غزل
(تسنیم صدیقی)
کون تھا جو مجھے بددعا دے گیا
بس خیالوں کا اک سلسلہ دے گیا
دل کی بستی چراغوں سے محروم ہے
اپنے دامن کی ایسی ہوا دے گیا
اپنے چہرے کو دیکھے زمانہ ہوا
اور مرے ہاتھ میں آئینہ دے گیا
تیری پلکوں کے جگنو سلامت رہیں
اک بھکاری مجھے یہ دعا دے گیا
میری آنکھوں سے نیندیں بہت دور ہیں
مجھ...
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
سزا دیجئے مجھ کو، خطا کررہی ہوں
نمازِ محبت ادا کررہی ہوں
ناجانے برا یا بھلا کررہی ہوں
میں دشمن کے حق میں دعا کررہی ہوں
میرے دوست دریا کنارے کھڑے ہیں
میں طوفان کا سامنا کررہی ہوں
دیئے زخم جس نے مجھے زندگی بھر
اُسی کے لیئے میں دعا کررہی ہوں
غزل
(کلیم قیصر)
ہم جو تجھ میں سمائے رہتے ہیں
ساری دنیا پہ چھائے رہتے ہیں
جتنے پھل دار پیڑ ہیں جھک کر
اپنی قیمت بڑھائے رہتے ہیں
یہ ہُنر والے کس ہُنر کے ساتھ
عیب اپنے چھپائے رہتے ہیں
یہ بھی اک خاندان ہے جس میں
لوگ سارے پرائے رہتے ہیں
کیسے بندے ہیں یہ خُدا تیرے
ہر جگہ سر جھکائے رہتے ہیں
چند...
نعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
(شیاما سنگھ صبا)
کوئی ثانی نہیں مصطفی آپ کا
دیکھتے ہیں ملَک راستہ آپ کا
اب کسی رہنما کی ضرورت نہیں
کیونکہ قرآن ہے آئینہ آپ کا
مہ و خورشید دنوں بہت خوب ہیں
ڈھونڈتے ہیں مگر نقشِ پا آپ کا
مانگتی ہوں دعا میں یہ شام و سحر
رب کا کلمہ ہو عطا بھلا آپ کا
کاش اس...
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
موت منظور ہے زندگی کے لیئے
جان حاضر ہے تیری خوشی کے لیئے
گلشنِ زیست سے وادیء موت تک
ہیں کئی امتحاں آدمی کے لیئے
جس نے مجھ کو غموں کے حوالے کیا
کر رہی ہوں دعائیں اُسی کے لیئے
زندگی سے جُدا ہونا آساں نہیں
حوصلہ چاہیئے خودکُشی کے لیئے
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
کسی کی آنکھ میں پانی نہیں ہے
مگر لوگوں کو حیرانی نہیں ہے
فنا ہونا ہے سب کو ایک نہ ایک دن
یہاں پر کوئی لافانی نہیں ہے
بچاتا ہے بلا سے کون مجھ کو
اگر تیری نگہبانی نہیں ہے
خدا کو چھوڑ کر اوروں سے مانگوں؟
کوئی اتنا بڑا دانی نہیں ہے
ابھی دل میں تصوّر ہے تمہارا
ابھی اس گھر میں...
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
ایسی وفا کرو کے وفا بولنے لگے
مٹھی کی کنکری بھی خُدا بولنے لگے
ہمت کے وہ چراغ جلاؤ حیات میں
نظریں جھکا کے جن سے ہوا بولنے لگے
شرمندگی کے اَشک بہاؤ کچھ اس طرح
معبود کے کرم کی عطا بولنے لگے
میں بولتی نہیں ہوں تو، اللہ سے ڈرو
ایسا نہ ہو تمہاری جفا بولنے لگے
جب سامنے آئے تو...
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
ستم کرنے والے ستم کر رہے ہیں
ہم اہلِ کرم ہیں، کرم کر رہے ہیں
ستمگر کی آنکھوں کو نم کر رہے ہیں
جو مشکل تھا وہ کام ہم کر رہے ہیں
خُدا اُن کو رحمت سے کیسے نوازے
جو سر اپنا ہر در پہ خم کر رہے ہیں
بہت یاد آتے ہیں، ماضی کے جھونکے
وہی میری آنکھوں کو نم کر رہے ہیں
ضرور اس میں ہے...
غزل
(شانتی صبا)
جب نمازِ محبت ادا کیجئے
غیر کو بھی شریکِ دعا کیجئے
آنکھ والے نگاہیں چُراتے نہیں
آئینہ کیوں نہ ہو، سامنا کیجئے
آنکھ میں اشکِ غم آ بھی جائیں تو کیا
چند قطرے تو ہیں، پی لیا کیجئے
آپ کا گھر سدا جگمگاتا رہے
راہ میں بھی دِیا رکھ دیا کیجئے
زیرِ پا ہیں سمندر کی گہرائیاں
اب تو ساحل...
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
جلوہ تھا اُس کا پیشِ نظر دیکھتی رہی
تھا دیکھنا محال مگر دیکھتی رہی
منزل پہ اپنی جا بھی چکے اہلِ کارواں
میں بےبسی سے گردِ سفر دیکھتی رہی
اُس پر پڑی نگہ تو محسوس یہ ہوا
جل جائے گی نگہ اگر دیکھتی رہی
دریا پہ لا کے اپنے سفینے جلا دیئے
چشمِ شکست میرا ہُنر دیکھتی رہی
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
یوں تو ملنے کو بہت اہلِ کرم ملتے ہیں
بےغرض ہوتے ہیں جو لوگ وہ کم ملتے ہیں
کون کہتا ہے کہ بازیگر نم ملتے ہیں
مُسکرا کر غمِ حالات سے ہم ملتے ہیں
ذوق سجدوں کا مچل اُٹھتا ہے پیشانی میں
جس جگہ پہ بھی ترے نقشِ قدم ملتے ہیں
نرم لہجے میں بھی ممکن ہے کہ نفرت مل جائے
اب تو پھولوں...
غزل
(شانتی صبا)
مجھ کو آئے گا کسی روز منانے والا
اتنا ظالم تو نہیں روٹھ کے جانے والا
آج کے دور میں اُمیدِ وفا کس سے رکھیں
دھوپ میں بیٹھا ہے خود پیڑ لگانے والا
اُس پہ بربادی کا الزام لگائیں کیسے
برف کے شہر میں رہتا ہے جلانے والا
دانے دانے کو وہ محتاج نظر آتا ہے
تھا جو ہاتھوں کی لکیروں کو بتانے...
غزل
(شانتی صبا)
اُس کو آنا ہے اور بےنقاب آئے گا
جب تمنا سے میری شباب آئے گا
ظلمتوں کے پُچاری کہاں جائیں گے
جب چمکتا ہوا آفتاب آئے گا
آج کل مجھ سے وہ بات کرتا نہیں
اور اب کیا زمانہ خراب آئے گا
رنگ لائے گا جب خون مظلوم کا
وہ زمانہ بھی جلدی جناب آئے گا
ظلم کے تانے بانے بکھر جائیں گے
وقت لینے جب...
غزل
(راحت اندوری)
روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے
چاند پاگل ہے اندھیرے میں نکل پڑتا ہے
ایک دیوانہ مسافر ہے میری آنکھوں میں
وقت بے وقت ٹھہر جاتا ہے، چل پڑتا ہے
اپنی تعبیر کے چکر میں میرا جاگتا خواب
روز سورج کی طرح گھر سے نکل پڑتا ہے
روز پتھر کی حمایت میں غزل لکھتے ہیں
روز شیشوں سے کوئی کام...
غزل
(مجروح سلطان پوری)
مجھ سے کہا جبریل جنوں نے یہ بھی وحی الہٰی ہے
مذہب تو بس مذہبِ دل ہے، باقی سب گمراہی ہے
وہ جو ہوئے فردوس بدر تقصیر تھی وہ آدم کی مگر
میرا مذہب در بدری میری ناکردہ گناہی ہے
سنگ تو کوئی بڑھ کے اُٹھاؤ شاخ ثمر کچھ دور نہیں
جس کو بلندی سمجھے ہو ان ہاتھوں کی کوتاہی ہے
پھر کوئی...
غزل
(مجروح سلطان پوری)
ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو، ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ
چاک کیےٴ ہیں ہم نے عزیزو، چار گریباں تم سے زیادہ
چاکِ جگر محتاجِ رفو ہے، آج تو دامن صرف لہو ہے
ایک موسم تھا ہم کو رہا ہے شوقِ بہاراں تم سے زیادہ
عہدِ وفا یاروں سے نبہائیں، نازِ حریفاں ہنس کے اُٹھائیں
جب ہمیں ارماں تم...
ستم کروگے ستم کریں گے
کرم کروگے کرم کریں گے
ہم آدمی ہیں تمھارے جیسے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے
چلائے خنجر تو گھاؤ دیں گے
بنوگے شعلہ آلاؤ دیں گے
ہمیں ڈبونے کی سوچنا مت
تمہیں بھی کاغذ کی ناؤ دیں گے
قلم ہوئے تو قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
تم اُٹھتے ہاتھوں کو کاٹ ڈالو
کہ شہر لاشوں سے پاٹ...
معراج
(علامہ ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
اتنا شرف ہی کافی ہے اس رات کے لئے
یہ رات تھی خدا کی ملاقات کے لئے
سوچو وہ ذات ہوگی بھلا کس قدر بلند
تخلیقِ کائنات ہو جس ذات کے لئے
اللہ نے بچا کے رکھا نور فاطمہ
معراج میں رسول کی سوغات کے لئے
نام رسول نقش کرو اپنے قلب پر
تعویذ یہ ضروری ہے آفات کے...
غزل
(شارق کفیل)
ورغلاتے ہیں رَہبر مجھ کو
پھر بھی کرنا ہے طے سفر مجھ کو
کس نے لوٹا ہے کس قدر مجھ کو
ہر حقیقت کی ہے خبر مجھ کو
جن کی چھاؤں میں برسوں بیٹھا ہوں
یاد آتے ہیں وہ شجر مجھ کو
اُن کے ہونے سے رونقیں قائم
ڈسنے سے لگتا ہے ورنہ گھر مجھ کو
لوٹ آیا ہوں بیچ رستے سے
ڈھونڈتی ہوگی رہگزر مجھ کو...