جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا
مجھے گماں بھی نہ ہو اور تم بدل جانا
یہ شعلگی ہو بدن کی تو کیا کیا جائے
سو لازمی تھا تیرے پیرہن کا جل جانا
تم کرو تو کوئی درماں یہ وقت آ پہنچا
کہ اب تو چارہ گروں کو بھی ہاتھ مل جانا
ابھی ابھی تو جدائی کی شام آئی تھی
ہمیں عجیب لگا زندگی کا...
کوئی سخن برائے قوافی نہیں کہا
اک شعر بھی غزل میں اضافی نہیں کہا
ہم اہلِ صدق جرم پہ نادم نہیں رہے
مر مِٹ گئے پہ حرفِ معافی نہیں کہا
آشوبِ زندگی تھا کہ اندوہِ عاشقی
اک غم کو دوسرے کی تلافی نہیں کہا
ہم نے خیالِ یار میں کیا کیا غزل کہی
پھر بھی یہی گُماں ہے کہ کافی نہیں کہا
بس یہ کہا تھا دل...
"غزل"
نبھاتا کون ہے قول و قسم تم جانتے تھے
یہ قربت عارضی ہے کم سے کم تم جانتے تھے
رہا ہے کون کس کے ساتھ انجام سفر تک
یہ آغاز مسافت ہی سے ہم تم جانتے تھے
مزاجوں میں اتر جاتی ہے تبدیلی مری جاں
سو رہ سکتے تھے کیسے ہم بہم تم جانتے تھے
سو اب...
باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک
اب بھی میں چپ ہوں تو مجھ پر مرے اشعار پہ خاک
کیسے بے آبلہ پا بادیہ پیما ہیں کہ ہے
قطرۂ خوں کے بجائے سر ہر خار پہ خاک
سرِ دربار ستادہ ہیں پئے منصب و جاہ
تُف بر اہلِ سخن و خلعت و دستار پہ خاک
آ کے دیکھو تو سہی شہر مرا کیسا ہے
سبزہ و گل کی جگہ ہے در...
اے عشق جنوں پیشہ
عمروں کی مسافت سے
تھک ہار گئے آخر
سب عہد اذیّت کے
بیکار گئے آخر
اغیار کی بانہوں میں
دلدار گئے آخر
رو کر تری قسمت کو
غمخوار گئے آخر
یوں زندگی گزرے گی
تا چند وفا کیشا
وہ وادیء الفت تھی
یا کوہِ الَم جو تھا
سب مدِّ مقابل تھے
خسرو تھا کہ جم جو تھا...
گفتگو اچھی لگی ذوقِ نظر اچھا لگا
مدتوں کے بعد کوئی ہمسفر اچھا لگا
دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں
اُس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا
ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجود
آج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا
باغباں گلچیں کو چاہے جو کہے ہم کو تو پھول
شاخ سے بڑھ کر کفِ...
ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے
جو آج تو ہوتے ہیں مگر کل نہیں ہوتے
اندر کی فضاؤں کے کرشمے بھی عجب ہیں
مینہ ٹوٹ کے برسے بھی تو بادل نہیں ہوتے
کچھ مشکلیں ایسی ہیں کہ آساں نہیں ہوتیں
کچھ ایسے معمے ہیں کبھی حل نہیں ہوتے
شائستگیِ غم کے سبب آنکھوں کے صحرا
نمناک تو ہو جاتے ہیں جل تھل...
اے عشق جنوں پیشہ
احمد فراز کی شاعری
( میری ہزاروں آوازیں ہیں )
پروفیسر شمیم حنفی
معروف شخصیتوں اور تخلیقات کے گرد ، کبھی کبھی ، ایک رمز آمیز دائرہ ایک ہالہ سا بن جاتا ہے۔ ہم کبھی تو اس ہالے کو اس شخصیت یا تخلیق تک رسائی یا اس سے شناسائی کے ایک...
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاجِ عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
ہوا میں نشہ ہی نشہ فضا میں رنگ ہی رنگ
یہ کس نے پیرہن اپنا اچھا رکھا ہے
بھلے دنوں کا بھروسا ہی کیا رہیں نہ رہیں
سو میں نے رشتہ غم کو بحال رکھا ہے
ہم...
السلام علیکم!
اس دھاگے پر احمد فراز کی کتاب "اے عشق جنوں پیشہ" سے منتخب کلام ان تمام اراکین جانب سے رکھا جا سکتا ہے جن کے پاس یہ کتاب موجود ہے۔
یہ دھاگہ شاید اس کتاب کو برقیانے میں بھی ممد ثابت ہو۔ بجائے مختلف دھاگوں میں بکھرے ہوئے کلام کو جمع کرنے کے اسی ایک دھاگے سے اکٹھا کرنا سہل تر ہو گا۔...
" غزل"
خبر تھی گھر سے وہ نکلا ہے مینہ برستے میں
تمام شہر لئے چھتریاں تھا رستے میں
بہار آئی تو اک شخص یاد آیا بہت
کہ جس کے ہونٹوں سےجھڑتےتھے پھول ہنستے میں
کہاں کہ مکتب وملا ، کہا ں کے درس و نصاب
بس اک کتاب ِمحبت رہی ہے بستے میں
یہ عمر بھر کی مسافت ہے دل بڑا رکھنا
کہ لوگ ملتے بچھڑتے رہیں...
http://www.youtube.com/watch?v=3sW24FQ1ySo
--------------------------------------------------------------------
اب میرے دوسرے بازو پہ وہ شمشیر ہے جو
اس سے پہلے بھی میرا نصف بدن کاٹ چکی
اُسی بندوق کی نالی ہے میرے سمت کے جو
اس سے پہلے میری شہرت کا لہو چاٹ چکی
پھر وہی یاد در آئی...
مِرے غنیم نے مجھکو پیام بھیجا ہے
کہ حلقہ زن ہیں مِرے گرد لشکری اُسکے
فصیل شہر کے ہر برج، ہر مینارے پر
کماں بدست ستادہ ہیں عسکری اُسکے
وہ برقِ لہر بجھا دی گئی ہے جسکی تپش
وجودِ خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی
بچھا دیا گیا بارود اسکے پانی میں
وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی
سبھی دریدہ...
غزل
دوست بھی ملتے ہیں محفل بھی جمی رہتی ہے
تو نہیں ہوتا تو ہر شے میں کمی رہتی ہے
اب کے جانے کا نہیں موسم گر یہ شائد
مسکرائیں بھی تو آنکھوں میں نمی رہتی ہے
عشق عمروں کی مسافت ہے کسے کیا معلوم؟
کب تلک ہم سفری ہم قدمی رہتی ہے
کچھ جزیروں میں کبھی کھلتے نہیں چاہت کے گلاب
کچھ جزیروں پہ سدا...
[youtube]
اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں
یاد کیا تجھ کو دلائیں تیرا پیماں جاناں
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
زندگی تیری عطا تھی سو تیرے نام کی ہے
ہم نے جیسے بھی بسر کی تیرا احساں جاناں
دل یہ کہتا ہے کہ شاید ہو فُسردہ تو بھی
دل کی کیا بات...
اب کے ہم پر کیسا سال پڑا لوگو
شہر میں آوازوں کا کال پڑا لوگو
ہر چہرہ دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوا
اب کے دلوں میں ایسا بال پڑا لوگو
جب بھی دیارِ خنداں دلاں سے گزرے ہیں
اس سے آگے شہر ملال پڑا لوگو
آئے رت اور جائے رت کی بات نہیں
اب تو عمروں کا جنجال پڑا لوگو
تلخ نوائی کا مجرم تھا صرف فراز...
اس سے پہلے کہ یہ جسم فنا ہو جائے
اس سے پہلے کہ یہ خاکسترِ جاں بھی نہ رہے
اس سے پہلے کہ کوئی حشر بپا ہو جائے
خاک ہونے سے بچا لے کوئی میری آنکھیں
اپنے چہرے پہ لگا لے کوئی میری آنکھیں
کون مگر سہہ سکے گا میری آنکھوں کے عذاب
کس میں یہ حوصلہ ہو گا کہ ہمیشہ دیکھے
ان کی پلکوں کی صلیبوں پہ...
ایک نظم
اس نے کہا سن
عہد نبھانے کی خاطر مت آنا
عہد نبھانے والے اکثر مجبوری یا مہجوری
کی تھکن سے لوٹا کرتے ہیں
تم جاؤ
دریا دریا پیاس بجھاؤ
جن آنکھوں میں ڈوبو
جس دل میں بھی اترو
میری تنہائی کوئی آواز نہ دے گی
لیکن جب میری خوائش اور میری چاہت کی لے
اتنی تیز اور...
غزل
احمد فراز
بجھا ہے دل تو غمِ یار اب کہاں تو بھی
بسانِ نقش بہ دیوار اب کہاں تو بھی
بجا کہ چشمِ طلب بھی ہوئی تہی کیسہ
مگر ہے رونقِ بازار اب کہاں تو بھی
ہمیں بھی کارِ جہاں لے گیا ہے دور بہت
رہا ہے درپئے آزار اب کہاں تو بھی
ہزار صورتیں آنکھوں میں پھرتی رہتی ہیں
مری نگاہ میں ہر بار اب کہاں تو بھی...