الف عین

  1. اَرفَق پورن پوری

    بغرض اصلاح: شاعروں کے حوالے سے ایک کلام ( پہلا کلام)

    شاعری کے مدیر ہیں ہم لوگ وارث درد و میر ہیں ہم لوگ بات کرتے ہیں ہم محبت کی اس لیے دل پذیر ہیں ہم لوگ خوب لکھتے ہیں دہر کے نوحے میر انیس و دبیر ہیں ہم لوگ بانٹتے ہیں دعائیں دنیا کو دیکھنے میں فقیر ہیں ہم لوگ مٹ نہ پائیں گے رہتی دنیا تک پتھروں کی لکیر ہیں ہم لوگ کچھ نہ کہنا بجز صداقت کے دیکھ...
  2. اَرفَق پورن پوری

    بغرض اصلاح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شاعروں کے لیے

    شاعری کے مدیر ہیں ہم لوگ وارث درد و میر ہیں ہم لوگ بات کرتے ہیں ہم محبت کی اس لیے دل پذیر ہیں ہم لوگ خوب لکھتے ہیں دہر کے نوحے ہاں انیس و دبیر ہیں ہم لوگ بانٹتے ہیں دعائیں دنیا کو دیکھنے میں فقیر ہیں ہم لوگ مٹ نہ پائیں گی رہتی دنیا تک پتھروں کی لکیر ہیں ہم لوگ
  3. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح (الٹ پلٹ ہوئی دنیا - بسبب کرونا وائرس)

    السلام علیکم ۔تمام صاحبان اور محترم اساتذہ۔ اایک تازہ غزل ہے موجودہ حالات پر۔ برائے مہربانی ایک نظر ہو۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل اُلٹ پُلٹ ہوئی دنیا، ہیں روز و شب بھی عجیب یا مل رہی ہے اِنہیں قدرتاً نئی ترتیب دیا گیا ہے محبت کو اِک نیا دستور حبیب دُور...
  4. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : درد پہچان ہی لیا جائے

    السلام علیکم ۔تمام صاحبان اور محترم اساتذہ۔ ایک بار پھر ایک مسلسل غزل کے لیے زحمتِ نظر دے رہا ہوں۔ برائے مہربانی اپنی رائے سے نوازیں۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل درد پہچان ہی لیا جائے اب اِسے جان ہی لیا جائے درد تو ہیں جُدا جُدا سب کے اِس طرح مان ہی لیا جائے درد...
  5. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : موسم ہے (کرونا وائرس کا دور)

    تمام احباب و اساتذہ کو سلام۔ ایک تازہ غزل پیش ہے جو کہ کرونا وائرس کے حالات کی مناسبت سے کہی۔ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی محمد احسن سمیع راحل رہِ عدم پہ رواں قافلوں کا موسم ہے میانِ خلق ابھی فاصلوں کا موسم ہے ذرا سا اور مؤخّر کرو سفر اپنا تمھارے پاؤں...
  6. زبیر صدیقی

    غزل برائے اصلاح - قدم

    السلام علیکم استذہ اور صاحبان۔ پہلے ایک مثبت خبر۔ جنوری میں، میں ٹخنے کی سرجری سے گزرا تھا۔ چلنے سے منع کیا ہوا تھا۔ اللہ کے فضل سے دو روز قبل دونوں پاؤں سے چلنا شروع کیا ہے۔ آپ لوگوں سے دعا کی درخواست ہے۔ ذہن میں ایک خیال تھا کہ اللّہ نے کیوں چلنے کی قدرت دوبارہ عطا کی؟ اسی سوچ میں یہ غزل کہی۔...
  7. زبیر صدیقی

    برائے اصلاح : دکھائی دے

    السلام علیکم صاحبان ؛ اساتذہ؛ ایک اور غزل کی جسارت کر رہا ہوں۔ ذرا راہنمائی فرمائیں۔ الف عین محمد خلیل الرحمٰن سید عاطف علی ہر کچھ نہیں اچھا ہے جو اچھا دکھائی دے کائی ہمیشہ دور سے سبزہ دکھائی دے میں تب کہوں گا "دیکھ رہا ہوں میں آئینہ" خامی بھی میری عکس کے ہمراہ دکھائی دے چہرے پہ چہرہ...
  8. اویس رضا

    غزل بغرضِ اصلاح/ رند بے آبرو ہوجائیں گے میخانے میں

    استادِ محترم سر الف عین و دیگر احباب سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں نہیں ملتا کسی بستی کسی ویرانے میں سکوں ملتا ہے جو ساقی ترے میخانے میں چھوڑ کر جائیں اگر دل ترے کاشانے میں کیا ملے گا ہمیں کعبے میں صنم خانے میں چھیڑنا مت کسی دیوانے کو انجانے میں شہر کا شہر بدل دے گا وہ...
  9. زبیر صدیقی

    غزل برائے اصلاح - بدلا جا رہا ہے

    تمام صاحبان کی خدمت میں تسلیمات۔ ایک اور غزل پیشِ خدمت ہے۔ برائے مہربانی اپنی قیمتی آراء اور مشوروں سے احقر کو نوازیں۔ زمانہ رنگ بدلا جا رہا ہے فسانہ ڈھنگ بدلا جا رہا ہے میں تنگ ہو کر نہ بدلا تو بلآخر وہ ہو کر دنگ، بدلا جا رہا ہے خرد کے بعد، دھڑکن سے بغاوت یہ دل اب جنگ بدلا جا رہا ہے خدا...
  10. اویس رضا

    غزل بغرض اصلاح

    تمام محفلین خصوصاً اساتذہ حضرات سے اصلاح کی گزارش ہے ہمارے دل کو تماشا بنا کے آپ چلے کہ درد ہجر کا ہم کو لگا کے آپ چلے تمہاری دید کی خواہش رہے گی اس دل میں یہ اور بات ابھی دل دکھا کے آپ چلے رہیں گے صدیوں تلک تیری یاد میں روشن چراغ جو سرِ محفل جلا کے آپ چلے لکھا ہے لوحِ ازل پر...
  11. خ

    غزل برائے اصلاح: گزرے گا وقت ایسے سہانا حیات کا

    استادِ محترم جناب سر الف عین صاحب سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں آنا حیات کا ہو کہ جانا حیات کا ہے دلربا بہت یہ فسانہ حیات کا دیر و حرم ہو یا کہ ہو آتش کدہ کوئی ہم کو کہیں ملا نہ ٹھکانہ حیات کا ملتا ہے کس تپاک سے وہ ساتھ موت کے کہتے تھے لوگ جس کو دوانہ حیات کا...
  12. خ

    ایک نظم بغرضِ اصلاح

    استادِ محترم سر الف عین سے برائے گزارش ہے کہ برائے مہربانی اصلاح فرمائیں اور دیگر احباب سے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنی قیمتی مشوروں سے نوازیں زندگی بھی عجب تماشہ ہے اس تماشے میں ہر تماشائی مختلف رنگ و روپ لیتا ہے کوئی پاتا ہے سایہ دار درخت کوئی حصے میں دھوپ لیتا ہے کوئی ہے مبتلا ء جنگ و...
  13. خ

    غزل برائے اصلاح" ترکِ جفا کا اس نے ارادہ نہیں کیا

    جناب سر الف عین سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی غزل کی اصلاح فرمائیں ترکِ جفا کا اس نے ارادہ نہیں کیا میں نے بھی ترکِ عشق کا وعدہ نہیں کیا اس نے بھی بے رخی سے ہی دیکھا مری طرف میں نے بھی التفات زیادہ نہیں کیا ہم جیسے تھے سو بزم میں ویسے ہی آگئے پوشیدہ خود کو زیرِ لبادہ نہیں کیا واعظ کی بات...
  14. ارشد چوہدری

    حبّت میں یہ بھی کڑا امتحاں ہے ---برائے اصلاح

    الف عین ----------- فعولن فعولن فعولن فعولن ----- ( محترم میری بھی تمنّا ہے کہ کبھی آپ فرمائیں : ارشد تمہاری یہ غزل ٹھیک ہے،خامیاں دور کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہوں۔ انشاءاللہ وہ وقت ضرور آئےگا) -------------- محبّت میں یہ بھی کڑا امتحاں ہے تھا میں جس پہ قرباں...
  15. A

    غزل برائے اصلاح

    میں اِس طرح نصیب کے ہاتھوں اُجڑ گیا جس نے مُجھے قریب سے دیکھا وہ ڈر گیا تُو نے یہ کس لڑائی میں مجھ کو لڑا دیا تجھ کو قبا کی فِکر ہے میرا تو سر گیا اے زندگی مزاج میں یہ تلخیاں ہیں کیوں جو بھی تِری پناہ میں آیا وہ مر گیا مُڑنا تھا جس مقام سے گھر کے لیئے مجھے شاید میں اُس مقام سے آ گے گزر گیا...
  16. خ

    غزل برائے اصلاح::رات ہونے کو ہے اب رات کدھر جائے گا

    اساتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزاش ہے برائے مہربانی اصلاح فرمائیں سر الف عین ، عظیم نہ فقط یہ کہ رگ و پے میں اتر جائے گا عشق اک زہر ہے پینے سے تو مر جائے گا دن تو گزرا ہے ترا صحرا نوردی میں مگر رات ہونے کو ہے اب رات کدھر جائے گا غم نہ کر اے دلِ ویراں کہ یہ کچھ روز کے بعد ہجر کا دریا جو چڑھا ہے...
  17. ارشد چوہدری

    نفرتوں کی بات سے انکار ہونا چاہئے

    الف عین فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن نفرتوں کی بات سے انکار ہونا چاہئے اب تو دل میں ہر کسی کے پیار ہونا چاہئے ----------- دندناتے گھومتے ہیں آج دشمن پیار کے چاہتوں کا ہر طرف اظہار ہونا چاہئے ----------- علم حاصل کر رہے ہو تب ہے اچھا دوستو مومنوں کو...
  18. خ

    غزل برائے اصلاح :: اب جائیں ہم کہاں دلِ ویراں لیے ہوئے

    استاد محترم برائے مہربانی اصلاح فرمائیں الف عین عظیم درد اور یاس حسرت و حرماں لیے ہوئے رہتا ہوں اپنے ساتھ یہ ساماں لیے ہوئے ہم کاٹ لیں گے عمر فقیری میں لیکن جیتے نہیں کسی کا بھی احساں لیے ہوئے بزمِ جہاں سے گزرے نہ ہم نے کیا قیام آئے تھے ساتھ عمرِ گریزاں لیے ہوئے یہ سوچ کر کہ قیس کے ہوجائیں...
  19. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اصلاح فرما دیں خصوصاً آخری شعر میں "دھیاں" کا استعمال درست ہے یا نہیں رہنمائی فرما دیں لاتا نہیں میں لب پہ جو باتیں گماں میں ہیں جل جائے گی زبان کہ شعلے بیاں میں ہیں پیروں تلے ہمارے زمیں جب کھسک گئی ہم کو ہوا یہ وہم کہ ہم آسماں میں ہیں ہم پیشتر چلے ہیں کہ پسماندہ ہیں ہم کہتے ہیں کہ بہار ہے...
Top