غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہوا
بوسہ ہمار ا آج سے ، دل آپ کا ہوا
ماتم ہمارے مرنے کا اُنکی بلا کرے
اتنا ہی کہہ کے چھوٹ گئے وہ، بُرا ہوا
آباد کس قدر ہے، الٰہی، عدم کی راہ
ہر دم مسافروں کا ہے تانتا لگا ہوا
اے کاش، میرے تیرے لیئے کل...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کچھ جفا بھی ہے کچھ وفا بھی ہے
دل لگی کا یہی مزا بھی ہے
زندگی اور اس زمانے کی
ایسے جینے کا کچھ مزا بھی ہے؟
تیری امداد کے لیئے اے آہ
پیچھے پیچھے مری دعا بھی ہے
میں سناؤں تو داستان اپنی
آپ کو بات کا مزا بھی ہے؟
تونے پوچھا نہ ایک دن...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
آئینہ تصویر کا تیرے نہ لے کر رکھ دیا؟
بوسے لینے کے لیئے کعبے میں پتھر رکھ دیا
ہم نے اُن کے سامنے اوّل تو خنجر رکھ دیا
پھر کلیجہ رکھ دیا، دل رکھ دیا، سر رکھ دیا
سُن لیا ہے پاس حوروں کے پُہنچتے ہیں شہید
اس لیئے لاشے پہ میرے اُس نے پتھر رکھ دیا...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
بے درد ہیں جو درد کسی کا نہیں رکھتے
ایسے بھی ہیں یارب کہ تمنا نہیں رکھتے
تم زندہ ہمیں چھوڑ کے گھر جاؤ نہ شب کو
مردے کو بھی انسان کے تنہا نہیں رکھتے
سچ ہے کہ یوں ہی ڈوب گئیں اپنی وفائیں
ہم تم پہ کسی طرح کا دعوا نہیں رکھتے
بے باک ہو سفاک ہو جو...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
دیکھ کر سانولی صورت تری یوسف بھی کہے
چَٹ پَٹا حُسن نمک دار سلونا کیا ہے
چار باتیں بھی کبھی آپ نے گھل مل کے نہ کیں
انہیں باتوں کا ہے رونا مجھے رونا کیا ہے
تیغ کھینچے ہوئے وہ ترک پھر اس پر یہ غضب
ہم تڑی دیتے ہیں بس آپ سے ہونا کیا ہے
تم پہ مر جائیں...
غزل
(استاد بلبلِ ہند فصیح الملک حضرت داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
میرا جُدا مزاج ہے اُن کا جُدا مزاج
پھر کس طرح سے ایک ہو اچھا بُرا مزاج
دیکھا نہ اس قدر کسی معشوق کا غرور
اللہ کیا دماغ ہے اللہ کیا مزاج
کس طرح دل کا حال کھُلے اس مزاج سے
پوچھوںمزاج تو وہ کہیں، آپ کا مزاج...
غزل
(استاد بلبلِ ہند فصیح الملک حضرت داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
کیا سبب شاد ہے بشّاش ہے جی آپ ہی آپ
چلی آتی ہے مجھے آج ہنسی آپ ہی آپ
ہم نشیں بھی تونہیں ہجر میں دل کیا بہلے
باتیں کر لیتے ہیں دوچار گھڑی آپ ہی آپ
کچھ تو فرمائیے اس بدمزگی کا باعث
آپ ہی آپ ہے رنجش خفگی آپ...
غزل
بات میری کبھی سنی ہی نہیں
جانتے وہ بری بھلی ہی نہیں
دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں
رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں
لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد
ہائے کمبخت تُو نے پی ہی نہیں
اُڑ گئی یوں وفا زمانے سے
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
جان کیا دوُں کہ جانتا ہوں میں
تم نے یہ چیز لے کے دی ہی نہیں
ہم تو...
غزل
کیوں چُراتے ہو دیکھ کر آنکھیں
کر چکیں میرے دل میں گھر آنکھیں
ضعف سے کچھ نظر نہیں آتا
کر رہی ہیں ڈگر ڈگر آنکھیں
چشمِ نرگس کو دیکھ لیں پھر ہم
تم دکھا دو جو اِک نظر آنکھیں
ہے دوا ان کی آتشِ رخسار
سینکتے ہیں اس آگ پر آنکھیں
کوئی آسان ہے ترا دیدار
پہلے بنوائے تو بشر آنکھیں
جلوۂ یار کی نہ...
غزل
رنج کی جب گفتگو ہونے لگی
آپ سے تُم، تُم سے تُو ہونے لگی
چاہیے پیغام بر دونوں طرف
لطف کیا جب دو بدو ہونے لگی
میری رسوائی کی نوبت آ گئی
ان کی شہرت کو بکو ہونے لگی
ہے تری تصویر کتنی بے حجاب
ہر کسی کے روبرو ہونے لگی
غیر کے ہوتے بھلا اے شامِ وصل
کیوں ہمارے روبرو ہونے لگی
نا امیدی بڑھ گئی ہے...
غزل
کونسا طائرِ گم گشتہ اسے یاد آیا
دیکھتا بھالتا ہر شاخ کو صیّاد آیا
میرے قابو میں نہ پہروں دلِ ناشاد آیا
وہ مرا بھولنے والا جو مجھے یاد آیا
کوئی بھولا ہوا اندازِ ستم یاد آیا
کہ تبسّم تجھے ظالم دمِ بیداد آیا
لائے ہیں لوگ جنازے کی طرح محشر میں
کس مصیبت سے ترا کشتۂ بیداد آیا
جذبِ وحشت ترے...
غزل
راہ پر اُن کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں
اور کھُل جائیں گے دو چار ملاقاتوں میں
یہ بھی تم جانتے ہو چند ملاقاتوں میں
آزمایا ہے تمہیں ہم نے کئی باتوں میں
غیر کے سر کی بلائیں جو نہیں لیں ظالم
کیا مرے قتل کو بھی جان نہیں ہاتھوں میں
ابرِ رحمت ہی برستا نظر آیا زاہد
خاک اڑتی کبھی دیکھی نہ...
غزل
مجھے اے اہلِ کعبہ یاد کیا مے خانہ آتا ہے
اِدھر دیوانہ جاتا ہے، ادھر پروانہ آتا ہے
نہ دل میں غیر آتا ہے، نہ صاحب خانہ آتا ہے
نظر چاروں طرف ویرانہ ہے، ویرانہ آتا ہے
تڑپنا، لوٹتا اُڑتا جو بے تابانہ آتا ہے
یہ مرغِ نامہ بر آتا ہے یا پروانہ آتا ہے
مرے مژگاں سے آنسو پونچھتا ہے کس لئے ناصح...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
آپ کا اعتبار کون کرے
روز کا انتظار کون کرے
ذکر مہر و وفا تو ہم کرتے
پر تمہیں شرمسار کون کرے
جو ہو اوس چشم مست سے بیخود
پھر اوسے ہوشیار کون کرے
تم تو ہو جان اِک زمانے کی
جان تم پر نثار کون کرے
آفتِ روزگار جب تم ہو
شکوہء روزگار کون کرے...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
یوں چلئے راہِ شوق میں جیسے ہوا چلے
ہم بیٹھ بیٹھ کر جو چلےبھی تو کیا چلے
بیٹھے اُداس اُٹھے پریشان خفا چلے
پوچھے تو کوئی آپ سے کیا آئے کیا چلے
آئینگی ٹوٹ ٹوٹکر قاصد پر آفتیں
غافل اِدھر اُدھر بھی ذرا دیکھتا چلے
ہم ساتھ ہو لئے تو کہا اُس نے غیر سے...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو
جاتی ہے جس پہ جان مری جاں تمہیں تو ہو
مطلب کے کہہ رہے ہیں وہ دانا ہمیں تو ہیں
مطلب کے پوچھتی ہو وہ ناداں تمہیں تو ہو
آتا ہے بعد ظلم تمہیں کو تو رحم بھی
اپنے کئے سے دل میں پشیماں تمہیں تو ہو
پچھتاؤ گے...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
یاں دل میں خیال اور ہے، واں مدنظر اور
ہے حال طبیعت کا اِدھر اور، اُدھر اور
ہر وقت ہے چتون تری اے شعبدہ گر اور
اک دم میںمزاج اور ہے، اک پل میں نظر اور
ناکارہ و نادان کوئی مجھ سا بھی ہوگا
آیا نہ بجز بے خبری مجھ کو ہنر اور
ہوں پہلے ہی میں عشق...
ان کے اک جاں نثار ہم بھی ہیں
ہیں جہاں سو ہزار ہم بھی ہیں
تم بھی بےچین ہم بھی ہیں بےچین
تم بھی ہو بےقرار ہم بھی ہیں
اے فلک کہ تو کیا ارادہ ہے
عیش کے خواستگار ہم بھی ہیں
شہر خالی کیے دکاں کیسی
ایک ہی بادہ خوار ہم بھی ہیں
شرم سمجھے تیرے تغافل کو
واہ کیا ہوشیار ہم بھی ہیں
آئی...
غزل
(مرزا خاں داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کہا نہ کچھ عرض مدعا پر، وہ لے رہے دم کو مسکرا کر
سنا کئے حال چپکے چپکے، نظر اُٹھائی نہ سر اُٹھا کر
نہ طور دیکھے، نہ رنگ برتے غضب میں آیا ہوں دل لگا کر
وگر نہ دیتا ہے دل زمانہ یہ آزما کر، وہ آزما کر
تری محبت نے مار ڈالا ہزار ایذا سے مجھ کو...
غزل
اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا
یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانا دل کا
تم بھی منہ چوم لو بے ساختہ پیار آجائے
میں سناؤں جو کبھی دل سےفسانا دل کا
ان حسینوں کا لڑکپن ہی رہے یا اللہ
ہوش آتا ہے تو آتا ہے ستانا دل کا
میری آغوش سے کیا ہی وہ تڑپ کر نکلے
ان کا جانا تھا الہٰی کہ یہ جانا دل...