میں ابھی زندہ ہوں
تم نے سنگباری کی
مرے پیکر کو دیواروں کے قالب میں چنا
ناگوں سے ڈسوایا
صلیبوں پر چڑھایا
زہر پلوایا
جلایا
پھر بھی میں سچ کی طرح پایندہ ہوں
میں زندہ ہوں
میرا چہرہ‘ میری آنکھیں‘ میرے بازو
میرے لب
زندہ ہیں سب
میں شہابِ شب
ہزاروں بار ٹوٹا
اور بکھرا
پھر بھی میں رخشندہ ہوں
میری طاقت...