آج کی رات
آج کی رات سازِ دلِ پر درد نہ چھیڑ
قول الفت کا جو ہنستے ہوئے تاروں نے سنا
بند کلیوں نے سنا، مست بہاروں نے سنا
سب سے چھپ کر جسے دو پریم کے ماروں نے سنا
خواب کی بات سمجھ اس کو حقیقت نہ بنا
اب ہے ارمانوں پہ چھائے ہوئے بادل کالے
پھوٹنے جس میں لگے ہیں مرے دل کے چھالے
آنکھ بھر آئی چھلکنے کو...