داغ

  1. کاشفی

    داغ یہ تماشا دیکھئے یا وہ تماشا دیکھئے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) یہ تماشا دیکھئے یا وہ تماشا دیکھئے دی ہیں دو آنکھیں خدا نے، ان سے کیا کیا دیکھئے چھیڑکر مجھ کو ذرا میرا تماشا دیکھئے دیکھتے ہی دیکھتے ہوتا ہے کیا کیا دیکھئے ہیں ادائیں سی ادائیں اس سراپا ناز کی اک نیا انداز پیدا ہوگا جتنا دیکھئے اس کا ثانی ہے کہاں...
  2. کاشفی

    داغ یہ دل لگی بھی قیامت کی دل لگی ہوگی - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) یہ دل لگی بھی قیامت کی دل لگی ہوگی خدا کے سامنے جب میری آپ کی ہوگی تمام عمر بسر یوں ہی زندگی ہوگی خوشی میں رنج کہیں رنج میں خوشی ہوگی وہاں بھی تجھ کو جلائیں گے، تم جو کہتے ہو خبر نہ تھی مجھے جنت میں آگ بھی ہوگی تری نگاہ کا لڑنا مجھے مبارک ہو یہ...
  3. کاشفی

    داغ چُپ کھڑے ہیں وہ، ہتھیلی پہ ہمارا دل ہے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) چُپ کھڑے ہیں وہ، ہتھیلی پہ ہمارا دل ہے سوچتے ہیں اسے کیا کیجئے، کس قابل ہے تم بھی ناراض، خفا ہم بھی ہیں، کیا مشکل ہے نہ ہمارا نہ تمہارا، تو یہ کس کا دل ہے جابجا نصب ہیں غیروں کی یہاں تصویریں تیری خلوت ہے کہ حیرانوں کی یہ مٍحفل ہے جان دل...
  4. کاشفی

    داغ کوئی تو محبت میں مجھے صبر ذرا دے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) کوئی تو محبت میں مجھے صبر ذرا دے تیری تو مثل وہ ہے نہ میں دوں نہ خدا دے بے جرم کرے قتل وہ قاتل ہے ہمارا یہ شیوہ ہے اُس کا کہ خطا پر نہ سزا دے دولت جو خدائی کی ملے کچھ نہیں پروا بچھڑے ہوئے معشوق کو اللہ ملا دے کرتا ہے رقیب اُن کی شکایت مرے آگے...
  5. کاشفی

    داغ اپنے رونے پہ کچھ آیا جو تبسّم مجھ کو - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) اپنے رونے پہ کچھ آیا جو تبسّم مجھ کو یاد نے اُس کی کہا بھول گئے تم مجھ کو ہنستے ہنستے کبھی روتا ہوں تصّور میں ترے روتے روتے کبھی آتا ہے تبسّم مجھ کو کیوں گناہ لیتے ہیں تھوڑی سی پلانے والے کل ملے کوثر اُسے آج جو دے خم مجھ کو کیا کرے دیکھئے...
  6. کاشفی

    داغ ہم اُنہیں جی سے پیار کرتے ہیں - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) ہم اُنہیں جی سے پیار کرتے ہیں وہ کہاں اعتبار کرتے ہیں منتظر ہیں مرے جنازے کے وہ مرا انتظار کرتے ہیں غیر کی بات اور جھوٹی بات آپ ہی اعتبار کرتے ہیں دلربا بھی ہے دل بھی ہے معشوق ہم تو دونوں کو پیار کرتے ہیں جان جھپٹی، کسی کا دل لوٹا وہ...
  7. کاشفی

    داغ ہوش آتے ہی محو ہوگئے ہم - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) ہوش آتے ہی محو ہوگئے ہم جب آنکھ کھُلی تو سو گئے ہم پیری میں جواں ہوگئے ہم جب صبح ہوئی تو سوگئے ہم راحت سے عدم میں ہوگئے ہم منزل پہ پہنچ کے سو گئے ہم اُس بزم میں دل نے ساتھ چھوڑا ایک آئے وہاں سے دو گئے ہم کافر کہیں ہم کو یا مسلماں اب ہو...
  8. کاشفی

    داغ جس وقت آئے ہوش میں کچھ بیخودی سے ہم - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) جس وقت آئے ہوش میں کچھ بیخودی سے ہم کرتے رہے خیال میں باتیں اُسی سے ہم ناچار تم ہو دل سے، تو مجبور جی سے ہم رکھتے ہو تم کسی سے محبت، کسی سے ہم یوسف کہا جو اُن کو تو ناراض ہوگئے تشبیہ اب نہ دیں گے کسی کو کسی سے ہم ہوتا ہے پُرضرور خوشی کا مآل رنج...
  9. کاشفی

    بے درد جس کا نام وہ انساں تمہیں تو ہو - شور

    غزل (شور) داغ رحمتہ اللہ علیہ کی زمین “ کہتے ہیں جس کو حور وہ انساں تمہیں تو ہو“ میں شور کی غزل ۔۔۔ بے درد جس کا نام وہ انساں تمہیں تو ہو دل میں نہیں ہے مہر ، وہ مہرباں تمہیں تو ہو تم ہی نکالو آج، تم ہی کل نکالو گے میں سچ یہ کہتا ہوں میری ارماں تمہیں تو ہو دل کو...
  10. کاشفی

    داغ مری موت خواب میں دیکھ کر ہوئے خوب اپنی نظر سے خوش - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) مری موت خواب میں دیکھ کر ہوئے خوب اپنی نظر سے خوش اُنہیں عید کی سی خوشی ہوئی، رہے شام تک وہ سحر سے خوش کبھی شاد درہم داغ سے کبھی آبلوں کے گُہر سے خوش یہ بڑی خوشی کا مقام ہے غمِ ہجر یار ہے گہر سے خوش اُنہیں بزم غیر میں تھا گماں کہ یہ سادہ لوح بہل...
  11. کاشفی

    داغ جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں کیا ہی جھنجلا کے وہ بولے کہ ہمیں اچھے ہیں نہ اُٹھا خواب عدم سے ہمیں ہنگامہء حشر کہ پڑے چین سے ہم زیرِ زمیں اچھے ہیں کس بھروسے پہ کریں تجھ سے وفا کی اُمید کون سے ڈھنگ ترے جان حزیں اچھے ہیں خاک میں آہ ملا کر ہمیں، کیا...
  12. کاشفی

    داغ زمانہ ہے خفا مجھ سے کہ تم سے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) زمانہ ہے خفا مجھ سے کہ تم سے گلِے پر ہے گلا مجھ سے کہ تم سے ستم سے باز آؤ ، ورنہ اک دن یہ پوچھے گا خدا مجھ سے کہ تم سے مجھے معلوم تھا یا تم کو معلوم وہ راز افشا ہوا مجھ سے کہ تم سے نہ کہنا پھر کہ ہم قاتل نہیں ہیں ہوا خونِ حنا...
  13. کاشفی

    داغ اللہ اللہ رے پریشانی مری - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) اللہ اللہ رے پریشانی مری زلفِ جاناں بھی ہے دیوانی مری کیا ٹھکانا مجھ سے نازک طبع کا ہوچکی جنت سے مہمانی مری تیز ہے خنجر تو قاتل نازنیں سخت دشواری ہے آسانی مری روبرو اُس بدگما ں کے ذکر ِ عشق میرے آگے آئی نادانی مری آج کل ہے اُن...
  14. کاشفی

    داغ جب وہ بُت ہمکلام ہوتا ہے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) جب وہ بُت ہمکلام ہوتا ہے دل و دیں کا پیام ہوتا ہے اُن سے ہوتا ہے سامنا جس دن دور ہی سے سلام ہوتا ہے دل کو روکو کہ چشم گریا ں کو ایک ہی خوب کام ہوتا ہے آپ ہیں اور مجمع اغیار روز دربار ِ عام ہوتا ہے زیست سے تنگ ہیں نہ چھیڑ...
  15. کاشفی

    داغ دل کو بہلاؤں کہاں تک کہ بہلتا ہی نہیں - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) دل کو بہلاؤں کہاں تک کہ بہلتا ہی نہیں یہ تو بیمار سنبھالے سے سنبھلتا ہی نہیں آپکا زور مرے دل پہ نہ کیونکر چلتا کیا مرا حب کا عمل تھا کہ جو چلتا ہی نہیں چمن دہر میں یہ عاشق ناکام ترا وہ شجر ہے کہ کبھی پھولتا پھلتا ہی نہیں نالہ نکلا کبھی...
  16. کاشفی

    داغ جو دل قابو میں ہو تو کوئی رسوائے جہاں کیوں ہو - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) جو دل قابو میں ہو تو کوئی رسوائے جہاں کیوں ہو خلش کیوں ہو، طپش کیوں ہو، قلق کیوں ہو، فغاں کیوں ہو مزا آتا نہیں تھم تھم کے ہم کو رنج و راحت کا خوشی ہو غم ہو جو کچھ ہو الٰہی ناگہاں کیوں ہو یہ مصرع لکھ دیا ظالم نے میری لوح تربت پر جو ہو فرقت کی...
  17. کاشفی

    داغ یوں مٹا جیسے کہ دہلی سے گمانِ دہلی - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) یوں مٹا جیسے کہ دہلی سے گمانِ دہلی تھا مِرا نام و نشاں، نام و نشانِ دہلی لے گئے لوٹ کے اب شوکت و شانِ دہلی پوربی، پہلے اُڑاتے تھے زبانِ دہلی اس سے بڑھ کر نہیں‌محشر میں‌کوئی طولِ حساب بس یہی ہوگا کہ ہم اور بیانِ دہلی نیّرؔ و...
  18. کاشفی

    داغ دل جگر سب آبلوں سے بھر چلے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) دل جگر سب آبلوں سے بھر چلے مر چلے اے سوزِ فرقت ، مر چلے کہتی ہے رگ رگ ہماری حلق سے دم میں دم جب تک رہے خنجر چلے راہ ہے دشوار و منزل دور تر پاشکستہ کیا کرے؟ کیوں کر چلے؟ جس جگہ ٹھہرا دیا ،ٹھہرے رہے جس طرف کو لے چلا رہبر،...
  19. کاشفی

    داغ لچکتی ہے بہت بارِ نظر سے - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) لچکتی ہے بہت بارِ نظر سے ہمارے ہاتھ لپٹا لو کمر سے نہ روکا شامِ فرقت کو کسی نے دوہائی دے رہا تھا میں سحر سے اُنہیں فرحت کہ اس کا سر اُتارا ہمیں‌فرصت کہ چھوٹے درد سر سے خدا کی دین ہے غم ہو کہ شادی یہ بندے لائے ہیں‌کیا اپنے گھر سے؟...
  20. کاشفی

    داغ حالِ دل تجھ سے، دل آزار، کہوں یا نہ کہوں - داغ دہلوی

    غزل (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ) حالِ دل تجھ سے، دل آزار، کہوں یا نہ کہوں خوف ہے، مانعِ اظہار کہوں یا نہ کہوں؟ آخر انسان ہوں میں صبرو تحمل کب تک سینکڑوں سُن کے بھی، دو چار کہوں یا نہ کہوں؟ آپ کا حال جو غیروں نے کہا ہے مجھ سے ہیں مرے کان گناہ گار، کہوں یا نہ کہوں؟ نہیں‌چھپتی...
Top