جنوں میں قیس بہ صحرا کا بھی جواب نہیں
تو لاجوابیٔ لیلیٰ کا بھی جواب نہیں
سکوت راہِ محبت کی اک ادا ہے ، جبھی
اذانِ خطبۂ جمعہ کا بھی جواب نہیں
سوال ہی نہیں ہوتا جدائی کا پیدا
کہ دل میں وصلِ دل آرا کا بھی جواب نہیں
سکوت و نطقِ صنم نے ہمیں دیا سکتہ
کبھی سوال نہیں تھا ، کبھی جواب نہیں
ہر ایک حشر...
شب تو ہے سکوں بخش ، مگر دل میں ہے ہلچل
بے ابر فضا ہے ، مگر آنکھوں میں ہیں بادل
آنکھیں جو ہوئیں چار سیاہی سے ہیں دوچار
یاں تیرگی غم کی ہے تو واں حسن کا کاجل
اک پل نہ ملا کیف ہمیں وصل سے پہلے
اب درد کی لذت میں مگن ہوگئے ہر پل
توبہ کے مقابل نہ ٹکیں کافر ادائیں
ہر حسنِ صنم دل کی نظر سے ہوا اوجھل...
میں اک اچھا بچہ ہوں
قول و عمل کا سچا ہوں
باتیں سچی کرتا ہوں
محنت اچھی کرتا ہوں
استاد ، ابو اور امی
مجھ سے کرتے ہیں نرمی
روز کا میرا ہے معمول
شوق سے جاتا ہوں اسکول
کوشش کرتا ہوں اکثر
مجھ سے خوش ہو ہر ٹیچر
رستہ بھی ہے میرا صاف
بستہ بھی ہے میرا صاف
یونی فارم جو میرا ہے
بے حد صاف اور ستھرا ہے...
روحانی بابا صاحب کا لطیفہ یہاں دیکھا ، اچھا لگا ، قوافی چرا کر قطعہ بند کردیا:
موئے انگریز ”الف ، بے ، پے“ کو ”اے ، ٹو ، زیڈ“ کہتے ہیں
انھیں ”پاگل“ کہیں ہم اور یہ ہم کو ”میڈ“ کہتے ہیں
بلاتے ہیں یہ جیتی جاگتی ”امی“ کو ”ممی“ ہی
تو زندہ ”باپ“ کو بھی برملا یہ ”ڈیڈ“ کہتے ہیں
قمر جب جگمگاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
کوئی جب مسکراتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
خزاں میں گرتے پتوں سے شناسائی سی لگتی ہے
چمن جب لہلہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
پریشاں دل کے جیسی ٹہنیوں والے شجر پر جب
پرندہ چہچہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
نگاہیں بند دروازے کو یکدم تکنے لگتی ہیں
کوئی جب کھٹکھٹاتا ہے...
بچہ اور فانوس
(محاکات از ”بلبل اور جگنو“)
گہوارے میں اک رات تنہا
بچہ تھا کوئی اداس لیٹا
مشکل تھا ”اواں اواں“ بھی کرنا
رونے دھونے میں دن گزارا
دیتی تھی نہیں دکھائی امی
ہر اک جو سمجھتی ہے اشارہ
دیکھی بچے کی آہ و زاری
چھت سے فانوس نے پکارا
حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
لٹکا ہوں اگرچہ کب سے الٹا...
کتنا اچھا صبر کا پھل ہے
کیسا پیارا صبر کا پھل ہے
کیلا ، تربوز ، آم اور چیکو
سب سے میٹھا صبر کا پھل ہے
ہونے لگا ہے ہر پھل مہنگا
ہر پل سستا صبر کا پھل ہے
ملتا ہے پھر ہر پھل اس کو
جس نے پایا صبر کا پھل ہے
دَم ہے اگر تو صبر کیا کر
یکدم ملتا صبر کا پھل ہے
ان اللہ مع الصابریں پڑھ
سب سے عمدہ صبر...
اے پیاری ماں!
(جَزَاکِ اﷲُ خَیْرًا)
”والدہ ، اُم ، امی ، مادر ، ماں“ ترے ہی نام ہیں
تجھ پہ سب قربان ، روح و جاں ترے ہی نام ہیں
نو مہینے تک اٹھا کر مجھ کو تو چلتی رہی
میری ننھی جان تیرے پیٹ میں پلتی رہی
تو ہی سب کچھ ہے مری جاں کے لیے اے پیاری ماں!
جانِ جاں، جانِ جہاں ،جانِ جہانانِ جہاں
دل میں...
ترکی ، بنگالی ، پشتو ، پنجابی و فارسی
انگریزی ، پرتگالی ، فرانسیسی ، لاطنی
گجراتی ، ہندی اور عَرَبی ، سندھی ، سنسکِرِت
”اردو“ اسامہ چودہ زبانوں سے ہے بنی
بچوں کے لیے
مشہور نظم ”ابو لائے موٹر کار“ کے شاعر سے معذرت کے ساتھ
ابو لائے کمپیوٹر
ہر کھیل اس کے ہے اندر
بجلی سے یہ چلتا ہے
موٹرکار سے اچھا ہے
کرنا ہو جو جلدی میں
کر دکھلائے چٹکی میں
آگے پیچھے لے کر جائے
سارے جگ کی سیر کرائے
کی بورڈ اس کی ہے چابی
سب کو اس کی بے تابی
اک رات میں بیٹھا تھا ، پریشان بہت تھا
اور دل میں خیالات کا طوفان بہت تھا
جنت کی طرف میرے خیالوں نے کیا رخ
بچپن سے وہاں جانے کا ارمان بہت تھا
دروازے پہ روکا مجھے پردیسی سمجھ کر
یا مجھ سے خفا خوب وہ دربان بہت تھا
پر میں نے اسے نام سے اس کے جو پکارا
اس بات پہ خوش مجھ سے وہ رضوان بہت تھا
وہ باغ...
تمام اولادِ آدم کی ہدایت کی کہانی ہے
یہ رب کی اپنے بندوں سے محبت کی کہانی ہے
بناتا ہے وہ جو بھی، اس پہ بے حد ناز کرتا ہے
وہ اس کی ہر برائی کونظر انداز کرتا ہے
نظر آئے کوئی خامی تو اس کو دور کرتا ہے
توجہ اس پہ دے کر پیار بھی بھرپور کرتا ہے
خدا ہم سب کا خالق ہے ، وہ ہم سے پیار کرتا ہے
اٹھا کر...
ہوتا ہے ہر اک ظلم گھٹا ٹوپ اندھیرا
چھٹ جائے گا جب ہوگا قیامت کا سویرا
معشوقِ حقیقی نے دیا عشقِ حقیقی
خود خالقِ دل کا ہے اب اس دل میں بسیرا
اپنا اسے سمجھو ، مگر اپنا ہی نہ سمجھو
یہ ملک ہمارا ہے ، نہ تیرا ہے نہ میرا
قرآن و احادیث و صحابہ پہ یقیں رکھ
بیکا نہیں کرسکتا کوئی بال بھی تیرا
گر نفس ہے...
محروم نہیں ہوتا خدا کا متلاشی
ہوتا ہے شفایاب دوا کا متلاشی
بھوکا نہیں رہتا ہے پرندہ وہ کسی دن
ہوتا ہے جو ہر روز غذا کا متلاشی
ملتا ہے ہمیں قصۂ موسیٰ میں یہ نکتہ
پاتا ہے تقرب کو ضیا کا متلاشی
قوت تو ہے ، پر قوتِ برداشت نہیں ہے
ہر اک ہے فقط مدح و ثنا کا متلاشی
تو خالقِ جسم و دل و جاں ہے مرے...
خون جگر سے درد کا پیغام لکھ دیا
دلگیر خود کو ، ان کو دل آرام لکھ دیا
ان کے لیے دھڑکنا ، انھی کو پکارنا
اک خط میں ہم نے دل کا ہر اک کام لکھ دیا
پوچھا انھوں نے کیسے ہو؟ ہم نے جواب میں
سہرِ لیالی ، سوزشِ ایام لکھ دیا
اے کاش! لوح میں ہمیں لکھا ہو بامراد
وہ نامراد ہے جسے ناکام لکھ دیا
ہم سے کہا...
دلبر ہمارا ایک ہے ، دلساز الگ الگ
ہم نے بنائے اپنے ہیں ہمراز الگ الگ
غم اور خوشی کا طرز ہے ان کا جدا جدا
ہم نے اٹھایا ان کا ہر اک ناز الگ الگ
طور و سما پہ کوئی گیا ، کوئی عرش تک
پیغمبروں کو دی گئی پرواز الگ الگ
نطقِ حجر ہو ، شقِ قمر ہو ، قرآن ہو
سرکار لے کے آئے ہیں اعجاز الگ الگ
تلوار سے ،...
دل کا عجیب حال ہے فرصت میں بیٹھ کر
بے قابو ہر خیال ہے فرصت میں بیٹھ کر
لکھیں گے دل کا ماجرا موقع اگر ملا
لیکن ابھی محال ہے فرصت میں بیٹھ کر
دیکھا ہے حسن بھی رخِ مصروف کا م مگر
کیا خوب اب جمال ہے فرصت میں بیٹھ کر
دل ہورہا ہے صنعتِ تصویر پر فدا
صانع کا یہ کمال ہے فرصت میں بیٹھ کر
مشکل ہے ان...