غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
میں نے چاہا جو تمہیں، اس کا گناہ گار تو ہوں
مگر اتنا تو سمجھ لو کہ وفادار تو ہوں
عمر بھر آپ نے مجھ کو کبھی اچھا نہ کہا
خیر اچھا نہ سہی آپ کا بیمار تو ہوں
یا خدا پرسش ِ اعمال کا دیتا ہوں جواب
بات کا ہوش کسے ہے ابھی...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
پھرے راہ سے وہ یہاں آتے آتے
اجل مر رہی تو کہاں آتے آتے؟
ابھی سن ہی کیا ہے؟ جو بیتابیاں ہوں
اُنہیں آئیںگی شوخیاں آتے آتے
نتیجہ نہ نکلا، تھکے سب پیامی
وہاں جاتے جاتے یہاں آتے آتے
نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
میں یہ ہزار جگہ حشر میں پُکار آیا
کہ اور بھی کوئی مُجھ سا گناہ گار آیا؟
تمہاری شوخ مزاجی سے چھا گئی حیرت
تمہیں قرار نہ آیا، مجھے قرار آیا
شکستہ دل ہوئی کس کس طرح مری توبہ
پیے ہوئے جو کوئی رندِ بادہ خوار آیا
کبھی جو دھوپ کی گرمی سے رند چیخ...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
تم آئینہ ہی نہ ہربار دیکھتے جاؤ
مری طرف بھی تو سرکار دیکھتے جاؤ
یہ شامت آئی کہ اُس کی گلی میں دل نے کہا
کھُلا ہے روزنِ دیوار دیکھتے جاؤ
تمہاری آنکھ مرے دل سے بے سبب بیوجہ
ہوئی ہے لڑنے کو تیار دیکھتے جاؤ
ادھر تو آہی گئے اب تو حضرتِ زاہد
یہیں...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
میرے پہلو سے وہ اُٹھے غیر کی تعظیم کو
بندگی کو بندگی، تسلیم ہے تسلیم کو
ہے بڑی دولت، جو ہاتھ آجائے کوئی خوبرو
اے مہوس ڈھونڈھتا ہے کہ کیا طلاؤ سیم کو
آسماں دیتا ہے مجھ کو رنج ، غیروں کو خوشی
واہ کیا کہنا ہے، کیا کہتے ہیں اس تقسیم کو
اپنے دل کا...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
دور ہی دور سے اقرار ہوا کرتے ہیں
کچھ اشارے سرِ دیوار ہوا کرتے ہیں
میں بُرا، اور طبیعت مِری اچھی، کیا خوب؟
منتخب کیوں مرے اشعار ہوا کرتے ہیں
تیغ بھاری ہے، وہ نازک ہیں، مری عمر دراز
مشورے قتل کے ہر بار ہوا کرتے ہیں
داغ نے خطِ غلامی جو دیا...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
جَل کے ٹھنڈے ہوئے ترے غم میں
ہم کو جنت ملی جہنم میں
کچھ ترا شوق، کچھ تری حسرت
اور رکھا ہی کیا ہے اب ہم میں؟
چل گئی چال آپ کی ہم پر
سیدھے سادے تھے آگئے دم میں
بزمِ دشمن میں کس طرح مرتا
موت آتی نہیں جہنم میں
دل کی قیمت بہت ہے نیم نگاہ
یہ تو آئے گا اس سے بھی...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
ہر دم اُسی کی دُھن ہے اُسی کا خیال ہے
چھوٹے چھٹائے ربط پر اب تک یہ حال ہے
جب ہو نہ اعتبار تو کہنے سے فائدہ؟
اللہ جانتا ہے جو اِس دل کا حال ہے
کافر نہ میں ہوں اور نہ محشر ہے بزمِ یار
اپنے کیے سے پھر مجھے کیوں انفعال ہے
اے داغ اُن کی رنجشِ بیجا...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
سب سے تم اچھے ہو تم سے مری قسمت اچھی
یہی کمبخت دِکھا دیتی ہے صورت اچھی
ہر طرح دل کا ضرر جان کا نقصان دیکھا
نہ محبت تری اچھی، نہ عداوت اچھی
ہجر میں کس کو بلاؤں؟ نہ بلاؤں کس کو؟
موت اچھی ہے الہٰی کہ قیامت اچھی؟
عیب اپنے بھی بیان کرنے لگے آخر کار...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
آئے کوئی، تو بیٹھ بھی جائے، ذرا سی دیر
مشتاقِ دید، لطف اُٹھائے ذرا سی دیر
میں دیکھ لوں اُسے، وہ نہ دیکھے مری طرف
باتوں میں اُس کو کوئی لگائے ذرا سی دیر
سب خاک ہی میں مجھ کو ملانے کو آئے تھے
ٹھہرے رہے نہ اپنے پرائے ذرا سی دیر
تم نے...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
حسرت آتی ہے دلِ ناکام پر
اس کو دے ڈالوں خدا کے نام پر
ہو گیا صیاد بھی عاشق مزاج
خود بچھا جاتا ہے اپنے دام پر
جب پسند آتا ہے میرا شعر اُنہیں
گالیاں پڑتی ہیں میرے نام پر
جلنے لگتی ہے زبان کہتے ہی، داغ
اُف نکل جاتی ہے میرے نام پر
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
ساتھ شوخی کے کچھ حجاب بھی ہے
اس ادا کا کہیں جواب بھی ہے؟
رحم کر میرے حال پر واعظ
کہ اُمنگیں بھی ہیں شباب بھی ہے
مار ڈالا ہے اِس دو رنگی نے
مہربانی بھی ہے عتاب بھی ہے
عشق بازی کو ہے سلیقہ شرط
یہ گناہ بھی ہے یہ ثواب بھی ہے
داغ کا کچھ پتا نہیں...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
واعظ بڑا مزا ہو اگر یوں عذاب ہو
دوزخ میں پاؤں ہاتھ میں جامِ شراب ہو
معشوق کا تو جُرم ہو، عاشق خراب ہو
کوئی کرے گناہ کسی پر عذاب ہو
وہ مجھ پہ شیفتہ ہو مجھے اجتناب ہو
یہ انقلاب ہو تو بڑا انقلاب ہو
دنیا میں کیا دھرا ہے؟ قیامت میں لطف ہو...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
میرے دل کو دیکھ کر، میری وفا کو دیکھ کر
بندہ پرور منصفی کرنا، خدا کو دیکھ کر
ہم اِنہی آنکھوں سے دیکھیں گے ترا حسن و جمال
گر یہی آنکھیں رہیں ا پنی ، خدا کو دیکھ کر
اب تو دیکھا تم نے اپنے داد خواہوں کا ہجوم
اب تو آنکھیں کھُل گئیں...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
اے وعدہ فراموش رہی تجھ کو جفا یاد
یہ بھول بھی کیا بھول ہے یہ یاد ہے کیا یاد
وہ سُنتے ہیں کب دل سے مری رام کہانی
فرماتے ہیں، کچھ اور بھی ہے اسکے سوا یاد؟
بندے سے ہے کیوں پرسشِ اعمال الٰہی؟
انسان کو رہتی ہے کہاںاپنی خطا یاد؟
اُستاد نے اچھا...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہوا
بوسہ ہمار ا آج سے ، دل آپ کا ہوا
ماتم ہمارے مرنے کا اُنکی بلا کرے
اتنا ہی کہہ کے چھوٹ گئے وہ، بُرا ہوا
آباد کس قدر ہے، الٰہی، عدم کی راہ
ہر دم مسافروں کا ہے تانتا لگا ہوا
اے کاش، میرے تیرے لیئے کل...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کچھ جفا بھی ہے کچھ وفا بھی ہے
دل لگی کا یہی مزا بھی ہے
زندگی اور اس زمانے کی
ایسے جینے کا کچھ مزا بھی ہے؟
تیری امداد کے لیئے اے آہ
پیچھے پیچھے مری دعا بھی ہے
میں سناؤں تو داستان اپنی
آپ کو بات کا مزا بھی ہے؟
تونے پوچھا نہ ایک دن...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
آئینہ تصویر کا تیرے نہ لے کر رکھ دیا؟
بوسے لینے کے لیئے کعبے میں پتھر رکھ دیا
ہم نے اُن کے سامنے اوّل تو خنجر رکھ دیا
پھر کلیجہ رکھ دیا، دل رکھ دیا، سر رکھ دیا
سُن لیا ہے پاس حوروں کے پُہنچتے ہیں شہید
اس لیئے لاشے پہ میرے اُس نے پتھر رکھ دیا...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
بے درد ہیں جو درد کسی کا نہیں رکھتے
ایسے بھی ہیں یارب کہ تمنا نہیں رکھتے
تم زندہ ہمیں چھوڑ کے گھر جاؤ نہ شب کو
مردے کو بھی انسان کے تنہا نہیں رکھتے
سچ ہے کہ یوں ہی ڈوب گئیں اپنی وفائیں
ہم تم پہ کسی طرح کا دعوا نہیں رکھتے
بے باک ہو سفاک ہو جو...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
دیکھ کر سانولی صورت تری یوسف بھی کہے
چَٹ پَٹا حُسن نمک دار سلونا کیا ہے
چار باتیں بھی کبھی آپ نے گھل مل کے نہ کیں
انہیں باتوں کا ہے رونا مجھے رونا کیا ہے
تیغ کھینچے ہوئے وہ ترک پھر اس پر یہ غضب
ہم تڑی دیتے ہیں بس آپ سے ہونا کیا ہے
تم پہ مر جائیں...