داغ دہلوی

  1. کاشفی

    داغ تو ہے مشہور دل آزار یہ کیا - داغ دہلوی

    غزل تو ہے مشہور دل آزار یہ کیا تجھ پر آتا ہے مجھے پیار یہ کیا جانتا ہوں کہ میری جان ہے تو اور میں جان سے بیزار یہ کیا پاؤں‌ پر اُنکے گِرا میں‌ تو کہا دیکھ ہُشیار خبردار یہ کیا تیری آنکھیں تو بہت اچھی ہیں سب انہیں کہتے ہیں بیمار یہ کیا کیوں مرے قتل سے انکار یہ کیوں اسقدر ہے...
  2. کاشفی

    داغ حمدِ رب العالمین - داغ دہلوی

    حمدِ رب العالمین سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم یارب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری جب تک زباں ہے منہ میں‌جاری ہو نام تیرا ایمان کی کہیں گے ایمان ہے ہمارا احمدصلی اللہ علیہ وسلم رسول تیرا مصحف کلام تیرا ہے...
  3. کاشفی

    داغ تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو - داغ دہلوی

    غزل تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو دوسرا کوئی تو اپنا سا دکھا دو مجھ کو دل میں سو شکوہء غم پوچھنے والا ایسا کیا کہوں حشر کے دن یہ تو بتا دو مجھ کو مجھ کو ملتا ہی نہیں‌ مہر و محبت کا نشان تم نے دیکھا ہو کسی میں تو بتا دو مجھ کو ہمدموں اُن سے میں‌کہہ جاؤنگا حالت دل کی دو...
  4. کاشفی

    داغ بھنویں تنتی ہیں، خنجر ہاتھ میں ہے، تَن کے بیٹھے ہیں - داغ دہلوی

    غزل (نواب مرزا خان داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) بھنویں تنتی ہیں، خنجر ہاتھ میں ہے، تَن کے بیٹھے ہیں کسی سے آج بگڑی ہے کہ وہ یوں بَن کے بیٹھے ہیں دلوں‌ پر سیکڑوں سّکے ترے جوبن کے بیٹھے ہیں کلیجوں پر ہزاروں تیر اس چتون کے بیٹھے ہیں الہٰی کیوں نہیں‌ اُٹھتی قیامت ماجرا کیا ہے ہمارے سامنے...
  5. پ

    داغ حضرت دل آپ ہیں جس دھیان میں ۔جہاں استاد فصیح الملک۔ نواب میرزا خان ۔ داغ دہلوی

    حضرت دل آپ ہیں جس دھیان میں مر گئے لاکھوں اسی ارمان میں گر فرشتہ وش ہوا کوئی تو کیا آدمیت چاہئے انسان میں جس نے دل کھویا اسی کو کچھ ملا فائدہ دیکھا ۔ اسی نقصان میں کسی نے ملنے کا کیا وعدہ ۔ کہ داغ آج ہو تم اور ہی سامان میں
  6. پ

    داغ دل میں ہے غم و رنج و الم ۔ حرص و ہوا بند -جہاں استاد فصیح الملک۔ نواب میرزا خان ۔ داغ

    دل میں ہے غم و رنج و الم ۔ حرص و ہوا بند دنیا میں مخمس کا ہمارے نہ کھلا بند موقوف نہیں دام و قفس پر ہی اسیری ہر غم میں گرفتار ہوں ہر فکر میں پابند اے حضرت دل !جائیے ۔ میرا بھی خدا ہے بے آپ کے رہنے کا نہیں کام مرا بند دم رکتے ہی سینہ سے نکل پڑتے ہیں آنسو بارش کی علامت ہے جو ہوتی ہے...
  7. پ

    داغ وہ زمانہ نظر نہیں آتا -جہاں استاد فصیح الملک۔ نواب میرزا خان ۔ داغ دہلوی

    وہ زمانہ نظر نہیں آتا کچھ ٹھکانہ نظر نہیں آتا دل نے اس بزم میں بٹھا تو دیا اٹھ کے جانا نظر نہیں آتا رہئے مشتاق جلوہ دیدار ہم نے مانا نظر نہیں آتا لے چلو مجھکو رہروان عدم یہاں ٹھکانہ نظر نہیں آتا دل پر آرزو لٹا اے داغ وہ خزانہ نظر نہیں آتا
  8. پ

    داغ جہاں تیرے جلوہ سے معمور نکلا -جہاں استاد فصیح الملک۔ نواب میرزا خان ۔ داغ دہلوی

    جہاں تیرے جلوہ سے معمور نکلا پڑی آنکھ جس کوہ پر طور نکلا یہ سمجھے تھے ہم ایک چرکہ ہے دل پر دبا کر جو دیکھا ۔ تو ناسور نکلا نہ نکلا کوئی بات کا اپنی پورا مگر ایک نکلا تو منصور نکلا وجود و عدم دونوں گھر پاس نکلے نہ یہ دور نکلا ۔ نہ وہ دور نکلا سمجھتے تھے ہم داغ گمنام ہو گا مگر وہ...
  9. فرخ منظور

    داغ کعبے کی ہے ہوس کبھی کوئے بتاں کی ہے - داغ دہلوی

    کعبے کی ہے ہوس کبھی کوئے بتاں کی ہے مجھ کو خبر نہیں مری مٹی کہاں کی ہے سن کر مرا فسانہ انہیں لطف آگیا سنتا ہوں اب کہ روز طلب قصہ خواں کی ہے پیغامبر کی بات پر آپس میں رنج کیا میری زباں کی ہے نہ تمہاری زباں کی ہے کچھ تازگی ہو لذتِ آزار کے لئے ہر دم مجھے تلاش نئے آسماں کی ہے جانبر بھی ہوگئے ہیں...
  10. فرخ منظور

    داغ ناروا کہیے ناسزا کہیے - داغ دہلوی

    ناروا کہیے ناسزا کہیے کہیے کہیے مجھے برا کہیے تجھ کو بد عہد و بے وفا کہیے ایسے جھوٹے کو اور کیا کہیے پھر نہ رکیے جو مدّعا کہیے ایک کے بعد دوسرا کہیے آپ اب میرا منہہ نہ کھلوائیں یہ نہ کہیے کہ مدّعا کہیے وہ مجھے قتل کر کے کہتے ہیں مانتا ہی نہ تھا یہ کیا کہیے دل میں رکھنے کی بات ہے غمِ...
  11. khayal

    داغ تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا - داغ دہلوی

    تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں یہ کام کس نے کیا ہے، یہ کام کس کا تھا وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گے تمھیں بھی یاد ہے کچھ، یہ کلام کس کا تھا رہا نہ دل میں وہ بےدرد اور درد رہا مقیم کون ہوا ہے، مقام کس کا...
  12. محمد وارث

    داغ غزل - مانندِ گل ہیں‌ میرے جگر میں‌ چراغِ داغ - داغ دہلوی

    مانندِ گل ہیں‌ میرے جگر میں‌ چراغِ داغ پروانے دیکھتے ہیں تماشائے باغِ داغ مرگِ عدو سے آپ کے دل میں چُھپا نہ ہو میرے جگر میں اب نہیں ملتا سراغِ داغ دل میں قمر کے جب سے ملی ہے اسے جگہ اس دن سے ہو گیا ہے فلک پر دماغِ داغ تاریکیٔ لحد سے نہیں دل جلے کو خوف روشن رہے گا تا بہ قیامت چراغِ داغ مولا...
  13. محمد نعمان

    داغ عجب اپنا حال ہوتا جو وصالِ یار ہوتا - داغ دہلوی

    عجب اپنا حال ہوتا، جو وصال یار ہوتا کبھی جان صدقے ہوتی، کبھی دل نثار ہوتا نہ مزہ ہے دشمنی میں، نہ ہے لطف دوستی میں کوئی غیر غیر ہوتا، کوئی یار یار ہوتا یہ مزہ تھا دل لگی کا، کہ برابر ٓاگ لگتی نہ تمھیں قرار ہوتا، نہ ہمیں قرار ہوتا ترے وعدے پر ستمگر، ابھی اور صبر کرتے مگر اپنی زندگی کا، ہمیں...
  14. فرخ منظور

    داغ خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا - داغ دہلوی

    خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں اُلٹی شکائتیں ہوئیں، احسان تو گیا دیکھا ہے بُت کدے میں جو اے شیخ! کچھ نہ پوچھ ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا افشائے رازِ عشق میں گو ذلتیں ہوئیں لیکن اُسے جتا تو دیا، جان تو گیا گو نامہ...
  15. رضوان

    داغ دہلوی

    نواب مرزا خان داغ (1831ء۔۔۔۔۔1905ء) پورا نام نواب مرزا خان اور تخلص داغ ہے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ ابھی چھ سال کے تھے کہ ان کے والد نواب شمس الدین خان کا انتقال ہو گیا۔ آپ کی والدہ نے بہادرشاہ ظفر کے بیٹےمرزا فخرو سے شادی کر لی۔ اس طرح داغ قلعہ معلیٰ میں باریاب ہوئے ان کی پرورش وہیں ہوئی۔ بہادر...
Top