حضرت انسان
جہاں میں دانش و بینش کی ھے کس درجہ ارزانی
کوئی شے چھپ نہیں سکتی کہ یہ عالم ھے نورانی
کوئی دیکھے تو ھے باریک فطرت کا حجاب اتنا
نمایاں ہیں فرشتوں کے تبسم ہائے پنہانی
یہ دنیا دعوتِ دیدار ھے فرزندِ آدم کو
کہ ہر مستور کو بخشا گیا ھے ذوقِ عریانی
یہی...
اقبال کا خواب
پاکستان
کتنا اچھا ہے کتنا پیارا ہے
اِک چمکتا ہوا ، ستارا ہے
ہم ہیں اِس کے تو یہ ہمارا ہے
جان میں اس کی جان ہے اپنی
اِس کی ہر شان ، شان ہے اپنی
یہ بڑا مُلک ہے کہ چھوٹا ہے
اُس طرح کا کہ اِس طرح کا ہے
یہ بڑی بات ہے کہ اپنا ہے
دیس میں اپنے اپنا راج تو ہے
اپنے ہاتھوں میں اپنی لاج تو...
"بانگِ درا کی بیشتر نظمیں میری طالب علمی کے زمانے کی ہیں، زیادہ پختہ کلام افسوس کہ فارسی میں ہوا۔۔۔۔۔۔۔ اس (بانگِ درا) سے زیادہ اہم کام یہ ہے کہ جاوید نامہ کا تمام و کمال ترجمہ کیا جائے، یہ نظم ایک قسم کی "ڈیوائن کامیڈی" ہے۔ مترجم کا اس سے یورپ میں شہرت حاصل کر لینا یقینی امر ہے اگر وہ ترجمے میں...
رات ایک محفل میں عزم صاحب کے ایک دوست نے ’’ کیا چھینے گا غنچے سے کوئی ذوقِ شکر خند‘‘ کو ’’کیا چھینے گا غنچے سے کوئی ذوقِ شکر قند ‘‘ کردیا خاصی بحث رہی مگر وہ صاحب ماننے کو تیار نہ تھے بہر کیف انہیں ثبوت دیا تو معلوم ہو ا کہ کلام یہاں نہیں موجود سو حاضر ہے ۔
یارب یہ جہانِ گزراں خوب ہے لیکن...
پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن
مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن
پھول ہیں صحرا میں پریاں قطار اندر قطار
اودے اودے نیلے نیلے پیلے پیلے پیرہن
برگ گل پر رکھ گئی شبنم کا موتی باد صبح
اور چمکاتی ہے اس موتی کو سورج کی کرن
حسن بےپروا کو اپنے بے نقابی کے لیے
ہوں اگر شہروں سے بن...
السلام و علیکم
کلیاتِ اقبالٌ کے مجموعہْ کلام سے میری پسندیدہ نظم "فاطمہ بنتِ عبداللہ (شہید)"۔ ایک عرب لڑکی جو طرابلس کی جنگ سنہ 1912میں مجاھدین کو پانی پلاتے ہوئے شہید ہوگئی۔ اللہ تعالٰی اُسے جنت الفردوس میں بہترین مقام عطا فرمائے۔ آمین۔
ملاحظہ کیجئے علامہ اقبالٌ کا خراج تحسین:
والسلام
فرخ
ضلع سیالکوٹ کا سب سے بڑا شاعر؟
عطاء الحق قاسمی
اقبال دوست حلقوں کے اطمینان کے لئے میں یہ وضاحت ضروری سمجھتا ہوں کہ میں اور میرے چند دوسرے دوست اقبال صاحب سے کوئی ذاتی مخاصمت نہیں رکھتے بلکہ ان سے ہمارا اختلاف نہ صرف یہ کہ نظریاتی نوعیت کا ہے بلکہ دوسروں کا تو پتہ نہیں جہاں تک میرا معاملہ ہے تو...
پیام مشرق ،جامع تعارف:
پیام مشرق , علامہ اقبال کا تیسرا فارسی مجموعہ کلام ہے۔ یہ پہلی بار1923ع میں شائع ہوا۔ اس کی اہمیت کے پیش نظر، اب تک اس کے بیسیوں ایڈیشن اشاعت پذیر ہو چکے ہیں۔ اس میں علامہ اقبال کا تحریر کردہ مفصل اردو دیباچہ بھی شامل ہے
سبب تالیف:
پیام مشرق کے دیباچے میں علامہ اقبال...
غزل
نہ ہو طغیانِ مشتاقی تو ” میں “ رہتا نہیں باقی
کہ میری زندگی کیا ہے، یہی طغیانِ مشتاقی
مجھے فطرت ، نوا پر، پے بہ پے مجبور کرتی ہے
ابھی محفل میں ہے شاید کوئی دردآشنا ، باقی
وہ آتش آج بھی تیرا نشیمن پھونک سکتی ہے
طلب صادق نہ ہو تیری ، تو پھر کیا شکوہِ ساقی
نہ کر ، افرنگ کا اندازہ اس کی...
افکار جوانوں کے خفی ہوں کہ جلی ہوں
پوشیدہ نہیں مرد قلندر کی نظر سے
معلوم ہیں مجھ کو ترے احوال کہ میں بھی
مدت ہوئی گزرا تھا اسی راہ گزر سے
الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے!
پیدا ہے فقط حلقۂ ارباب جنوں میں
وہ عقل کہ پا جاتی ہے شعلے کو شرر سے
جس...
وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں
ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں
حیات کیا ہے ، خیال و نظر کی مجذوبی
خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گونا گوں
عجب مزا ہے ، مجھے لذت خودی دے کر
وہ چاہتے ہیں کہ میں اپنے آپ میں...
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا
نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
ولایت، پادشاہی، علم اشیاء کی جہاںگیری
یہ سب کیا ہیں، فقط اک نکتہ ایماں کی تفسیریں
(بانگ درا)
علامہ اقبال کے ایک دوست سید وحید الدین کے کچھ رشتے دار تھے جنھیں کتے پالنے کا بہت شوق تھا۔ ایک روز وہ لوگ کتوں کے ہمراہ علامہ سے ملنے چلے آئے، وہ لوگ تو اتر کر اندر جا بیٹھے او کتے موٹر کار ہی میں رہے۔
اتنے میں علامہ کی ننھی بچی منیرہ، جس نے موٹر میں کتے دیکھ لیے تھے، دوڑتی ہوئی اندر آئی اور...
اس دھاگے پر علامہ اقبال کا منتخب کلام پیش کرنے کا ارادہ ہے، دیگر ساتھی بھی اس میں حصہ لے سکتے ہیں:
یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ
یک رنگی و آزادی اے ہمت مردانہ!
یا سنجر و طغرل کا آئین جہاں گیری
یا مرد قلندر کے انداز ملوکانہ!
یا حیرت فارابی یا تاب و تب رومی
یا فکر حکیمانہ یا جذب...
اقبال کےایک شعر کی تقطیع
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
شعر کی تقطیع سے وہ حرف خارج کر دیئے جاتے ہیں جو لکھے جاتے ہیں مگر بولنے اور پڑھنے میں نہیں آتے ۔ اس لیے واؤ معدولہ اور ں کو گرا دیا جاتا ہے۔ اس شعر میں ں گردایے گیا ہے۔
دو حرفی کلمہ...
عہدِ طفلی (بانگ درا سے)
تھے دیار نو زمین و آسماں میرے لیے
وسعت آغوش مادر اک جہاں میرے لیے
تھی ہر اک جنبش نشان لطف جاں میرے لیے
حرف بے مطلب تھی خود میری زباں میرے لیے
درد ، طفلی میں اگر کوئی رلاتا تھا مجھے
شورش زنجیر در میں لطف آتا تھا مجھے
تکتے رہنا ہائے! وہ پہروں تلک سوئے قمر...
زبور عجم کی افتتاحیہ دعا
علامہ اقبال ترجمہ: رؤف خیر
یا رب درون سینہ دل باخبر بدہ
پہلو میں دل دیا ہے تو دل باخبر بھی دے
دربادہ نشہ را نگرم آں نظر بدہ
دیکھوں مزاج نشہ مئے وہ نظر بھی دے
ایں بندہ را کہ بانفس دیگراں نزیست
سانسوں پہ دوسروں کی گزاروں نہ زندگی
یک آہ خانہ زاد ‘ مثال سحربدہ
یک...
شکوہ
کيوں زياں کار بنوں سود فراموش رہوں؟
فکرِ فردا نہ کروں، محوِ غمِ دوش رہوں
نالے بلبل کے سنوں، اور ہمہ تن گوش رہوں
؟ہمنوا ! ميں بھي کوئي گل ہوں کہ خاموش رہوں
جرءات آموز مري تابِ سخن ہے مجھ کو
شکوہ اللہ سے ’خاکم بدہن’ ہے مجھ کو
ہے بجا شيوہء تسليم ميں مشہور ہيں ہم
قصہء درد...
ممکن ہے تُو جس کو سمجھتا ہے بہاراں
اوروں کی نگاہوں میں وہ موسم ہو خزاں کا
ہے سلسلہ احوال کا ہر لحظہ دگرگوں
اے سالکِ رہ! فکر نہ کر سود و زیاں کا
شاید کہ زمیں ہے یہ کسی اور جہاں کی
تُو جس کو سمجھتا ہے فلک اپنے جہاں کا!!