بیوفائیِ زمانہ
شکستہ دلوں سے منار اک بنا دیں
اور اُس پر سے بزمِ جہاں میں صدا دیں
کہ نوواردانِ بساطِ زمانہ!
یہاں آکے درسِ محبت بھلا دیں
دماغوں سے فکرِ وفا محو کر دیں
دلوں سے صداقت کے جذبے مٹا دیں
یہ باغ ایسے پھولوں کے قابل نہیں ہے
خدارا امیدوں کی شمعیں بجھا دیں
خدائی ہے محروم صدق و صفا سے
خدائی...