امجد

  1. طارق شاہ

    امجد اسلام امجد ::::::دلِ بے خبر، ذرا حوصلہ ! ::::::Amjad Islam Amjad

    دلِ بے خبر، ذرا حوصلہ ! کوئی ایسا گھر بھی ہے شہر میں، جہاں ہر مکین ہو مطمئن کوئی ایسا دن بھی کہیں پہ ہے، جسے خوفِ آمدِ شب نہیں یہ جو گردبادِ زمان ہے، یہ ازل سے ہے کوئی اب نہیں دلِ بے خبر، ذرا حوصلہ! یہ جو خار ہیں تِرے پاؤں میں، یہ جو زخم ہیں تِرے ہاتھ میں یہ جو خواب پھرتے ہیں دَر بہ دَر، یہ...
  2. سید فصیح احمد

    امجد اسلام امجد تجدید

    اب مرے شانے سے لگ کر کس لیے روتی ہو تم یاد ہے تم نے کہا تھا ''جب نگاہوں میں چمک ہو لفظ جذبوں کے اثر سے کانپتے ہوں اور تنفس اس طرح الجھیں کہ جسموں کی تھکن خوشبو بنے تو وہ گھڑی عہد وفا کی ساعت نایاب ہے وہ جو چپکے سے بچھڑ جاتے ہیں لمحے ہیں مسافت جن کی خاطر پاؤں پر پہرے بٹھاتی ہے نگاہیں دھند کے...
  3. امجد علی راجا

    جرم عائد نہ ہوا کوئی بھی زرداری پر

    زور ایّان علی کی ہے گرفتاری پر جرم عائد نہ ہوا کوئی بھی زرداری پر اب حکومت کا ارادہ ہے ہوا بیچے گی اور پھر ٹیکس لگائے گی خریداری پر ڈیڈ ممی کی حمایت کے ہیں پابند اگر میں بھی مجبور ہوں بیگم کی طرفداری پر باپ نے شادی کرادی کہ سدھر جاؤں گا بوجھ اک اور پڑا ہے مری بیکاری پر اپنی غلطی کوئی بیوی...
  4. امجد علی راجا

    حالات نے اوسان خطا کر دیئے شاید

    حالات نے اوسان خطا کر دیئے شاید دھوکے میں خوشی کے وه قضا مانگ رہا ہے پہلے ہی اسے گھیر کے بیٹھے ہیں مسائل اور اس پہ وه شادی کی دعا مانگ رہا ہے (استادِ محترم الف عین سے اصلاح یافتہ)
  5. بھلکڑ

    مبارکباد امجد میانداد بھائی کو سا لگرہ مبارک !

    امجد بھائی اللہ آپ کا سایہ آپ کے بچوں پر ہمیشہ سلامت رکھے۔ڈھیروں خوشیاں دیکھنا نصیب کرے۔سالگرہ کی ڈھیروں مبارکباد! :) :) :) کیک کھانے کے لئے میں چھاپہ مارنے والا ہوں! :cool:
  6. امجد علی راجا

    پارسا ہوں میں

    مجھ پر نہ ڈال شک کی نظر، پارسا ہوں میں ہوں گے سبھی کرپٹ مگر، پارسا ہوں میں اک میں ہی کیا نظام ہی پورا کرپٹ ہے مجھ کو نہیں کسی کا بھی ڈر، پارسا ہوں میں اجرت کو کہہ رہا ہے تُو رشوت؟ یہاں سے بھاگ آئے نہ تیری شکل نظر، پارسا ہوں میں نسخہ ہے ڈاکٹر کا، نہیں شوقِ میکشی یہ ہے علاجِ زخمِ جگر، پارسا ہوں...
  7. امجد علی راجا

    ہر گھڑی اب تو پریشان ہوا پھرتا ہے

    ہر گھڑی اب تو پریشان ہوا پھرتا ہے بعد شادی کے پشیمان ہوا پھرتا ہے عشق میں مار بھی پڑتی ہے خبر تھی کس کو سر پہ گومڑ لئے، حیران ہوا پھرتا ہے تیری خاطر ترے ابا کے سہے ہیں جوتے اور تُو مجھ سے ہی انجان ہوا پھرتا ہے؟ جس حسینہ سے اسے مار پڑا کرتی تھی اس حسینہ کی وہ اب جان ہوا پھرتا ہے جب سے میک...
  8. امجد علی راجا

    کمزور سے لکھتا ہوں جو اشعار مسلسل

    کمزور سے لکھتا ہوں جو اشعار مسلسل رہتا ہوں ترے ہجر میں بیمار مسلسل ایم اے کی بجائے جو مکینک ہی میں ہوتا چھ سال سے رہتا نہ میں بیکار مسلسل میں کتنے رقیبوں کو سنبھالوں مرے محبوب رہتے ہیں مری تاک میں دو چار مسلسل ٹانگیں مری ٹوٹی ہیں جسے چھیڑ کے یارو ہوتے ہیں اُسی نرس کے دیدار مسلسل میں نے تو...
  9. طارق شاہ

    مجید امجد :::: اِک عُمر دِل کی گھات سے تُجھ پر نِگاہ کی

    غزلِ مجید امجد اِک عُمر دِل کی گھات سے تُجھ پر نِگاہ کی تُجھ پر، تِری نِگاہ سے چُھپ کر نِگاہ کی رُوحوں میں جَلتی آگ، خیالوں میں کِھلتے پھول ساری صداقتیں کِسی کافر نِگاہ کی جب بھی غمِ زمانہ سے آنکھیں ہُوئیں دوچار مُنہ پھیر کر تبسّمِ دِل پر نِگاہ کی باگیں کِھنچیں، مُسافتیں کڑکیں، فرس رُکے...
  10. امجد علی راجا

    یاد آتی ہے کہاں اب کسی ہرجائی کی

    یاد آتی ہے کہاں اب کسی ہرجائی کی مہرباں جب سے نظر ہو گئی ہمسائی کی ذکر کی فکر کرو، فکر کا مت ذکر کرو سر سے گزری ہے مگر بات ہے گہرائی کی آج بیوی کی نہ ٹی وی کی نہ پنکھے کی صدا کس طرح رات کٹے اب مری تنہائی کی گھس گئی جھٹ سے ترے منہ میں جو مکھی جاناں منتظر کب سے تھی بیٹھی تری انگڑائی کی گھر...
  11. امجد علی راجا

    ترقی ہو رہی ہے

    بیان اس کا غلط آیا "ترقی ہو رہی ہے" منسٹر خود بھی شرمایا، ترقی ہو رہی ہے لگایا ہم نے سرمایا، ترقی ہو رہی ہے منسٹر بن گئے تایا، ترقی ہو رہی ہے ہوئی نایاب سی این جی، ہوا پٹرول مہنگا حکومت کا بیان آیا، ترقی ہو رہی ہے ہوا بحران آٹے کا، ہوئی خوراک بہتر پلاؤ سب نے ہے کھایا، ترقی ہو رہی ہے...
  12. امجد علی راجا

    چھوٹی سی بات

    غزل لکھ رہا تھا یا مضمون تھا وہ مجھے دو منٹ میں پزل کر دیا ہے بہت کھینچ کر بات کرتی ہو بیگم رباعی کو تم نے غزل کر دیا ہے
  13. امجد علی راجا

    "م" سے شادی

    "م" سے شادی ڈاکٹر سے میں نے پوچھا، دونوں یہ پاگل ہیں کون ڈاکٹر بولا، ہوئے پاگل یہ بربادی کے بعد ایک کو تو کر گئی پاگل جدائی "م" کی دوسرا پاگل ہوا ہے "م" سے شادی کے بعد
  14. امجد علی راجا

    یہ چاند تارے فدا ہوں تجھ پر، الٹ دے تُو جو نقاب جاناں

    یہ چاند تارے فدا ہوں تجھ پر، الٹ دے تُو جو نقاب جاناں بہار ساری نثار تجھ پر، ہے چیز کیا یہ گلاب جاناں شمار کرتا ہوں خود کو تجھ پر، تُو زندگی کا حساب جاناں ہے تُو جوانی، ہے تُو ہی مستی، ہے تُو ہی میرا شباب جاناں تری محبت کو میرے دل نے سنبھال رکھا ہے خود میں ایسے کہ جیسے خود میں سنبھال رکھے،...
  15. امجد علی راجا

    مسٹیک کر رہا ہے تُو مجھ پر اٹھا کے ہاتھ

    مسٹیک کر رہا ہے تُو مجھ پر اٹھا کے ہاتھ مجھ سا بُرا نہ ہوگا دِکھا اب لگا کے ہاتھ دعوت سا اہتمام تھا، ہم خوب خوش ہوئے چائے پہ اِکتفا کیا اس نے دھلا کے ہاتھ شرما دیا اسے، ہو پسینے کا بیڑہ غرق "انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ" "ای میل" اِس زمانے کی "شی میل" تھی کبھی پیغام آتے جاتے...
  16. امجد علی راجا

    چشم تر میں ڈوب کر میری وہ کیوں حیران تھا

    چشم تر میں ڈوب کر میری وہ کیوں حیران تھا اس سے پہلے وہ مری الفت سے کیا انجان تھا؟ سرخ پھولوں میں چھپے کانٹوں کو مت الزام دو مجھ کو خود ہی پھول چننے کا بڑا ارمان تھا وقت نے نوچے ہیں چہرے سے نقاب خوش نما آج نفرت ہے اسی سے کل جو میری جان تھا نازکی اس گلبدن کی جس طرح شبنم کی بوند جسم سنگ...
  17. امجد علی راجا

    ہر شے سے بڑھ کے جس کی وفاؤں کی چاہ کی

    ہر شے سے بڑھ کے جس کی وفاؤں کی چاہ کی آخر اسی نے زندگی میری تباہ کی چاہت بھری ادا نہ سہی، بے رخی سہی صد شکر اس نے ہم پہ بھی اپنی نگاہ کی جب بھی گزر ہوا ترے دلشاد شہر سے آنکھوں سے خاک چوم لی ہر ایک راہ کی بے مثل شاہکار پہ کٹوا دیئے ہیں ہاتھ ہائے یہ شان منصفی عالم پناہ کی انسانیت کے جسم پہ...
  18. امجد علی راجا

    "آج کی نوکرانی"

    آج کل کام کرنے والی ماسیوں کے رویے میں کافی تبدیلی آگئی ہے، اگر آپ کے علم میں ہے تو اچھی بات، ورنہ ذہنی طور پر تیار رہیئے :laughing3: "آج کی نوکرانی" باجی ذرا یہ ٹوکری مجھ کو اٹھا کے دو تکیئے ہیں میرے ہاتھ میں، چادر بچھا کے دو جھاڑو سے میرے ہاتھ میں چھالے ہی پڑ گئے صاحب سے "ویکیوم کلینر"...
  19. امجد علی راجا

    اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ

    اپنی ہی ایک غزل پر ہاتھ صاف کیا ہے :) اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ پڑوسن کر نہ دے مجھ کو خراب آہستہ آہستہ بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ کریڈٹ کارڈ دے کر،...
  20. امجد علی راجا

    نمک

    مفلسی کے دور میں اک گھر کا جو کھایا نمک عمر اس در پر گزاری، اس قدر بھایا نمک "باس کی بیٹی" سے شادی کے لئے مجبور تھا لے گیا آغوشِ الفت میں مجھے کالا نمک میرے آنے کی خوشی میں وہ تو پاگل ہو گئی ڈال دی سالن میں چینی، کھیر میں ڈالا نمک لنچ کا وعدہ تھا مجھ سے، لے گیا اس کو کزن اس طرح ظالم نے زخموں پر...
Top