فراز

  1. طارق شاہ

    فراز احمد فراز ::::: سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے ::::: Ahmad Faraz

    غزل احمد فراز سُنا تو ہے کہ نگارِ بہار راہ میں ہے سفر بخیر کہ دشمن ہزار راہ میں ہے گزر بھی جا غمِ جان و غمِ جہاں سے، کہ یہ وہ منزلیں ہیں کہ جن کا شمار راہ میں ہے تمیزِ رہبر و رہزن ابھی نہیں مُمکن ذرا ٹھہر کہ بَلا کا غُبار راہ میں ہے گروہِ کجکلہاں کو کوئی خبر تو کرے ابھی ہجوم سرِ رہگزار راہ...
  2. طارق شاہ

    فراز احمد فراز ::::: وحشتِ دِل، طَلَبِ آبلہ پائی لے لے ::::: Ahmad Faraz

    غزلِ احمد فراز وحشتِ دِل، طَلَبِ آبلہ پائی لے لے مجھ سے یا رب! مِرے لفظوں کی کمائی لے لے عقل ہر بار دِکھاتی تھی جلے ہاتھ اپنے دل نے ہر بار کہا، آگ پرائی لے لے میں تو اُس صُبحِ درَخشاں کو توَنگر جانُوں جو مِرے شہر سے کشکولِ گدائی لے لے تو غنی ہے مگر اِتنی ہیں شرائط تیری وہ محبّت جو ہمَیں راس...
  3. طارق شاہ

    فراز ::::: چند لمحوں کے لئے توُ نے مسیحائی کی ::::: Ahmad Faraz

    غزلِ احمد فراز چند لمحوں کے لئے توُ نے مسیحائی کی پھر وہی میں ہُوں، وہی عمر ہے تنہائی کی کِس پہ گُزری نہ شب ہجر قیامت کی طرح فرق اتنا ہے، کہ ہم نے سخن آرائی کی اپنی بانہوں میں سِمٹ آئی ہے وہ قوسِ قزح لوگ تصوِیر ہی کھینچا کیے انگڑائی کی غیرتِ عِشق بَجا، طعنۂ یاراں تسلِیم بات کرتے ہیں...
  4. نیرنگ خیال

    فراز چاہت کے صبح و شام محبت کے رات دن

    چاہت کے صبح و شام محبت کے رات دن دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن وہ شوقِ بے پناہ میں الفاظ کی تلاش اظہار کی زباں میں لکنت کے رات دن وہ ابتدائے عشق وہ آغازِ شاعری وہ دشتِ جاں میں پہلی مسافت کے رات دن سودائے آذری میں ہوائے صنم گری وہ بت پرستیوں میں عبادت کے رات دن روئے نگاراں و چشمِ...
  5. محمد بلال اعظم

    ابر و باراں ہی نہ تھے بحر کی یورش میں شریک۔۔۔ "اے عشق جنوں پیشہ" سے انتخاب

    ابر و باراں ہی نہ تھے بحر کی یورش میں شریک دکھ تو یہ ہے کہ ہے ملاح بھی سازش میں شریک تا ہمیں ترکِ تعلق کا بہت رنج نہ ہو آؤ تم کو بھی کریں ہم اِسی کوشش میں شریک اک تو وہ جسم طلسمات کا گھر لگتا ہے اس پہ ہے نیتِ خیاط بھی پوشش میں شریک ساری خلقت چلی آتی ہے اُسے دیکھنے کو کیا کرے دل بھی کہ دنیا ہے...
  6. سید فصیح احمد

    فراز سچ کا زہر

    تجھے خبر بھی نہیں کہ تیری اُداس ادھوری محبتوں کی کہانیاں جو بڑی کشادہ دلی سے ہنس ہنس کے سُن رہا تھا وہ شخص تیری صداقتوں پر فریفتہ با وفا و ثابت قدم کہ جس کی جبیں پہ ظالم رقابتوں کی جلن سے کوئی شکن نہ آئی وہ ضبط کی کربناک شدّت سے دل ہی دل میں خموش، چُپ چاپ مر گیا ہے
  7. نیرنگ خیال

    فراز دشتِ افسُردہ میں اک پھول کھلا ہے سو کہاں

    دشتِ افسُردہ میں اک پھول کھلا ہے سو کہاں وہ کسی خوابِ گریزاں میں مِلا ہے سو کہاں ہم نے مدت سے کوئی ہجو نہ واسوخت کہی وہ سمجھتے ہیں ہمیں اُن سے گلہ ہے سو کہاں ہم تیری بزم سے اُٹھے بھی تو خالی دامن لوگ کہتے ہیں کہ ہر دُ کھ کا صلہ ہے سو کہاں آنکھ اسی طور برستی ہے تو دل رستا ہے یوں تو ہر زخم...
  8. ساقی۔

    فراز یہاں زندگی بھی عذاب ہے یہاں موت بھی شفا نہیں

    وہ عجیب صبحِ بہار تھی کہ سحر سے نوحہ گری رہی مری بستیاں تھیں دُھواں دُھواں مرے گھر میں آگ بھری رہی میرے راستے تھے لہو لہو مرا قریہ قریہ فگار تھا یہ کفِ ہوا پہ زمین تھی وہ فللک کہ مشتِ غبار تھا کئی آبشار سے جسم تھے کہ جو قطرہ قطرہ پگھل گئے کئی خوش جمال طلسم تھے...
  9. بلال جلیل

    فراز سب لوگ لئے سنگ ملامت نکل آئے

    سب لوگ لئے سنگ ملامت نکل آئے کس شہر میں ہم اہل محبت نکل آئے اب دل کی تمنا ہے تو اے کاش یہی ہو آنسو کی جگہ آنکھ سے حسرت نکل آئے ہر گھر کا دیا گل نہ کرو تم کے نہ جانے کس بام سے خورشید قیامت نکل آئے جو درپاٴ پندار ہیں ان قتل گاہوں سے جاں دی کے بھی سمجھو کے سلامت نکل آئے اے ہمنفسوں کچھ تو کہو...
  10. طارق شاہ

    فراز :::: ہم سُنائیں تو کہانی اور ہے -- Ahmed Faraz

    احمد فراز ہم سُنائیں تو کہانی اور ہے یار لوگوں کی زبانی اور ہے چارہ گر روتے ہیں تازہ زخم کو ! دل کی بیماری پُرانی اور ہے جو کہا ہم نے ، وہ مضمون اور تھا ترجماں کی ترجمانی اور ہے ہے بساطِ دل لہو کی اِک بوند چشمِ پُرخُوں کی روانی اور ہے نامہ بر کو، کچھ بھی ہم پیغام دیں داستاں اُس نے سُنانی...
  11. محمد بلال اعظم

    دو دوست، جو اب ہم میں نہیں!

    تشکر: امجد شیخ صاحب بذریعہ کتاب چہرہ
  12. مدیحہ گیلانی

    فراز امیرِ شہر غریبوں کو لُوٹ لیتا ہے۔۔۔۔۔ احمد فراز

    نہ انتظار کی لذت نہ آرزو کی تھکن بجھی ہیں درد کی شمعیں کہ سو گیا ہے بدن سُلگ رہی ہیں نہ جانے کس آنچ سے آنکھیں نہ آنسوؤں کی طلب ہے نہ رتجگوں کی جلن دلِ فریب زدہ! دعوتِ نظر پہ نہ جا یہ آج کے قد و گیسو ہیں کل کہ دار و رسن غریبِ شہر کسی سایہءشجر میں نہ بیٹھ کہ اپنی چھاؤں میں خود جل رہے ہیں سرو...
  13. عبدالحسیب

    فراز کسی جانب سے بھی پرچم نہ لہو کا نکلا

    کسی جانب سے بھی پرچم نہ لہو کا نکلا اب کے موسم میں بھی عالم وہی ہُو کا نکلا دستِ قاتل سے کچھ امیدِ شفا تھی لیکن نوکِ خنجر سے بھی کانٹا نہ گلو کا نکلا عشق الزام لگاتا تھا ہوس پر کیا کیا یہ منافق بھی ترے وصل کا بھوکا نکلا جی نہیں چاہتا میخانے کو جائیں جب سے شیخ بھی بزم نشیں اہلِ سبو کا نکلا...
  14. فاتح

    فراز آخر کو ضرورت ہی خریدار کی نکلی ۔ احمد فراز

    آخر کو ضرورت ہی خریدار کی نکلی مریم سی وہ لعبت بھی تو بازار کی نکلی * دیکھو کبھی مقتل کبھی گلزار لگے ہے تصویر عجب کوچۂ دلدار کی نکلی آنکھوں کی تسلی نہیں ہوتی تو نہ ہووے ہم خوش ہیں کوئی شکل تو دیدار کی نکلی کیوں یار کے انکار سے افسردہ ہے اے دل نادان! کوئی راہ تو اقرار کی نکلی وہ گر یہ کناں...
  15. عبدالحسیب

    فراز مجسّمہ -فراز صاحب کی ایک شہکار نظم-تنہا تنہا سے انتخاب

    مجسّمہ اے سیاہ فام حسینہ ترا عریاں پیکر کتنی پتھرائی ہوئی آنکھوں میں غلطیدہ ہے جانے کس دورِالمناک سے لے کر اب تک تو کڑے وقت کے زندانوں میں خوابیدہ ہے تیرے شب رنگ ہیولے کے یہ بے جان نقوش جیسے مربوط خیالات کے تانے بانے یہ تیرے سانولی رنگت یہ پریشاں خطوط بارہا جیسے مٹایا ہو انھیں دنیا نے...
  16. عبدالحسیب

    فراز ردائے غم خموشی کا کفن پہنے ہوئے ہے۔

    رِدائے غم خموشی کا کفن پہنے ہوئے ہے کوئی تیرا کوئی میرا بدن پہنے ہوئے ہے اکیلی اور اندھیری رات اور یہ دل اور یادیں یہ جنگل جگنوں کا پیرہن پہنےہوئے ہے رہا ہو بھی چکے ہم تو کب کہ مگر دل یہ وہشی اب بھی زنجیرِکُہن پہنے ہوئے ہے کہاں کا دستِ تیشا، کہاں کا دستِ شیریں کہ پرویزی لبادہ کوہکن پہنے...
  17. نیرنگ خیال

    فراز ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے

    ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے کہ ہم کو دست زمانہ کے زخم کاری لگے اداسیاں ہوں‌ مسلسل تو دل نہیں‌ روتا کبھی کبھی ہو تو یہ کیفیت بھی پیاری لگے بظاہر ایک ہی شب ہے فراق یار مگر کوئی گزارنے بیٹھے تو عمر ساری لگے علاج اس دل درد آشنا کا کیا کیجئے کہ تیر بن کے جسے حرف غمگساری لگے ہمارے پاس...
  18. محمد بلال اعظم

    فراز وہ تو پتھر پہ بھی گزرے نہ خدا ہونے تک

    وہ تو پتھر پہ بھی گزرے نہ خدا ہونے تک جو سفر میں نے نہ ہونے سے کیا ، ہونے تک زندگی! اس سے زیادہ تو نہیں عمر تری بس کسی دوست کے ملنے سے جدا ہونے تک ایک اِک سانس مری رہن تھی دِلدار کے پاس نقدِ جاں بھی نہ رہا قرض ادا ہونے تک مانگنا اپنے خدا سے بھی ہے دریوزہ گری ہاتھ شل کیوں نہ ہوئے دستِ...
  19. محمد بلال اعظم

    فراز خود آپ اپنی نظر میں حقیر میں بھی نہ تھا

    خود آپ اپنی نظر میں حقیر میں بھی نہ تھا اس اعتبار سے اس کا اسیر میں بھی نہ تھا بنا بنا کے بہت اُس نے جی سے باتیں کیں میں جانتا تھا مگر حرف گیر میں بھی نہ تھا نبھا رہا ہے یہی وصفِ دوستی شاید وہ بے مثال نہ تھا بے نظیر میں بھی نہ تھا سفر طویل سہی گفتگو مزے کی رہی! وہ خوش مزاج اگر تھا تو میر...
  20. ماروا ضیا

    فراز یہ دل کا چور کہ اس کی ضرورتیں تھیں بہت - نایافت از احمد فراز

    تلاش کے باوجود اردو محفل پر یہ غزل نہ ملنے پرآپ دوستوں کے سامنے پیش کر رہی ہوں یہ دل کا چور کہ اس کی ضرورتیں تھیں بہت وگرنہ ترکِ تعلق کی صورتیں تھیں بہت ملے تو ٹوٹ کے روئے نہ کھل کے باتیں کیں کہ جیسے اب کے دلوں میں کدورتیں تھیں بہت بھلا دیئے ہیں تیرے غم نے دکھ زمانے کے خدا نہیں تھا تو...
Top