فراق

  1. طارق شاہ

    فراق فراق گورکھپوری :::::: کمی نہ کی تِرے وحشی نے خاک اُڑانے میں :::::: Firaq Gorakhpuri

    غزل کمی نہ کی تِرے وحشی نے خاک اُڑانے میں جنُوں کا نام اُچھلتا رہا زمانے میں فِراقؔ! دَوڑ گئی رُوح سی زمانے میں کہاں کا درد بھرا تھا مِرے فسانے میں جنوُں سے بُھول ہُوئی دِل پہ چوٹ کھانے میں فِراقؔ ! دیر ابھی تھی بہار آنے میں وہ کوئی رنگ ہے ؟جو اُڑ نہ جائے اے گُلِ تر! وہ کوئی بُو ہے؟ جو...
  2. پارسؔ سہیل

    نارسائی ہے

    کون کہتا ہے مرگئے سچے عاشق سارے ڈھونٍڈنے نکلو گے زمانہ لاکھ ملیں گے ساحلِ سمندر پر کسی سڑک کنارے غمِ محبت میں سُلگتے ہجر کی آگ میں جلتے بس اِک یہی بات کہتے محبت کچھ نہیں دھوکہ ہے پیارے نارسائی ہے کون کہتا ہے مرگئے سچے عاشق سارے ڈھونڈنے جو نکلو گے زمانہ لاکھ ملیں گے کہیں پہ خاک چھانٹتے درد کی...
  3. طارق شاہ

    فراق فراق گورکھپوری :::::: میکدے میں آج اِک دُنیا کو اِذنِ عام تھا:::::: Firaq Gorakhpuri

    غزل میکدے میں آج اِک دُنیا کو اِذنِ عام تھا دَورِ جامِ بے خودی بے گانۂ ایّام تھا رُوح لرازاں، آنکھ محوِ دِید، دِل ناکام تھا عِشق کا آغاز بھی شائستۂ انجام تھا رفتہ رفتہ عِشق کو تصویرِ غم کر ہی دِیا حُسن بھی کتنا خرابِ گردشِ ایّام تھا غم کدے میں دہر کے یُوں تو اندھیرا تھا، مگر عِشق کا...
  4. طارق شاہ

    فراق فراق گورکھپوری :::::: غم تِراجَلوَہ دَہِ کون و مکاں ہے، کہ جو تھا :::::: Firaq Gorakhpuri

    غزل غم تِراجَلوَہ دَہِ کون و مکاں ہے، کہ جو تھا یعنی اِنسان وہی شُعلہ بجاں ہے، کہ جو تھا پھر وہی رنگِ تکلّم نگِہہ ناز میں ہے وہی انداز، وہی حُسنِ بیاں ہے کہ جو تھا کب ہے اِنکار تِرے لُطف وکَرَم سے، لیکن! تووہی دُشمنِ دِل، دُشمنِ جاں ہے، کہ جو تھا عِشقِ افسُردہ نہیں آج بھی افسُر دہ بہت ...
  5. طارق شاہ

    فراق فراق گورکھپوری :::::: طوُر تھا، کعبہ تھا، دِل تھا ، جلوہ زارِ یار تھا :::::: Firaq Gorakhpuri

    غزل طوُر تھا، کعبہ تھا، دِل تھا ، جلوہ زارِ یار تھا عِشق سب کچھ تھا مگر پھر عالَمِ اسرار تھا نشۂ صد جام کیفِ انتظارِ یار تھا ہجر میں ٹھہرا ہُوا دِل ساغرِ سرشار تھا دِل دُکھے روئے ہیں شاید اِس جگہ، اے کوئے دوست! خاک کا اِتنا چمک جانا ذرا دُشوار تھا الوِداع اے بزمِ انجم، ہجر کی شب الفراق...
  6. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: دِیدار میں اِک طُرفہ دِیدار نظر آیا ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے) دِیدار میں اِک طُرفہ دِیدار نظر آیا ہر بار چُھپا کوئی ، ہر بار نظر آیا چھالوں کو بیاباں بھی گُلزار نظر آیا جب چھیڑ پر آمادہ ہر خار نظر آیا صُبحِ شبِ ہجراں کی وہ چاک گریبانی اِک عالَمِ نیرنگی ہر تار نظر آیا ہو صبر ،کہ بیتابی، اُمِّید کہ،...
  7. فرخ منظور

    فراق سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنّا بھی نہیں ۔ فراق گھورکھپوری

    سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنّا بھی نہیں لیکن اِس ترکِ محبّت کا بھروسا بھی نہیں بات یہ ہے کہ سکونِ دلِ وحشی کا مقام کُنجِ زنداں بھی نہیں وسعتِ صحرا بھی نہیں یہ بھی سچ ہے کہ محبت پہ نہیں میں مجبور یہ بھی سچ ہے کہ ترا حسن کچھ ایسا بھی نہیں ارے صیاد ہمیں گل ہیں ہمیں بلبل ہیں تُو نے کچھ آہ...
  8. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: یہ نِکہتوں کی نرم رَوی، یہ ہَوا، یہ رات ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے) یہ نِکہتوں کی نرم رَوی، یہ ہَوا، یہ رات یاد آ رہے ہیں عِشق کو ٹُوٹے تعلّقات مایُوسِیوں کی گود میں دَم توڑتا ہے عِشق اب بھی کوئی بنا لے تو بِگڑی نہیں ہے بات اِک عُمر کٹ گئی ہے تِرے اِنتظار میں ایسے بھی ہیں کہ، کٹ نہ سکی جِن سے ایک رات ہم اہلِ...
  9. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فراؔق گورکھپُوری (رگھوپتی سہائے) آنکھوں میں جو بات ہو گئی ہے اِک شرحِ حیات ہو گئی ہے جب دِل کی وفات ہو گئی ہے ہر چیز کی رات ہو گئی ہے غم سے چُھٹ کر، یہ غم ہے مجھ کو ! کیوں غم سے نجات ہو گئی ہے ؟ مُدّت سے خبر مِلی نہ دِل کی شاید کوئی بات ہو گئی ہے جس شے پہ نظر پڑی ہے تیری تصویرِ حیات...
  10. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری :::::حجابوں میں بھی تُو، نمایاں نمایاں ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فِراق گورکھپُوری حجابوں میں بھی تُو، نمایاں نمایاں فروزاں فروزاں درخشاں درخشاں ترے زُلف و رُخ کا بدل ڈُھونڈھتا ہُوں شبستاں شبستاں، چراغاں چراغاں خط و خال کی تیرے پرچھا ئیا ں ہیں خیاباں خیاباں، گلستان گلستان جنوُنِ محبّت اُن آنکھوں کی وحشت بیاباں بیاباں ، غزالاں غزالاں لپٹ مشکِ...
  11. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: دَورِ آغازِ جفا ، دِل کا سہارا نکلا ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فِراق گورکھپُوری دَورِ آغازِ جفا ، دِل کا سہارا نکلا حوصلہ کچھ نہ ہمارا، نہ تمھارا نکلا تیرا نام آتے ہی، سکتے کا تھا عالم مجھ پر جانے کس طرح، یہ مذکور دوبارا نکلا ہےترے کشف و کرامات کی ، دُنیا قائل تجھ سے اے دِل! نہ مگر کام ہمارا نکلا عبرت انگیزہے کیا اُس کی جواں مرگی بھی ...
  12. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: لُطف نہیں کرَم نہیں ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فِراق گورکھپُوری لُطف نہیں کرَم نہیں جور نہیں سِتم نہیں اب نہیں رُوئے مہ چَکاں گیسُوئے خم بہ خم نہیں برسرِ عالمِ وجُود کون سی شے عدم نہیں یُوں ہی نِکل گئی اِک آہ رنج نہیں، الَم نہیں قائلِ حُسنِ دِلفریب آپ نہیں کہ ہم نہیں میں تِرا موردِ عتاب اِس سے بڑا کرَم نہیں...
  13. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: یہ شوخئ نِگاہ کسی پر عیاں نہیں ! ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فِراق گورکھپُوری یہ شوخئ نِگاہ کسی پر عیاں نہیں ! تاثیرِ دردِ عِشق، کہاں ہے کہاں نہیں عِشق اِس طرح مِٹا کہ عَدم تک نِشاں نہیں آ سامنے، کہ میں بھی تو اب درمیاں نہیں مُجھ کو بھی اپنے حال کا وہْم و گُماں نہیں تم راز داں نہیں تو کوئی راز داں نہیں صیّاد اِس طرح تو فریبِ سُکوں نہ دے اِس...
  14. طارق شاہ

    فراق فراق گورکھپوری::::: اُداسی، بے دِلی، آشفتہ حالی میں کمی کب تھی ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فراق گورکھپوری اُداسی، بے دِلی، آشفتہ حالی میں کمی کب تھی ہماری زندگی! یارو ہماری زندگی کب تھی علائق سے ہُوں بیگانہ ولیکن اے دلِ غمگِیں تجھے کچھ یاد تو ہوگا، کسی سے دوستی کب تھی حیاتِ چند روزہ بھی، حیاتِ جاوِداں نِکلی ! جو کام آئی جہاں کے، وہ متاعِ عارضی کب تھی یہ دُنیا، کوئی پلٹا...
  15. طارق شاہ

    فراق فِراق گورکھپُوری ::::: آج بھی قافلۂ عِشق رَواں ہے کہ جو تھا ::::: Firaq Gorakhpuri

    غزلِ فِراق گورکھپُوری آج بھی قافلۂ عِشق رَواں ہے کہ جو تھا وہی مِیل اور وہی سنگِ نِشاں ہے کہ جو تھا آج بھی عِشق لُٹاتا دل و جاں ہے کہ جو تھا آج بھی حُسن وہی جِنسِ گراں ہے کہ جو تھا منزلیں گرد کے مانند اُڑی جاتی ہیں وہی اندازِ جہانِ گُزراں ہے کہ جو تھا منزلیں عِشق کی تا حدِ نظر سُونی ہیں...
  16. طارق شاہ

    فراق :::: سِتاروں سے اُلجھتا جا رہا ہُوں :::: Firaq Gorakhpuri

    غزل فراق گورکھپوری سِتاروں سے اُلجھتا جا رہا ہُوں شبِ فُرقت بہت گھبرا رہا ہُوں تِرے غم کو بھی کچھ بہلا رہا ہُوں جہاں کو بھی سمجھتا جارہا ہُوں یقیں یہ ہے حقیقت کُھل رہی ہے گُماں یہ ہے کہ دھوکے کھا رہا ہُوں اگر مُمکن ہو، لے لے اپنی آہٹ خبر دو حُسن کو میں آ رہا ہوں حدیں حُسن و محبت کی مِلا...
  17. محمد عادل عزیز

    فراق سکوتِ شام مٹاو بہت اندھیرا ہے

    سکوتِ شام مٹاو بہت اندھیرا ہے سخن کی شمع جلاو بہت اندھیرا ہے دیارِ غم میں دل بیقرار چھوٹ گیا سنبھل کے ڈھونڈنے جاو بہت اندھیرا ہے یہ رات وہ کہ سوجھے جہاں نہ ہاتھ کو ہاتھ خیالو، دور نہ جاو بہت اندھیرا ہے لَٹوں کو چہرے پہ ڈالے وہ سو رہا ہے کہیں ضیائے رخ کو چراو بہت اندھیرا ہے ہوائیں نیم شبی ہوں...
  18. طارق شاہ

    فراق :::: زیر و بم سے سازِ خلقت کے جہاں بنتا گیا :::: Firaq Gorakhpuri

    فراق گورکھپوری غزل زیر و بم سے سازِ خلقت کے جہاں بنتا گیا یہ زمیں بنتی گئی ، یہ آسماں بنتا گیا داستانِ جورِ بیحد خُون سے لکھتا رہا قطرہ قطرہ اشکِ غم کا، بیکراں بنتا گیا عشقِ تنہا سے ہُوئیں ، آباد کتنی منزلیں اِک مُسافر کارواں در کارواں بنتا گیا ہم کو ہے معلوُم سب رودادِ علم و فلسفہ...
  19. ل

    محبتوں کے جام

    محبتوں کے نا ہم کو پلاؤ جام ابھی کہیں نہ قرب سے عادت خراب ہوجائے نشہ نہ دید کا ہوجائے ہم کو اس درجہ فراق ہو کہ یہ جیون عذاب ہوجائے تمہاری دید سے ہم دور ہی بھلے رہتے یہی تھا ڈر کہ نہ ہم پہ عتاب ہو جائے کہو نا تم کچھ بھی سچ سے ہم کو خطرہ ہے کہیں نا گلشن الفت سراب ہو جائے تم اپنے دل سے کوئی...
  20. طارق شاہ

    فراق :::: سرمیں سودا بھی نہیں، دل میں تمنّا بھی نہیں :::: Firaq Gorakhpuri

    فراق گورکھپوری غزل سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنّا بھی نہیں لیکن اِس ترکِ محبّت کا بھروسہ بھی نہیں بُھول جاتے ہیں کسی کو مگر ایسا بھی نہیں یاد کرتے ہیں کسی کو، مگر اِتنا بھی نہیں تم نے پُوچھا بھی نہیں، میں نے بتایا بھی نہیں کیا مگر راز وہ ایسا تھا کہ جانا بھی نہیں ایک مُدّت سے تِری...
Top