اردو اور کراچی

  1. کاشفی

    یا خدا کچھ تو درد کم کر دے - ارادھنا پرساد

    غزل (ارادھنا پرساد) یا خدا کچھ تو درد کم کر دے یا جدا مجھ سے میرا غم کر دے بڑھ رہی دوریوں کو کم کر دے اور اس میں کو آج ہم کر دے سجدہ کرتے رہیں قیامت تک چاہے تو سر مرا قلم کر دے کاش قسمت میں چھت میسر ہو مولیٰ میرے ذرا کرم کر دے میرے خوابوں کا آئینہ تم ہو رشتہ کو دل سے محترم کر دے تم سے ہی تو...
  2. کاشفی

    تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا - سبھاش پاٹھک ضیا

    غزل (سبھاش پاٹھک ضیا) تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا ہے شرط اتنی حساب رکھنا زبان کا کچھ خیال رکھ کر بیان کو کامیاب رکھنا قریب آؤ کہ چاہتا ہوں ہتھیلی پر ماہتاب رکھنا اگر تمازت کو سہ سکو تم تو حسرتِ آفتاب رکھنا جو کہنی ہو بات خار جیسی تو لہجہ اپنا گلاب رکھنا ضیا کسی سے سوال پوچھو تو ذہن میں تم جواب...
  3. کاشفی

    گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں - سبطِ علی صبا

    غزل (سبطِ علی صبا - 1935-1980) گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں رہرو رہ ہستی کتنے اب پڑاؤ ہیں رات کی عدالت میں جانے فیصلہ کیا ہو پھول پھول چہروں پہ ناخنوں کے گھاؤ ہیں اپنے لاڈلوں سے بھی جھوٹ بولتے رہنا زندگی کی راہوں میں ہر قدم پہ داؤ ہیں روشنی کے سوداگر ہر گلی میں آپہنچے زندگی کی کرنوں کے...
  4. کاشفی

    اگر ہم کہیں اور وہ مُسکرا دیں - سدرشن فاکر

    غزل (سدرشن فاکر) اگر ہم کہیں اور وہ مُسکرا دیں ہم ان کے لیے زندگانی لُٹا دیں ہر اک موڑ پر ہم غموں کو سزا دیں چلو زندگی کو محبت بنا دیں اگر خود کو بھولے تو کچھ بھی نہ بھولے کہ چاہت میں ان کی خدا کو بھلا دیں کبھی غم کی آندھی جنہیں چھو نہ پائے وفاؤں کے ہم وہ نشیمن بنا دیں قیامت کے دیوانے کہتے...
  5. کاشفی

    سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے - بسمل سعیدی

    غزل (بسمل سعیدی) سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے ہر در پہ جو جھک جائے اسے سر نہیں کہتے کیا اہلِ جہاں تجھ کو ستم گر نہیں کہتے کہتے تو ہیں لیکن ترے منہ پر نہیں کہتے کعبے میں مسلمان کو کہہ دیتے ہیں کافر بت خانے میں کافر کو بھی کافر نہیں کہتے رندوں کو ڈرا سکتے ہیں کیا حضرتِ واعظ جو کہتے ہیں...
  6. کاشفی

    یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے - راجیش ریڈی

    غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے کھلونا ہے جو مٹی کا فنا ہونے سے ڈرتا ہے مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے نہ بس میں زندگی اس کے نہ قابو موت پر اس کا مگر انسان پھر بھی کب خدا ہونے سے ڈرتا ہے عجب یہ زندگی کی...
  7. کاشفی

    افتخار عارف اب بھی توہینِ اطاعت نہیں ہوگی ہم سے - افتخار عارف

    غزل (افتخار عارف) اب بھی توہینِ اطاعت نہیں ہوگی ہم سے دل نہیں ہوگا تو بیعت نہیں ہوگی ہم سے روز اک تازہ قصیدہ نئی تشبیت کے ساتھ رزق برحق ہے یہ خدمت نہیں ہوگی ہم سے دل کے معبود جبینوں کے خدائی سے الگ ایسے عالم میں عبادت نہیں ہوگی ہم سے اجرت عشق وفا ہے تو ہم ایسے مزدور کچھ بھی کرلیں گے یہ محنت...
  8. کاشفی

    یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں - راجیش ریڈی

    غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں بس اپنے آپ کو منظور ہو جاؤں نصیحت کر رہی ہے عقل کب سے کہ میں دیوانگی سے دور ہو جاؤں نہ بولوں سچ تو کیسا آئینہ میں جو بولوں سچ تو چکنا چور ہو جاؤں ہے میرے ہاتھ میں جب ہاتھ تیرا عجب کیا ہے جو میں مغرور ہو جاؤں بہانہ کوئی تو اے...
  9. کاشفی

    ہر طرف رنگ، نور، خوشبو ہے - افتخار امام

    غزل (افتخار امام) ہر طرف رنگ، نور، خوشبو ہے تیری باتوں میں کیسا جادو ہے ساری دنیا ہے میری جھولی میں اور دنیا مری فقط تُو ہے چُن رہا تھا میں راستے جس سے وہ ستارہ بھی اب تو جگنو ہے اک سمندر ہے اِس میں پوشیدہ میری پلکوں پہ یہ جو آنسو ہے آسماں پر دعائیں روشن ہوں اے خدا سن لے تو، اگر تو ہے
  10. کاشفی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ظفر حمیدی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ (ظفر حمیدی) آج ایک محفل میں دوستوں کا مجمع تھا ایک معتبر ساتھی ہم جلیس و ہم مشرب دوستوں کی محفل سے آج غیر حاضر تھا اک رفیق کو اپنے دوست کا خیال آیا گفتگو کا رُخ بدلا ذکر چھڑگیا اُس کا ایک محترم بولے "وہ بڑا منافق ہے" دوسرے نے کی تردید "آپ اس سے بدظن ہیں" تیسرے کی تھی آواز "وہ...
  11. کاشفی

    ہر شے میں ترا جلوہ پنہاں نظر آتا ہے - عبدالشکور شیدا

    افکارِ پریشاں (از: جناب عبدالشکور صاحب شیدا - 1920ء) ہر شے میں ترا جلوہ پنہاں نظر آتا ہے عالم مری آنکھوں میں عُریاں نظر آتا ہے پھر یاد کوئی آیا، آنکھوں میں بھرے آنسو پھر دیدہء پُرنم میں طوفاں نظر آتا ہے صحرائے تصور میں کچھ نقش خیالی ہیں اب ڈھونڈنا منزل کا آساں نظر آتا ہے شاید کہ گلستاں میں...
  12. کاشفی

    ساغر صدیقی جب سے دیکھا پَری جمالوں کو - ساغر صدیقی

    غزل (ساغر صدیقی) جب سے دیکھا پَری جمالوں کو مَوت سی آ گئی خیالوں کو دیکھ تشنہ لبی کی بات نہ کر آگ لگ جائے گی پیالوں کو پھر اُفق سے کِسی نے دیکھا ہے مُسکرا کر خراب حالوں کو فیض پہنچا ہے بارہا ساقی تیرے مستوں سے اِن شوالوں کو دونوں عالم پہ سرفرازی کا ناز ہے تیرے پائمالوں کو اس اندھیروں کے عہد...
  13. کاشفی

    چاند آہیں بھرے گا، پھول دل تھام لیں گے

    چاند آہیں بھرے گا، پھول دل تھام لیں گے حُسن کی بات چلی تو، سب تیرا نام لیں گے
  14. کاشفی

    آشا بھوسلے دل چیز کیا ہے آپ مری جان لیجیے

    دل چیز کیا ہے آپ مری جان لیجیے بس ایک بار میرا کہا مان لیجیے اس انجمن میں آپ کو آنا ہے باربار دیوار ودر کو غور سے پہچان لیجیے
  15. کاشفی

    لتا چلتے چلتے یونہی کوئی مل گیا تھا

    چلتے چلتے، یونہی کوئی مل گیا تھا سرِ راہ چلتے چلتے وہیں تھم کے رہ گئی ہے میری رات ڈھلتے ڈھلتے یونہی کوئی مل گیا تھا۔۔۔۔
  16. کاشفی

    پیا ایسو جیا میں سمائے گیو رے

    پیا ایسو جیا میں سمائے گیو رے، کہ میں تن من کی سدھ بدھ گنوا بیٹھی ہر آہٹ پہ سمجھے وہ آئے گیو رے جھٹ گھونگھٹ میں ُمکھڑا چھپا بیٹھی پیا ایسو جیا میں سمائے گیو رے مورے انگنا میں جب پرویّا چلی مورے دوارے کی کھل گئی کوّڑیا میں نے جانا کہ آگئے سانوریا مورے جھٹ پھولن کی سجیا پہ جا بیٹھی پیا ایسو جیا...
  17. کاشفی

    جام ایسا تری آنکھوں سے عطا ہوجائے - ڈاکٹر نزہت انجم

    جام ایسا تری آنکھوں سے عطا ہوجائے ہوش موجود رہے اور نشہ ہوجائے
  18. کاشفی

    مناقب و مدحت اہلِ بیت

    جب خدا کو پکارا علی آگئے (پروفیسر سبطِ جعفر شہید)
  19. کاشفی

    جگر دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد - جگر مراد آبادی

    غزل جگر مراد آبادی کی آواز میں غزل دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد میں شکوہ بلب تھا مجھے یہ بھی نہ رہا یاد شاید کہ مرے بھولنے والے نے کیا یاد کیا جانیے کیا ہو گیا اربابِ جنوں کو جینے کی ادا یاد نہ مرنے کی ادا یاد جب کوئی حسیں ہوتا ہے سرگرمِ نوازش اس...
  20. کاشفی

    رئیس امروہوی میں جو تنہا رہِ طلب میں چلا - رئیس امروہوی

    غزل (رئیس امروہوی) میں جو تنہا رہِ طلب میں چلا ایک سایہ مرے عقب میں چلا صبح کے قافلوں سے نبھ نہ سکی میں اکیلا سوادِ شب میں چلا جب گھنے جنگلوں کی صف آئی ایک تارہ مرے عقب میں چلا آگے آگے کوئی بگولہ سا عالمِ مستی و طرب میں چلا میں کبھی حیرتِ طلب میں رکا اور کبھی شدتِ غضب میں چلا نہیں کھلتا کہ...
Top