اردو شاعری

  1. طارق شاہ

    نشوؔر واحدی۔ کبھی جُھوٹے سہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے

    غزل نشورؔ واحدی کبھی جُھوٹے سَہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے یہ بادل اُڑ کے آتے ہیں، مگر سایا نہیں کرتے یہی کانٹے تو ، کچھ خوددار ہیں صحن ِگلُِستاں میں کہ شبنم کے لیے دامن تو پھیلایا نہیں کرتے وہ لے لیں گوشۂ دامن میں اپنے، یا فلک چُن لے مری آنکھوں میں آنسو، بار بار آیا نہیں کرتے سلیقہ...
  2. اربش علی

    جاوید اختر نظم : "آنسو" - جاوید اختر

    آنسو کسی کا غم سن کے میری پلکوں پہ ایک آنسو جو آ گیا ہے یہ آنسو کیا ہے ؟ یہ آنسو کیا اک گواہ ہے میری درد مندی کا، میری انسان دوستی کا ؟ یہ آنسو کیا اک ثبوت ہے میری زندگی میں خلوص کی ایک روشنی کا ؟ یہ آنسو کیا یہ بتا رہا ہے کہ میرے سینے میں ایک حسّاس دِل ہے جس نے کسی کی دل دوز داستاں جو...
  3. طارق شاہ

    جون ایلیا : اِک ہُنر ہے جو کر گیا ہُوں مَیں :

    غزل جون ایلیا اِک ہُنر ہے جو کر گیا ہُوں مَیں سب کے دِل سے اُتر گیا ہُوں مَیں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کرُوں! سُن رہا ہُوں کہ گھر گیا ہُوں مَیں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہُوں مَیں اب ہے بس اپنا سامنا در پیش ہر کسی سے گزر گیا ہُوں مَیں وہی ناز و ادا وہی غمزے سر بہ...
  4. طارق شاہ

    اقبال عظیم :آپ میری طبیعت سے واقف نہیں، مُجھ کو بے جا تکلّف کی عادت نہیں :

    غزل اقبال عظیم آپ میری طبیعت سے واقف نہیں، مُجھ کو بے جا تکلّف کی عادت نہیں مُجھ کو پُرسِش کی پہلے بھی خواہش نہ تھی، اور پُرسِش کی اب بھی ضرُورت نہیں یُوں سَرِ راہ بھی پُرسِشِ حال کی، اِس زمانے میں فُرصت کسی کو کہاں! آپ سے یہ مُلاقات رسمی سَہِی، اِتنی زحمت بھی کُُچھ کم عِنایت نہیں آپ...
  5. طارق شاہ

    فراق گورکھپُوری :::تِرا جمال بھی ہے آج اِک جہانِ فِراق:::

    غزل فِراق گورکھپُوری تِرا جمال بھی ہے آج، اِک جہانِ فِراق نِگاہِ لُطف و کرم خود ہے تر جمانِ فِراق فضا جہانِ محبّت کی جِن سے تھی رنگِیں تجھے بھی یاد کچھ آئے وہ، شادمانِ فِراق نظر بچا کے جنھیں برقِ حُسن چھوڑ گئی مِلے نہ زخمِ نہاں میں بھی وہ نشانِ فِراق نِگاہِ ناز تِری تھی تمام قَول و قَسَم کسی...
  6. محمداحمد

    غزل: دل کی بستی میں لوگ تھوڑے تھے

    غزل دل کی بستی میں لوگ تھوڑے تھے ہم نے اک ایک کرکے جوڑے تھے عشق !اور وہ بھی کم سنی کا عشق کان اُس نے مِرے مروڑے تھے اطمینان و غنا کی دولت تھی ایک چپل تھی، چار جوڑے تھے تم تو اس عید بھی نہیں آئے تین سو ساٹھ روز تھوڑے تھے؟ اُن کو افراطِ زر نے چاٹ لیا چار پیسے جو اُس نے جوڑے تھے محمد احمدؔ
  7. علی وقار

    کلام شاعر، بزبانِ شاعر (مترنم)

    برصغیر پاک و ہند میں مشاعروں کی روایت کافی قدیم ہے۔ کوئی زمانہ تھا کہ مشاعروں میں شعراء عام طور پر تغزل کے ساتھ ترنم کو ہم آہنگ کر کے اشعار پیش کرتے تھے۔ شعر میں جان ہوتی تو یہ تیر کی طرح دل میں پیوست ہو جاتے تھے۔ یو ٹیوب کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ ایسے شاعروں کے کلام تک رسائی ہو گئی ہے۔ میرے پاس فی...
  8. عاطف ملک

    غزل: اپنے دل پر لگا لیے چرکے

    حاضری لگوانے کی نیت سے چند اشعار پیش ہیں۔امید ہے کہ احباب رائے سے نوازیں گے۔ اپنے دل پر لگا لیے چرکے ہم نے پھر ذکر آپ کا کر کے میری آہوں میں کرب اتنا تھا مجھ سے وحشت لپٹ گئی ڈر کے تیغ و خنجر کہاں ہمارا نصیب ہم تو گھائل ہیں دیدۂِ تر کے جینا ایسا بھی کیا ضروری ہے کہ جیا جائے روز مر مر کے...
  9. کاشفی

    جن کی یادیں ہیں ابھی دل میں نشانی کی طرح - والی آسی

    غزل (والی آسی - لکھنؤ) جن کی یادیں ہیں ابھی دل میں نشانی کی طرح وہ ہمیں بھول گئے ایک کہانی کی طرح دوستو ڈھونڈ کے ہم سا کوئی پیاسا لاؤ ہم تو آنسو بھی جو پیتے ہیں تو پانی کی طرح غم کو سینے میں چھپائے ہوئے رکھنا یارو غم مہکتے ہیں بہت رات کی رانی کی طرح تم ہمارے تھے تمہیں یاد نہیں ہے شاید...
  10. محمداحمد

    غزل: میں تو گریز پا تھا

    غزل میں تو گریز پا تھا دل نے تجھے چُنا تھا خود ہی سے ہر گِلہ تھا تجھ سے نہ کچھ کہا تھا میں نے جو خط لکھا تھا راہوں میں کھو گیا تھا کانٹے سے چُبھ رہے تھے میں پُھول چُن رہا تھا میں مَر گیا تھا شاید اعلان ہو رہا تھا کوئل چلی گئی جب تب پیڑ جَل گیا تھا دِل کو سنبھالنے میں میں ٹوٹنے لگا تھا...
  11. محمداحمد

    غزل: ایک دن، اک عدد لڑائی کی

    غزل ایک دن، اک عدد لڑائی کی اور بصد شدّ و مد لڑائی کی جب نہ رستہ فرار کا پایا تب بصد ردّ و کد لڑائی کی رشک کرتے رہے مقابل پر اور ورائے حسد لڑائی کی بڑھ گیا اعتماد اپنے پر جب نہ پہنچی رسد، لڑائی کی آج آئی تھی صلح کی تجویز وہ بھی کی ہم نے رد، لڑائی کی اِس کی خاطر الجھ گئے اُس سے بر بِنائے...
  12. محمداحمد

    غزل: قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں

    غزل قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں کام سارے ہی التوا میں ہیں مبتلا ہوگئے محبت میں اب شب و روز ابتلا میں ہیں اِک نہ اِ ک روز مل ہی جائیں گے آپ ، ہم ایک ہی دِشا میں ہیں غم نہ کیجے ، ہیں آگے اچھے دن آپ شامل مِری دعا میں ہیں اس سے بڑھ کر ہے کون مشاطہ روپ کے رنگ سب حیا میں ہیں اب، کہ جب پار...
  13. محمداحمد

    غزل : ستم گو ان گنت ڈھائے گی دنیا

    غزل ستم گو ان گنت ڈھائے گی دنیا مگر معصوم بن جائے گی دنیا یہی ہر سرپھرے کی ہے کہانی تجھے بھی یار سمجھائے گی دنیا ابھی تو جستجو کی ابتداء ہے فقط تہدید فرمائے گی دنیا فقط تمہید ہے یہ کلفتوں کی ابھی تو رنگ دکھلائے گی دنیا نہ گِرنا تم مگر جھولی میں اس کی تمہارے دام لگوائے گی دنیا ابھی تو پر...
  14. کاشفی

    میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے - آنند سروپ انجم

    غزل (آنند سروپ انجم ) میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے مرے پروں کو ہوا کیا اڑان سے پہلے مرے نصیب میں رستوں کی دھول لکھی تھی نہ مل سکی مجھے منزل تکان سے پہلے یہ کون شخص تھا چالاک کس قدر نکلا کہ بات چھیڑ گیا درمیان سے پہلے میں اس کے درد کا درماں تو جانتا تھا مگر وہ کچھ تو بولتا اپنی...
  15. محمداحمد

    غزل: پہلے اپنے آپ کو مِسمار کر

    غزل پہلے اپنے آپ کو مِسمار کر پھر نیا اک آدمی تیار کر یہ غُرور و فخر ہے کِس بات کا عاجزی کو طُرہٴ دستار کر سہل انگاری کہاں تک، اُٹھ ذرا زندگی کو اور مت دشوار کر خوش امیدی کو بنا بانگِ جرس آرزو کو قافلہ سالار کر روشنی کے رنگ کا پرچم بنا عزم کو اس کا علم بردار کر اب تلک جو ہو چکا، سو ہو...
  16. صابرہ امین

    درد سے کیوں یہ واسطے ہوتے

    محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی السلام علیکم، آپ سب کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے ۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ درد سے کیوں یہ واسطے ہوتے وہ اگر ہم پہ مر مٹے ہوتے ساری دنیا کو ہم نے چھوڑا عبث دور ہوتے تو آپ سے ہوتے جانتے...
  17. محمداحمد

    غزل : اِس قدر اضطراب دیوانے؟

    یہ غزل دو چار ماہ پرانی ہے۔آج احباب کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ غزل اِس قدر اضطراب دیوانے؟ تھا جُنوں ایک خواب دیوانے! ہم ہیں آشفتہ سر ہمیشہ سے ہم تو ہیں بے حساب دیوانے فاتر العقل ہیں نہ مجنوں ہیں ہم ہیں عزت مآب دیوانے آئے نکہت فشاں چمن میں وہ ہو رہے ہیں گلاب دیوانے ہیں خرد مند فیس بک پر...
  18. رشید حسرت

    غزل

    غزل اِک کام تِرے ذِمّے نمٹا کے چلے جانا میں بیٹھا ہی رہ جاؤں تُم آ کے چلے جانا دِل کو ہے یہ خُوش فہمی کہ رسمِ وفا باقی ہے ضِد پہ اڑا اِس کو سمجھا کے چلے جانا سِیکھا ہے یہی ہم نے جو دِل کو پڑے بھاری اُس رُتبے کو عُہدے کو ٹُھکرا کے چلے جانا بِیمار پڑے ہو گے، بس حفظِ تقدّم کو دو ٹِیکے ہی لگنے...
  19. رشید حسرت

    فریب کھا کر بھی

    اسے بُھلا نہ سکا میں کبھی، بُھلا کر بھی قرِیب رہتا ہے دل کے، وہ دُور جا کر بھی وہ جس کے ایک اِشارے پہ جان حاضر کی اُسی نے منہ نہیں دیکھا کفن ہٹا کر بھی وہ ایک دور کہ تنہائیوں تھیں بزم مثال ابھی اکیلا ہوں محفل کوئی سجا کر بھی غضب خُدا کا ستم گر جلائے چشم چراغ کسی غریب کے دل کا دیّا بُجھا کر...
  20. عاطف ملک

    ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو

    کافی عرصے بعد کچھ اشعار ہوئے ہیں بلکہ کہے ہیں۔اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں اس امید کے ساتھ پیش ہیں کہ اپنی رائے ضرور دیں گے۔ ضبط کہتا ہوں کسی آنکھ کی ویرانی کو آہ کہتا ہوں مَیں پلکوں سے گرے پانی کو جس کے ہونے سے نہ محسوس ہو نادار کا دُکھ زہر کہتا ہوں میں اس شے کی فراوانی کو زندگانی میں محبت...
Top