جن دوستوں نے استاد فتح علی خان قوال کی آواز میں امیر خسرو کی مشہور نعت، 'نمی دانم چہ منزل بُود' سن رکھی ہے وہ جانتے ہونگے کہ اس میں انہوں نے نمی دانم کی مناسبت سے بوعلی قلندر (شیخ شرف الدین پانی پتی) کے دو تین اور اشعار بھی گائے ہیں جن میں نمی دانم آتا ہے۔ ایک عرصے سے خواہش تھی کہ یہ اشعار...
جگر مُرادآبادی کا شمار غزل کے آئمہ میں سے ہوتا ہے، فقر و فاقہ و مستی میں زندگی بسر کی اور یہی کچھ شاعری میں بھی ہے۔ کسی زمانے میں ان کا ہندوستان میں طوطی بولتا تھا اور ہر طرف جگر کی غزل کی دھوم تھی۔ انکے کلیات میں انکا کچھ فارسی کلام بھی موجود ہے۔ انکے مجموعے "شعلۂ طور" سے ایک فارسی غزل کے کچھ...
مجھے یہ فارسی غزل بہت پسند ہے جسے کے ایل سہگل نے گایا ہوا ہے۔ میں نے کسی زمانے میں یہی غزل ناشناس کی آواز میں بھی سنی تھی لیکن نیٹ پر اس کا ربط نہیں مل پایا ہے۔ محفل فورم پر اس کے بارے میں کئی مرتبہ پہلے بھی بات ہو چکی ہے۔ (ربط)
میں ذیل میں اسی غزل کے اشعار کو دوبارہ محمد وارث کے کیے گئے ترجمے...
مجھے یو ٹیوب پر غالب کی یہ فارسی غزل فریدہ خانم کی آواز میں ملی جو مجھے اچھی لگی۔ مجھے اس غزل کے اشعار اسی طرح کہیں اور نہیں ملے، اس لیے میں انہیں خود سے نوٹ کرکے یہاں پیش کر رہا ہوں اور اپنی سمجھ کے مطابق ان کا اردو ترجمہ بھی لکھ رہا ہوں۔ آپ کو کوئی غلطی نظر آئے تو تصحیح فرما دیں...
سلام علیکم
چند دن پہلے، محفل پر اس گانے کے بول اور ترجمے کی درخواست ہوئی، اس کا ایک ترجمہ محترم جناب ابن ضیاء صاحب کے بلاگ پر موجود ہے جو ظاہرا خود انہوں نے کیا ہے۔ بہت اچھا ترجمہ ہے، لیکن اس میں بعض جگہوں پر چند ایک غلطیاں ہیں، جن کی اصلاح ضروری سمجھتا ہوں۔ لہذا یہاں اشعار ترجمے کے ساتھ لکھ...
شیخ سید عثمان شاہ مروَندی علیہ الرحمہ معروف بہ لال شہباز قلندر ایک جلیل القدر صوفی ہیں اور انکے نامِ نامی کی شہرت عالم گیر ہے۔ انکی ایک غزل بہت مشہور ہے جس کی ردیف 'می رقصم' ہے، اس غزل کا کچھ تذکرہ مولانا رومی کی ایک غزل جس کی ردیف 'می گردم' ہے لکھتے ہوئے بھی آیا تھا۔ اس وقت سے میں اس غزل کی...
جہاں روشن است از جمالِ محمد
دلم تازہ گشت از وصالِ محمد
خوشا مجلس و مسجد و خانقاہے
کہ در وے بود قیل و قالِ محمد
بہ وصفِ رخش والضحے گشت نازل
چو واللیل شد زلف خالِ محمد
بروے زمین گشت سردارِ عالم
ہر آنکس کہ شد پائمالِ محمد
بجنت ہمہ حوریاں کرد نعرہ
بوقتِ شنیدن وصالِ محمد
شود پاک معصوم کلی گنہ...
پچھلے دنوں یوٹیوب پر فارسی کلام ڈھونڈتے ڈھونڈتے مولانا رومی کی ایک غزل تک پہنچ گیا جو استاد نصرت فتح علی خان قوّال نے گائی ہے۔ سوچا فارسی، شاعری، رومی، موسیقی، قوّالی، نصرت یا فقط 'یو ٹیوب' کو پسند کرنے والے احباب کی خدمت میں پیش کر دوں۔
میں اس غزل کے سحر میں کئی دنوں سے گرفتار ہوں اور اس اسیری...
ابر و بادِبہار می باید
ساقیِ گلعذار می باید
عاشقِ سخت جان و شیدا را
گردشِ روزگار می باید
چوںدلِ بے قرار می داری
چشم ہم اشکبار می باید
میکش و ساقی و صبوحی را
موسمِِ خوش گوار می باید
مدفنِ عاشق شکستہ دل
در رہ کوئے یار می باید
تاکنم مدحِ کاکلش تحریر
خامہ مشکبار می باید...
غزل
ہم آں داغے کہ بردل از تو دارم حرز جانم شد
ہم آں چشمے کہ نامندش سخنگو راز دارم شد
دلے بود و در آغوشم نگجنید و جہانم شد
خیالے داشتم از سرگزشت و آسمانم شد
بپرس اے داورِ محشر۔ چہ مے پرسی چہ می مپرسی
نگاہ حسرت آلایم کہ مے بینی بیانم شد
بگہ دزدیدہ افگندی بدل چوں راز جاں دارم
نظر کردی بہ...
تعالی اللہ چہ زیبا بر سرِ محفل نشستستش
تو گوئی جان و ایمان و دلِ عالم بدستستش
جُنوں درکارِ خود ہشیار از فیضِ نگاہِ اُو
خرد رم خوردہ جامِ رحیقِ چشمِ مستستش
کُجا اغیار و اعدا ، خویش را بیگانہ می بینم
کہ از پیوستنش بس وحشت افزا ترگستستش
ز یادِ خود مدہ آوارہ دشتِ محبت را
بجانِ تو کہ یادِ تو...
"کشتگانِ خنجرِ تسلیم را
ہر زماں از غیب جانے دیگر است"
---------------------------------------------
بر درِ خُوباں نظامے دیگر است
انتظام و اہتمامے دیگر است
خاک بر سر ، چاک داماں ، دیدہ تر
در محبت ننگ و نامے دیگر است
السلام اے مفتی و قاضی و شیخ
مسجدِ ما را امامے دیگر است
زاہداں در کعبہ ، ما در...
سید نصیر الدین نصیر اسی زمین میں بعمر 14 سال لکھتے ہیں:
اے کہ نامت بر زبانِ ما غریباں ہر دمے
وے کہ یادت مونسِ ہر بیدلے در ہر غمے
از جمالِ رُوئے تو جمعیتِ صد جان و دل
و ز پریشانیِ زلفِ تو ، پریشاں عالمے
از خطا شرمندہ ام لطفے بفرما اے کریم!
رشحہ ابرِ کرم ، موجے بہ کاہد از یمے
ساقیم آں بادہ...
خوش آں غوغا کہ من خود را بہ پہلوئے تو می دیدم
تو سوئے خلق می دیدی و من سوئے تو می دیدم
زہِ قسمت کہ ہر سو تیرا منظر دیکھتا ہوں میں
تو دنیا دیکھتا ہے تجھکو بڑھ کر دیکھتا ہوں میں
نمی دانم مرا می آزمائے باشد از بدخو
کہ آں حالت نمی بینم کہ از خوئے تو می دیدم
نہیںمعلوم کہ تو آزماتا ہے میری عادت...
بے حجابانہ درآ از درِ کاشانۂ ما
کہ کسے نیست بجز درد تو در خانۂ ما
بے ججاب آپ چلے آئیے کاشانے میں
آپ کے غم کے سوا کون ہے غم خانے میں
گر بیائی بسرِ تربت ویرانۂ ما
بینی از خون جگر آب شدہ خانۂ ما
گر تو آجائے مری تربتِ ویراں پہ کبھی
خونِ دل دیکھے گا ارزاں مرے کاشانے میں
فتنہ انگیز مشو کاکلِ...
سروِ سیمینا بصحرا می روی
سخت بے مہری کہ بے ما می روی
اے تماشا گاہِ عالم روئے تو
تو کجا بہرِ تماشا می روی
گر قدم بر چشمِ من خواہی نہاد
دیدہ بر رہ می نہم تا می روی
گر تماشا می کنی در خود نگر
کے بخوشتر زیں تماشا می روی
روئے پنہاں دارد از مردم پری
تو پری رُو آشکارا می روی
دیدۂ...
اے تیر غمت را دلِ عشاق نشانہ
خلقے بتو مشغول و تو غائب ز میانہ
مجنوں صفتم در بدر و خانہ بخانہ
شاید کہ بہ بینم رخِ لیلے بہ بہانہ
گہ معتکفِ مسجد و گہ ساکنِ دیرم
یعنی کہ ترا می طلبم خانہ بخانہ
حاجی بہ رہِ کعبہ و من طالبِ دیدار
اُو خانہ ہمی جوید و من صاحبِ خانہ
تقصیرِ ہلالی بامیدِ...
حافظ ِ شیراز کی ایک غزل جو پچھلے کئی ہفتوں سے ذہن ودل پر اپنا تسلط کیئے
ہوئے ہے ۔۔۔ ا س التما س کے ساتھ پیش ہے ۔کہ ا س کا ترجمہ پیش کیجئے۔
میں فارسی کا نوداخِل مکتب طالبِ علم ہوں ۔ ابھی صرف لطف لےسکتا ہوں
اظہار مقدور نہیں۔
غزل
ساقی بہ نورِ بادہ بر افروز جام ِ ما
مطرب بگو کہ کار...