فرحان محمد خان

  1. فرحان محمد خان

    اللہ کا حق اور ہمارا فرض

    اللہ کا حق اور ہمارا فرض صاحبو ایک بات کا ہم سبھی کو علم ہے ایک کا حق کسی دوسرے پہ فرض ہوتا ہےاور جو اپنے فرض ادا نہیں کرتا وہ اپنے حق کا حقدار نہیں ہوتا اگر وہ حق کا دعوی کرے تو یہ دعوی اس کا باطل ہو گا اب آتے ہیں اپنے مضمون کی طرف صاحبو قرآن اٹھا کر دیکھ لیجئے اللہ پاک نے تین مقامات پہ...
  2. فرحان محمد خان

    اے عشقِ نامراد وفائیں کدھر گئیں - فرحان محمد خان

    مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلناے عشقِ نامراد وفائیں کدھر گئیں ملتی تھیں جو تمہیں وہ دعائیں کدھر گئیں ایماں بھری جو رات کو آتی تھیں یا خدا مسجد سے وہ اذاں کی صدائیں کدھر گئیں ہر لمحہ جن سے بے خود و سرشار ہم رہے میخانے کی پرانی ٖہوائیں کدھر گئیں ہر جام پہ جو کرتے رہے سجدہ...
  3. فرحان محمد خان

    غزل برائے تنقید و اصلاح "ہم لوگ لا کے ساتھ بہت دور تک گئے"

    مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن ہم لوگ لا کے ساتھ بہت دور تک گئے یعنی فنا کے ساتھ بہت دور تک گئے خالق ہے کون! ہم سے تعلق ہے اُس کا کیا ہم اس "کیا" کے ساتھ بہت دور تک گئے جاتے ہوئے سلام دیا جو تو نے ہمیں ہم اس دعا کے ساتھ بہت دور تک گئے کن تھا کیا! ہوا فیکوں کیسے کس طرح ہم لا الہ کے...
  4. فرحان محمد خان

    برائے اصلاح و تنقید "مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن"

    اسے ہم سے محبت تھی یہ افسانہ بھی اچھا ہے محبت خوب ہے اندازِ بیگانہ بھی اچھا ہے عجب حالات میں ہے زندگی میری مرے مولا ترا کعبہ بھی اچھا اور بت خانہ بھی اچھا ہے نئی دنیا ، نئی محفل، نئی راتیں، نئی باتیں سبھی کچھ خوب ہے ساقی یہ میخانہ بھی اچھا ہے عجب وہ شام تھی یارو نہ ساقی تھا نہ پیمانہ...
  5. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن"

    شیخ صاحب کی تو دنیا ہی بدل دی اس نے ارے رندو یہ تو ساقی کی صدا لگتی ہے بات یہ سچ ہے مگر کیسے کہوں میں اللہ ساقیا مے تو مجھے آبِ بقا لگتی ہے چشمِ ساقی کی عنایت نہیں ہے برسوں سے یار یہ اپنے گناہوں کی سزا لگتی ہے ہو گئے ہم سے خفا بادہ و ساغر ساقی باخدا یہ ہمیں اپنی ہی خطا لگتی ہے شہرِ...
  6. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح و تنقید "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن"

    غم کے ماروں کو ستاروں پہ ہنسی آتی ہے بے سہاروں کو سہاروں پہ ہنسی آتی ہے اپنی تنہائیوں پہ یوں ہنسی آتی ہے ہمیں جیسے دریا کو کناروں پہ ہنسی آتی ہے چشمِ پُر نم کی قسم حسنِ تصوّر کی قسم اب تو نظروں کو نظاروں پہ ہنسی آتی ہے "غمِ یاراں غمِ دنیا غمِ عقبی" کی قسم اب ہمیں اپنے حصاروں پہ ہنسی آتی ہے...
  7. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح و تنقید "لے کر یہ محبت کے آزار کدھر جائیں"

    مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن "لے کر یہ محبت کے آزار کدھر جائیں" اے عشق ترے آخر بیمار کدھر جائیں یہ آگ کی بستی ہے یہ شہر ہے شعلوں کا اس شہر کہ ناداں گُل و گلزار کدھر جائیں یہ اہلِ خرد کی رُت اور ہم ہیں جنوں والے بے خود سے جنوں والے بے کار کدھر جائیں یہ کرب جو سینے میں دل نام کا رکھتے ہیں...
  8. فرحان محمد خان

    برائے تنقید و اصلاح "مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن"

    انکارِ محبت ہی آغازِ محبت ہے اصرار بہت کرنا اندازِ محبت ہے الفاظ بہت سے ہیں خاموشی کے دامن میں سب جانتے چُپ رہنا اک رازِ محبت ہے احباب کو اب تک بھی معلوم نہیں شاید کے آنسو فقط آنسو آوازِ محبت ہے یہ آہ و فغاں اپنے سینے سے جو اُٹھتی ہے کیوں لوگ یہ کہتے ہیں کے سازِ محبت ہے یہ درد غنیمت ہے جو...
  9. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی پھیر لیں یاروں نے آنکھیں بخت ڈھل جانے کے بعد

    پھیر لیں یاروں نے آنکھیں بخت ڈھل جانے کے بعد تتلیاں آتیں نہیں پھولوں پہ، مرجھانے کے بعد باعثِ مرگِ اَنا میری یہی پستی بنی خود کو قاتل لگ رہا ہوں ہاتھ پھیلانے کے بعد باغ میں ٹھمکے لگاتی پھرتی ہے فصلِ بہار سرخ جھمکے نوجواں شاخوں کو پہنانے کے بعد کر دیا دل لے کے اس نے مجھ کو پابندِ وفا قید بھی...
  10. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "دل سے دنیا ہے عزیز آج بھی انسانوں کو" نازؔ خیالوی

    دل سے دنیا ہے عزیز آج بھی انسانوں کو بھینٹ رسموں کی چڑھا دیتے ہیں ارمانوں کو گھر سے باہر نہ کبھی راز نکالا گھر کا لب پہ آنے نہ دیا درد کے افسانوں کو فرقہ وارانہ تعصب کی عملداری میں قتل کرتے ہیں مسلمان، مسلمانوں کو ان کے دم سے ہی تو قائم ہے فراست کا بھرم شک کی نظروں سے نہ دیکھا کرو...
  11. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "صبح کی پہلی کرن سپنے سہانے لے گئی" نازؔ خیالوی

    صبح کی پہلی کرن سپنے سہانے لے گئی ایک ساعت ساتھ اپنے ،سو زمانے لے گئی محفلِ غم سے ابھی میں لوٹ کر آیا ہی تھا یاد تیری کر کے پھر حیلے بہانے لے گئی آ لیا رستے میں پہلے تیز آندھی نے مجھے اور پھر بارش بہا کر شامیانے لے گئی گردشِ دوراں مرے آنگن میں آئی جب کبھی دے گئی صدمے نئے کچھ غم پرانے لے گئی...
  12. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "محنت سے مرے ہاتھ پہ چھالے ہی رہے ہیں" ناز خیالوی

    محنت سے مرے ہاتھ پہ چھالے ہی رہے ہیں قسمت میں مگر خشک نوالے ہی رہے ہیں اِک آدھ مکاں روز یہاں جلتا رہا ہے اس شہر کی گلیوں میں اجالے ہی رہے ہیں مخلص کوئی ایسا ہے، نہ مفلس کو اتنا ہر رنگ میں ہم سب سے نرالے ہی رہے ہیں کیا بات ہے ہر دور میں کیوں تیرے کرم سے محروم ترے چاہنے والے ہی رہے...
  13. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""بلا سے رنگ اپنا بام و در تبدیل کر لیتے"" نازؔ خیالوی

    بلا سے رنگ اپنا بام و در تبدیل کر لیتے مگر بزدل تھے ہم کوئی کہ گھر تبدیل کر لیتے یہاں ہر صاف گو شاعر کھٹکتا ہے رذیلوں کو بس اتنی بات پر طرزِ ہُنر تبدیل کر لیتے نہیں تھی عار کوئی جب تمہیں چہرہ بدلنے میں نہ پھر کیوں ہم بھی اندازِ نظر تبدیل کر لیتے سرِ دربار دستارِ فضیلت ہم کو مل جاتی اگر اوروں...
  14. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""سرِ میدانِ کربل لاشئہ شبیر کے ٹکڑے"" نازؔ خیالوی

    سرِ میدانِ کربل لاشئہ شبیر کے ٹکڑے جو دیکھے تو ہوئے کیا کیا دلِ ہمشیر کے ٹکڑے رُلایا ہے لہو مختار نے مجبور کو اکثر کیے ہیں بارہا تقدیر نے تدبیر کے ٹکڑے وہاں ملتی نہیں اب نام کو بھی کوئی رنگینی کبھی جنت نشاں تھے وادئ کشمیر کے ٹکڑے ذرا کچھ زلزلہ آیا غمِ حالات کا دل میں ہوئے دیوار سے...
  15. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""ﻣﯿﺮﮮ ﺟﺬﺑﮯ بھی درخشاں ہیں مثالوں کی طرح"" نازؔ خیالوی

    ﻣﯿﺮﮮ ﺟﺬﺑﮯ بھی درخشاں ہیں مثالوں کی طرح میں بھی آؤں گا کتابوں میں حوالوں کی طرح رات دن کاٹتا رہتا ہوں مسائل کے پہاڑ کام جذبے مجھے دیتے ہیں کدالوں کی طرح صورتِ حال الجھتی ہی چلی جاتی ہے تیری زلفوں کی طرح، میرے خیالوں کی طرح دل کی بے ربط امنگوں کے پریشاں اوراق کسی مزدور کے بکھرے ہوئے بالوں کی...
  16. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""کہنے سننے کا سلیقہ ہے جسے جب آ جائے "" نازؔ خیالوی

    کہنے سننے کا سلیقہ ہے جسے جب آ جائے میں صدا بندے کو دوں سامنے رب آ جائے اِک قیامت ہے ملاقات کو آنا اُس کا میں قیامت کا یقیں کر لوں اگر اب آ جائے واعظِ شہر کو آتا ہے بہت کچھ لیکن کاش انسان کا تھوڑا سا ادب آ جائے برسرِ دار پہنچ جاتے ہیں اکثر ہم لوگ بات حق کی جو کبھی برسرِ لب آ...
  17. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""تمہاری راہگزر سے گزر کے دیکھتے ہیں "" نازؔ خیالوی

    تمہاری راہگزر سے گزر کے دیکھتے ہیں پھر اس کے بعد نتیجے سفر کے دیکھتے ہیں یونہی سہی یہ تماشہ بھی کر کے دیکھتے ہیں کوئی سمیٹ ہی لے گا بکھر کے دیکھتے ہیں ہمیں ہواؤں کے تیور جو دیکھنے ہوں کبھی چراغِ جاں کو ہتھیلی پہ دھر کے دیکھتے ہیں ملال یہ ہے کہ ہم آبرو سے جی نہ سکے خیال یہ ہے کہ عزت سے مر کے...
  18. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی چمن پہ دام پہ درویش مسکراتا ہے

    چمن پہ دام پہ درویش مسکراتا ہے ہر اک مقام پہ درویش مسکراتا ہے صراحی بزم میں جب قہقہے اگلتی ہے سکوت جام پہ درویش مسکراتا ہے ہزار حشر اٹھا اے تغیر دنیا تیرے خرام پہ درویش مسکراتا ہے شفق میں خون شہیداں کارنگ شامل ہے فروغ شام پہ درویش مسکراتا ہے کبھی خدا سے شکایت کبھی گلہ خود سے مذاق عام پہ...
  19. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""جنونِ عشق یہ احسان کر گیا ہے میاں "" نازؔ خیالوی

    جنونِ عشق یہ احسان کر گیا ہے میاں کہ مجھ کو صاحبِ عرفان کر گیا ہے میاں وہ اپنا درد مجھے دان کر گیا ہے میاں بڑا سخی ، بڑا احسان کر گیا ہے میاں کبھی کبھی تو سمجھ بھی نہیں سکا اس کو کبھی کبھی تو وہ حیران کر گیا ہے میاں کمالِ حسن سے ، حسنِ کمال سے گاہے وہ دل کی مشکلیں آسان کر گیا ہے میاں چراغِ...
  20. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""خوشی ہوتی تو ہے لیکن بہت ساری نہیں ہوتی "" نازؔ خیالوی

    خوشی ہوتی تو ہے لیکن بہت ساری نہیں ہوتی ترے ملنے سے اب وہ کیفیت طاری نہیں ہوتی یہ اہلِ دل کی محفل ہے یہاں بیٹھو تسلی سے کسی سے بھی یہاں کوئی ریاکاری نہیں ہوتی مجھے جرمِ طلب پر مفلسی مجبور کرتی ہے مگر مجھ سے ہنر کے ساتھ غداری نہیں ہوتی یہ لازم ہے غریبوں کے حقوق ان کو دیئے جائیں فقط خیرات سے تو...
Top