السلام علیکم!
آپ سے اپنی پسندیدہ فارسی شاعری اور گانوں میں سے ایک شئیر کرنا چاہوں گا۔ اس گانے کے شاعر، موسیقار اور گلوکار " امیر جان صبوری" ہرات سے تعلق رکھنے والے ایک افغانی شاعر، موسیقار اور گلوکار ہیں، گانے کی آڈیو کا لنک بھی دے رہا ہوں امید ہے بہت پسند آئے گا۔
دل تو از ما خبر ندارد شکستن...
الا یا شمس تبریزی چرا مستی دریں عالم
بجز مستی و مدہوشی دگر چیزے نمی دانم
تو دانی من چناں روزِ ازل قالو بلیٰ گفتم
بہ فیضِ کن فکانِ تو ز چشمِ شوق نوشیدم
کہ تا ذاتت بہ بیند خود جمالِ کنزِ مخفیاً
مقابل حُسنِ بے مثلت ہمی شد آئینہ دارم
اگرچہ از تولائے جنوں سرشار و مدہوشم
توئی رمزِ وجودِ من توئی...
خَبَرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد
سرِ من فدائے راہے کہ سوار خواہی آمد
مجھے خبر ملی ہے کہ اے میرے محبوب تو آج رات آئے گا، میرا سر اس راہ پر قربان جس راہ پر تو سوار ہو کر آئے گا۔
ہمہ آہوانِ صحرا سرِ خود نہادہ بر کف
بہ اُمید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد
جنگل کے تمام ہرنوں نے اپنے سر اتار کر اپنے...
نگاہی یا رسول اللہ نگاہی
بسوئے غم نصیباں گاہی گاہی
درت سجدہ گہ شاہانِ عالم
جبینت عاشقاں را قبلہ گاہی
حواسم بر گل روئے تو قرباں
دل و جانم فدای کج کلاہی
چرا بے فکر از محشر نباشد
گدای سیدِ عالم پناہی
بہ لطف و مہر تو امید دارم
منم گرچہ ز سر تا پا گناہی
قرارم را جمالش برد "شاکر"
گرفتارم بہ...
ز بوئے لطفِ پیمبر سخن معطر کن
ز نور نعتِ نبی قلب را منوّر کن
بہ وصف لالہ رخان قدر تو نہ افزاید
کنی چہ کار عبث ، مدحتِ پیمبر کن
بہ مال و دولتِ دنیا نہ حاجتی دارم
دلم بہ دولتِ عشقِ خودت تونگر کن
کجا بیان ثنایت کجا من بے بس
ز راہِ لطف بکامم مرا مظفر کن
بدرگہء شہ خوبان ز فرط شوق گہی
بخاک سر...
اقبال لاہوری کے کلام کا منظوم ترجمہ از فیض احمد فیض
فرقی ننہد عاشق در کعبہ و بتخانہ
این جلوت جانانہ آن خلوت جانانہ
منظوم ترجمہ
عاشق کے لیے یکساں کعبہ ہو کہ بت خانہ
یہ جلوتِ جانانہ، وہ خلوتِ جانانہ
از بزم جہان خوشتر از حور جنان خوشتر
یک ھمدم فرزانہ وز بادہ دو پیمانہ
منظوم ترجمہ
بہتر ہے...
چند ماہیے بزبان فارسی ملاحظہ کیجیے:-
ستاری و غفاری!
تا کی ز تو نومیدی ، تاچند سیہ کاری
بسیار سیہ کارم
با ایں ہمہ عصیاں ہا ، امیدِ کرم دارم
ای مظہر ربانی!
کردست بروی تو والنور ثنا خوانی
در منزلِ "او ادنی"
سر شاری و سرمستی از بادہ "ما اوحی"
اے شاہد ربانی!
از بارگہت ما را محروم نہ گردانی...
حافظ کی غزل کا منظوم ترجمہ از ڈاکٹر خالد حمید ایم ڈی
مے کے بغیر بزم ہے کیا، نو بہار کیا
ساقی کہاں ہے اور ہے یہ انتظار کیا
معنیِ آبِ زندگی و روضۂ ارم
جز طرفِ جوئیبار و مئے خوشگوار کیا
تھوڑی بہت خوشی بھی زمانے میں ہے بہت
جز رنگ ورنہ عمر کا انجامِ کار کیا
دامِ زماں سے بچ کے میں الجھا ہوں...
در پردہ شکایت ز تو داریم و بیاں ہیچ
زخمِ دلِ ما جملہ دہان است و زباں ہیچ
اے حسن گر از راست نہ رنجی سخنے ہست
ناز ایں ہمہ، یعنی چہ ، کمر ہیچ و دہاں ہیچ
در راہ تو ہر موج غبارے ست روانے
دل تنگ نہ گردم ز ہر افشاندن جاں ہیچ
بر گریہ بیفزود، ز دل ہر چہ فرد ریخت
در عشق بود تفرقہ سود و زیاں...
وصلی الله علی نورٍ کزو شد نورہا پیدا
زمیں باحُبِّ اُو ساکن فلک در عشق اُو شیدا
(اور الله کی رحمت ہو اس نور پر جس سے (تمام) نور پیدا ہوئے، زمین اس کی محبت کے باعث ساکن (اور) آسمان اس کے عشق میں شیدا ہے۔)
محمد احمد ومحمود، وے را خالقش بستود
ازو شد جودِ ہر موجود، وزو شد دید ہا بینا
(خالق...
در حلقۂ فقیراں، قیصر چہ کار دارد؟
در دستِ بحر نوشاں، ساغر چہ کار دارد؟
فقیروں کی مجلس میں قیصر (و کسریٰ، بادشاہوں) کا کیا کام، دریا نوشوں کے ہاتھ میں ساغر کا کیا کام۔
در راہِ عشق بازاں، زیں حرف ہا چہ خیزد؟
در مجلسِ خموشاں، منبر چہ کار دارد؟
عشاق کی راہ میں، یہ الفاظ سے کیا اٹھتے ہیں ( ان کو عقل...
گرچہ فتادہ ام بسے دور ز خاکِ کوئے تو
گشت علاجِ ہجرِ تو گیسوئے مشکبوئے تو
او بہ سراغِ سنگ و خشت ہست ہنوز در بدر
چشمِ جہاں کجا رسید تا بہ جمالِ روئے تو
گرچہ محال می نمود تا بہ درت رسیدنم
گشت محال تر ولے آمدنم ز کوئے تو
بیش ازیں دو حرف نیست لبِ لبابِ زندگی
آتشِ آرزوئے تو لذتِ جستجوئے تو
روز و...
گشت قوت در جہاں دلدادہ کارِ ثواب
کُشت بہرِ امنِ عالم لاغراں را بے حساب
انقلاب!
انقلاب! اے انقلاب!
بادہ را در طشت دارند اندریں عہدِ جدید
یافتند اندر صراحی جائے خود نقل و کباب
انقلاب!
انقلاب! اے انقلاب!
قائداں مسرور و خوش در خلوتِ عیش و نشاط
لیک پیشِ خلق می آیند باچشمِ پُرآب
انقلاب!
انقلاب! اے...
ایک کتاب کا تعارف
"نوائے فردا"
از محمد ایوب
(ڈپٹی سیکرٹری وزارت مالیات ۔ حکومت پاکستان)
طبع اول جون 1956
نوائے فردا کے دیباچہ میں ڈاکٹر محمد رفیع الدین رقمطراز ہیں :
بخوانندہ کتاب
زبور عجم:
می شَوَد پردۂ چشمِ پرِ کاہے گاہے
دیدہ ام ہر دو جہاں را بنگاہے گاہے
نوائے فردا:
تیرہ آید بہ نظر...
در راہ نخوابند چناں قافلہ راں خیز
طوفانِ بلا می رسدت ، پیش ازاں خیز
تاجائے اماں ہمنفساں را برساں ، خیز
اے حوصلہ افزائے دلِ راہرواں خیز
از خوابِ گراں ، خوابِ گراں خوابِ گراں خیز
از خوابِ گراں خیز!
تا ذوقِ تو خو کردہ آرام و سکوں شد
حال تو چو بیمار بسے زار و زبوں شد
محروم رگ جانِ تو از گرمی خوں...
اے مسلماں یا بروں نہ پائے خود را از حرم
یا قیامے در حدودِ آں بہ صدقِ دل گزیں
یا چناں کن یا چنیں!
یا بکن از تیشہ تفریق خود را ریز ریز
یا بشو با ہمدماں وابستہ حبل المتین
یا چناں کن یا چنیں!
یا بیا موز از فرنگ افسوں طرازی ہائے عقل
جاگزیں کن یا بہ دل بارِ دگر اسرارِ دیں
یا چناں کن یا چنیں!
یا...
زندہ رود (علامہ اقبال) کا افلاک کا سفر پیر رومی کی معیت میں جاری ہے اور انکے ساتھ ساتھ ہمارا بھی۔ اس سے پہلے کی دو پوسٹس میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ فلکِ قمر پر علامہ نبوت کی چار تعلیمات (طواسین) دیکھتے ہیں اور وہیں علامہ نے "طاسینِ محمد (ص)" کے تحت حرمِ کعبہ میں ابوجہل کی روح کا نوحہ لکھا ہے۔
فلکِ...
شیخ فخر الدین عراقی نامور صوفی شاعر تھے، انکے کچھ حالات اور ایک غزل پہلے لکھ چکا ہوں، انکی ایک اور خوبصورت غزل لکھ رہا ہوں۔
دلے یا دلبرے، یا جاں و یا جاناں، نمی دانم
ہمہ ہستی تو ای فی الجملہ ایں و آں نمی دانم
تُو دل ہے یا دلبر، تُو جان ہے یا جاناں، میں نہیں جانتا۔ ہر ہستی و ہر چیز تو تُو ہی...
ضیا بلوچ صاحب، فیس بُک پر ہمارے دوست ہیں، انکی ایک خوبصورت فارسی غزل شیئر کر رہا ہوں۔ مطلع انہوں نے اپنے مخصوص پس منظر میں کہا ہے لیکن دیگر اشعار انتہائی خوبصورت ہیں، شعریت اور تغزل سے بھرپور۔ میں نے یہ غزل فیس بُک پر پڑھی تو بہت پسند آئی اور اس کو شیئر کرنے کی اجازت بھی ان سے حاصل کر لی۔ ترجمہ...
پیرِ رومی کی یہ غزل اتنی خوبصورت ہے کہ ان کے دو مریدوں، مریدِ عراقی اور مریدِ ہندی، نے بھی اس میں طبع آزمائی کی ہے اور کیا خوب کی ہے۔ پیرِ رومی اور مریدِ ہندی کے بارے میں کچھ نہ کہنا ہی بہتر ہے کہ ہر کوئی ان دو کے متعلق جانتا ہے اور انکے "تعلق" کے متعلق بھی لیکن "مریدِ عراقی" کا تھوڑا سا تعارف...