گلابی شام ہے کاغذ قلم ہے خیالِ یار ہے محبوبِ غم ہے محبت میں شکایت لازمی ہے چلے آؤ تمہیں میری قسم ہے فقط میں جسم ہوں اور جان تم ہو تمھارے دم...
  16. راحیل اصغر

    برائے اصلاح

    کبھی میں سوچتا ہوں اسے میں کچھ کہوں کبھی میں سوچتا ہوں میں چپ ہی رہوں کبھی تو ہزار لمحے قربتوں کے کبھی ہجر کا اک لمحہ مہیت سب پر ہو جاتا ہے یہ بارشوں کے موسم مجھے اس کی یاد دلاتے ہیں وہ ہو نہ ہو مجھے خیالوں میں اس کے پاس لے جاتے ہیں میں کیا ہوں اور کیسا ہوں مجھے نہیں پتہ وہ میری روح میں...
  17. شہنواز نور

    غزل برائے اصلاح

    السلام علیکم ۔۔۔۔۔ محفلین ایک غزل پیش خدمت ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔۔۔سپاس گزار رہوں گا ۔۔۔ اب اپنی حد سے آگے ہم بھی بڑھنے جا رہے ہیں تو کیا ہم زندگی کی جنگ لڑنے جا رہے ہیں جوانی میں کہاں لایا ہمیں بچپن ہمارا ہم اپنے ہاتھ سے جگنو پکڑنے جا رہے ہیں کسی تاجر کو ہم نے دل دیا تھا...
  18. س

    غزل برائے اصلاح

    چاہ کر بھی نہ کوئی ان سے گلا رکھتا ہوں اپنے جذبات کسی طرح دبا رکھتا ہوں اپنی تکلیف کا کرتا نہیں اظہار کبھی اشک آنکھوں میں تو غم دل میں چھپا رکھتا ہوں سرکشی اس کی بھلا کیسے سہوں میں ہر بار میں بھی انسان ہوں کچھ میں بھی انا رکھتا ہوں لذتِ درد ہے وہ جس نے مجھے روکا ہے ورنہ...
  19. س

    غزل برائے اصلاح

    چاہ کر بھی نہ کوئی ان سے گلا رکھتا ہوں اپنے جزبات کسی طرح دبا رکھتا ہوں اپنی تکلیف کا کرتا نہیں اظہار کبھی اشک آنکھوں میں تو غم دل میں چھپا رکھتا ہوں سرکشی اس کی بھلا کیسے سہو میں ہر بار میں بھی انسان ہوں کچھ میں بھی انا رکھتا ہوں لذتِ درد ہے وہ جس نے مجھے روکا ہے ورنہ میں...
  20. س

    غزل برائے اصلاح

    چاہ کر بھی نہ کوئی ان سے گلا رکھتا ہوں اپنے جزبات کسی طرح دبا رکھتا ہوں اپنی تکلیف کا کرتا نہیں اظہار کبھی اشک آنکھوں میں تو غم دل میں چھپا رکھتا ہوں سرکشی اس کی بھلا کیسے سہو میں ہر بار میں بھی انسان ہوں کچھ میں بھی انا رکھتا ہوں لذتِ درد ہے وہ جس نے مجھے روکا ہے ورنہ میں...
Top