اردو شاعری

  1. عینی مروت

    سفیرِخوشبو۔۔۔۔۔۔۔ایک نظم نذر پروین شاکر

    ‎پروین کے یوم وفات پر ایک تازہ نظم خوشبو کی شاعرہ کی نذر۔۔۔۔۔ سفیرِخوشبو ‎وہ پرستارِفصل ِگل ۔۔۔۔دلپذیر تتلی ‎جس نے صحنِ چمن سے چن کر ‎سارےچنچل حسین رنگوں کی دلنشینی ‎اپنی فکر و خیال کے بال وپر پہ ‎کتنی ہی جاں گسل خواہشوں کے خوں میں ڈبو ڈبو کر۔۔۔۔سجا رکھی تھی ‎*خوشبوؤں کی سفیر۔۔ کلیوں کی گود...
  2. کاشف اختر

    جون ایلیا کتنے عیش سے رہتے ہوں گے، کتنے اتراتے ہوں گے.. غزل از جون ایلیا

    کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیں میرے بجھنے کا نظارہ کرنے آ جاتے ہوں گے وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھا آنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے اس کی یاد کی باد صبا میں...
  3. رحیم ساگر بلوچ

    اردو زمین

    السلام علیکم اردو زمین کے نام سے ایک بلاگ شروع کیا ہے۔ پوچھنا یہ تھا کہ اردو بلاگرز کیا کوئی حلقہ ہے تو ہمارا لنک بھی شامل کیا جائے۔ شکریہ ویب سائٹ کا لنک www.urduzameen.com
  4. کاشفی

    جگر نظر ملا کے مرے پاس آ کے لوٹ لیا - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مُراد آبادی) نظر ملا کے مرے پاس آ کے لوٹ لیا نظر ہٹی تھی کہ پھر مسکرا کے لوٹ لیا شکست حسن کا جلوہ دکھا کے لوٹ لیا نگاہ نیچی کئے سر جھکا کے لوٹ لیا دہائی ہے مرے اللہ کی دہائی ہے کسی نے مجھ سے بھی مجھ کو چھپا کے لوٹ لیا سلام اس پہ کہ جس نے اٹھا کے پردۂ دل مجھی میں رہ کے مجھی میں...
  5. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: مقرر کُچھ نہ کُچھ اِس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے:::::Hasrat Mohani

    غزل مقرّر کچھ نہ کچھ اِس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے وہ بے پروا الٰہی مجھ پہ کیوں گرمِ نوازش ہے پے مشق ِتغافل آپ نے مخصُوص ٹھہرایا ہمیں یہ بات بھی مُنجملۂ اسبابِ نازش ہے مِٹا دے خود ہمیں گر شِکوۂ غم مِٹ نہیں سکتا جفائے یار سے یہ آخری اپنی گزارش ہے کہاں ممکن کسی کو باریابی اُن کی...
  6. کاشفی

    عدم مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں - عبد الحمید عدم

    غزل (عبد الحمید عدم) مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں ہنس کر فریب چشم کرم کھا گیا ہوں میں بس انتہا ہے چھوڑیئے بس رہنے دیجئے خود اپنے اعتماد سے شرما گیا ہوں میں ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا کمبخت ہوش میں تو نہیں آ گیا ہوں میں شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ محفل میں اس خیال سے پھر آ...
  7. کاشفی

    اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا اس کو چھوٹا کہہ کے میں کیسے بڑا ہو جاؤں گا تم گرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں میں گرا تو مسئلہ بن کر کھڑا ہو جاؤں گا مجھ کو چلنے دو اکیلا ہے ابھی میرا سفر راستہ روکا گیا تو قافلہ ہو جاؤں گا ساری دنیا کی نظر میں ہے مرا عہد وفا...
  8. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: اب کہاں زمانے میں دُوسرا جواب اُن کا :::::: Jigar Muradabaadi

    اب کہاں زمانے میں دُوسرا جواب اُن کا فصلِ حُسن ہے اُن کی، موسمِ شباب اُن کا اوج پر جمال اُن کا، جوش پر شباب اُن کا عہدِ ماہتاب اُن کا، دَورِ آفتاب اُن کا عرضِ شوق پر میری پہلے کُچھ عتاب اُن کا خاص اِک ادا کے ساتھ اُف وہ پِھر حجاب اُن کا رنگ و بُو کی دُنیا میں اب کہاں جواب اُن کا عِشق...
  9. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاؔذ تمکنت :::::: زمِیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر:::::: Shaz Tamkanat

    "زمِیں کا قرض" زمیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر عجیب قرض ہے یہ ،قرضِ بے طَلب کی طرح ہَمِیں ہیں سبزۂ خود رَو ، ہَمِیں ہیں نقشِ قَدم کہ زندگی ہے یہاں موت کے سَبب کی طرح ہر ایک چیز نُمایاں ، ہر ایک شے پِنہاں کہ نیم روز کا منظر ہے نیم شب کی طرح تماشہ گاہِ جہاں عِبرَتِ نظارہ ہے زِیاں...
  10. کاشف اختر

    ولی دکنی شراب شوق میں سرشار ہیں ہم

    شرابِ شوق سیں سرشار ہیں ہم کبھو بے خود کبھو ہوشیار ہیں ہم دو رنگی سوں تِری اے سروِ رعنا کبھو راضی، کبھو بیزار ہیں ہم تِرے تسخیر کرنے میں سری جن کبھو ناداں، کبھو عیار ہیں ہم صنم تیرے نیَن کی آرزو میں کبھو سالم، کبھو بیمار ہیں ہم ولیؔ وصل و جدائی سوں سجن کی کبھو صحرا، کبھو گلزار ہیں ہم
  11. کاشفی

    سخت نازک مزاج دلبر تھا - جلیل مانک پوری

    غزل (جلیلؔ مانک پوری) سخت نازک مزاج دلبر تھا خیر گزری کہ دل بھی پتھر تھا مختصر حال زندگی یہ ہے لاکھ سودا تھا اور اک سر تھا ان کی رخصت کا دن تو یاد نہیں یہ سمجھئے کہ روز محشر تھا خاک نبھتی مری ترے دل میں ایک شیشہ تھا ایک پتھر تھا تم مرے گھر جو آنے والے تھے کھولے آغوش صبح تک در تھا...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: عِشق کی دُھول میں جو اَٹ جائے ::::::Shafiq Khalish

    عِشق کی دُھول میں جو اَٹ جائے دو جہاں میں وہ جیسے بٹ جائے ہو زباں کو بس ایک نام کا وِرد یوں کسی کو نہ کوئی رٹ جا ئے رات کب عافیت سے ٹلتی ہے مُضطرب دِن جو ہم سے کٹ جائے خوش خیالی کہَیں وہ ساتھ اپنا ابرِ اُمِّید اب تو چَھٹ جائے پائی مُدّت سے ہےنہ خیر و خبر ذہنِ مرکوُز کُچھ تو بٹ جائے تب...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: ہستی کو تیرے پیار نے بادل بنادِیا ::::::Shafiq Khalish

    ہستی کو تیرے پیار نے بادل بنادِیا نظروں میں لیکن اوروں کی پاگل بنادِیا اعزاز یہ ازل سے ہے تفوِیضِ وقت کہ ہر یومِ نَو کو گُذرا ہُوا کل بنادِیا اب تشنگی کا یُوں مجھے احساس تک نہ ہو دِل ہی تمھاری چاہ کا چھاگل بنادِیا جا حُسنِ پُرشباب پہ ٹھہرے وہیں نِگاہ ! نظروں کو شوقِ دِید نے ،آنچل بنادِیا...
  14. کاشفی

    فنا نظامی کانپوری ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے - فنا نظامی کانپوری

    غزل (فنا نظامی کانپوری) ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے زہر پی لوں گا ترے ہاتھ سے صہبا کیا ہے میں چلا آیا ترا حسن تغافل لے کر اب تری انجمن ناز میں رکھا کیا ہے نہ بگولے ہیں نہ کانٹے ہیں نہ دیوانے ہیں اب تو صحرا کا فقط نام ہے صحرا کیا ہے ہو کے مایوس وفا ترک وفا تو کر لوں لیکن اس ترک...
  15. کاشفی

    فنا نظامی کانپوری تو پھول کی مانند نہ شبنم کی طرح آ - فنا نظامی کانپوری

    غزل (فنا نظامی کانپوری) تو پھول کی مانند نہ شبنم کی طرح آ اب کے کسی بے نام سے موسم کی طرح آ ہر مرتبہ آتا ہے مہِ نو کی طرح تو اس بار ذرا میری شبِ غم کی طرح آ حل کرنے ہیں مجھ کو کئی پیچیدہ مسائل اے جانِ وفا گیسوئے پُر خم کی طرح آ زخموں کو گوارا نہیں یک رنگیِ حالات نِشتر کی طرح آ کبھی...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: اب کی چلی وطن میں ہَوا کِس طرف کی ہے ::::::Shafiq Khalish

    اب کی چلی وطن میں ہَوا کِس طرف کی ہے پھیلی نویدِ صُبحِ جزا کِس طرف کی ہے ہو احتساب اگر تو بِلا امتیاز ہو! مغرب کی گر نہیں تو وَبا کِس طرف کی ہے محفِل عدُو کے گھر سی ہے غُربت کدہ پہ بھی ! نیّت ، اے جانِ بزم! بتا کِس طرف کی ہے احساس و عقل سے جو تِری بالا تر ہے تو "مٹّی اُڑا کے دیکھ ہَوا کِس...
  17. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: دُنیا کو تو حالات سے اُمّید بڑی تھی :::::: Parveen Shakir

    غزل دُنیا کو تو حالات سے اُمّید بڑی تھی پر چاہنے والوں کو جُدائی کی پڑی تھی کِس جانِ گُلِستاں سے یہ ملِنے کی گھڑی تھی خوشبوُ میں نہائی ہُوئی اِک شام کھڑی تھی میں اُس سے ملی تھی کہ خُود اپنے سے مِلی تھی وہ جیسے مِری ذات کی گُم گشتہ کڑی تھی یُوں دیکھنا اُس کو کہ کوئی اور نہ دیکھے ! انعام تو...
  18. طارق شاہ

    راجیندر منچندا ،بانؔی :::::: اِک گُلِ تر بھی شَرر سے نِکلا :::::: Rajinder Manchanda, Bani

    غزل اِک گُلِ تر بھی شَرر سے نِکلا بسکہ ہر کام ہُنر سے نِکلا میں تِرے بعد پھر اے گُم شدگی خیمۂ گردِ سفر سے نکِلا غم نِکلتا نہ کبھی سینے سے ! اِک محّبت کی نظر سے نِکلا اے صفِ ابرِ رَواں! تیرے بعد اِک گھنا سایہ شجر سے نِکلا راستے میں کوئی دِیوار بھی تھی وہ اِسی ڈر سے، نہ گھر سے نِکلا...
  19. طارق شاہ

    ناصر کاظمی :::::: رقم کریں گے تِرا نام اِنتسابوں میں :::::: Nasir Kazmi

    غزل رقم کریں گے تِرا نام اِنتسابوں میں کہ اِنتخابِ سُخن ہے یہ اِنتخابوں میں مِری بَھری ہُوئی آنکھوں کو چشمِ کم سے نہ دیکھ کہ آسمان مُقیّد ہیں، اِن حبابوں میں ہر آن دِل سے اُلجھتے ہیں دو جہان کے غم گِھرا ہے ایک کبُوتر کئی عقابوں میں ذرا سُنو تو سہی کان دھر کے نالۂ دِل یہ داستاں نہ ملے گی...
  20. محمداحمد

    غزل ۔ تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے ۔ صباؔ افغانی

    غزل تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے کاش یہ بھی ہو کہ مجھ میں تُو نظر آنے لگے اِبتدا یہ تھی کہ دیکھی تھی خوشی کی اک جھلک انتہا یہ ہے کہ غم ہر سُو نظر آنے لگے بے قراری بڑھتے بڑھتے دل کی فطرت بن گئی شاید اَب تَسکین کا پہلو نظر آنے لگے ختم کردے اے صباؔ اب شامِ غم کی داستاں دیکھ اُن آنکھوں...
Top