فرحان محمد خان

  1. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""تذکرہ ساقی کا جس میں ہو نہ پیمانے کا نام "" نازؔ خیالوی

    تذکرہ ساقی کا جس میں ہو، نہ پیمانے کا نام کوئی کیا رکھے گا ایسے خشک افسانے کا نام گرد لوگوں نے کدورت کی اڑائی جس قدر اور بھی چمکا جہاں میں تیرے دیو انے کا نام وہ مَسل کر بھیجتا ہے پھول میرے واسطے ذکر کرتا ہے مرا وہ لے کے بیگانے کا نام تشنگی کے زخم جل اٹھتے ہیں جب احساس میں گھول کر پانی میں...
  2. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""نہ ایسے بھی خدایا زہد و تقویٰ کا بھرم نکلے"" نازؔ خیالوی

    نہ ایسے بھی خدایا زہد و تقویٰ کا بھرم نکلے فقیہانِ حرم کی آستینوں سے صنم نکلے محبت کی بہار آئی مگر خالی گئی آ کر حصارِ بدگمانی سے نہ تم نکلے نہ ہم نکلے اتارا میں نے جب اپنا سفینہ بحرِ الفت میں نجانے کتنے طوفانِ حوادث یم بہ یم نکلے ترے چہرے کو مہر و ماہ سے تشبیہہ دوں کیونکر کہ مہر و ماہ سے...
  3. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""رات دِن میزانِ غم پر تولتی رہ جائے گی"" نازؔ خیالوی

    رات دِن میزانِ غم پر تولتی رہ جائے گی زندگی مجھ کو رلاتی رولتی رہ جائے گی پھڑ پھڑا کر اپنے پر پنچھی کوئی اڑ جائے گا دیر تک سونی سی ٹہنی ڈولتی رہ جائے گی دے کے دستک میں گزر جاؤں گا جھونکے کی طرح وہ تغافل کیش کھڑکی کھولتی رہ جائے گی موت اپنا کام کر جائے گی خاموشی کے ساتھ زندگی کچھ منہ ہی منہ...
  4. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""تان سازِ درد کی درد آشنا تک جائے گی"" ناز خیالوی

    تان سازِ درد کی درد آشنا تک جائے گی بات بندے کی بہر صورت خدا تک جائے گی جان سے جائے گا میرے ساتھ جو بھی آئے گا میری غیرت مجھ کو لے کر کربلا تک جائے گی بات میری سرخئی خوں کی سرِ بزمِ وفا جب بھی چل نکلی ترے رنگِ حنا تک جائے گی خسرِو شہرِ جمال آئے گا سوئے گلستاں خیر مقدم کے لیے بادِ...
  5. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""نظر فریب نظاروں کو آگ لگ جائے"" ناز خیالوی

    نظر فریب نظاروں کو آگ لگ جائے مری دعا ہے بہاروں کو آگ لگ جائے خوشی کو چھین لیں،مشکل میں کام آ نہ سکیں یہی ہیں یار تو یاروں کو آگ لگ جائے پناہیں دامنِ طوفاں میں مل گئیں مجھ کو مری بلا سے کناروں کو آگ لگ جائے جلا رہے ہیں مجھے بے بسی کے دوزخ میں خدا کرے کہ سہاروں کو آگ لگ جائے کچھ ایسا زمزمہ چھیڑو...
  6. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""دوست زخمی،رقیب زخمی ہے"" ناز خیالوی

    دوست زخمی،رقیب زخمی ہے آرزو کا نصیب زخمی ہے سایہء گل میں اس کو ڈال آئیں دوستو عندلیب زخمی ہے چل رہی ہے ضرورتوں کی چُھری ملک میں ہر غریب زخمی ہے اے ادب پرورو! کوئی مرہم عصرِ نو کا ادیب زخمی ہے اپنی تیغِ زباں درازی سے فِتنہ پرور خطیب زخمی ہے عصرِ نو کے نشیب میں گر کر طرزِ نو کا نقیب زخمی ہے...
  7. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""کاٹنا ہے یہ اذیت کا سفر، کاٹتے ہیں"" نازؔ خیالوی

    کاٹنا ہے یہ اذیت کا سفر، کاٹتے ہیں نام لکھ کر ترا با دیدہِ تر کاٹتے ہیں جس کے سائے میں لڑکپن کی بہاریں کھیلیں اب جواں ہاتھ وہی بوڑھا شجر کاٹتے ہیں ان کو مسند پہ بٹھانے کے ہیں مجرم سارے دیکھنا یہ ہے کہ کس کس کا وہ سر کاٹتے ہیں نازؔ خیالوی
  8. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""ضربِ تیشہ ہی سے فرہاد کو مر جانا تھا"" ناز خیالوی

    ضربِ تیشہ ہی سے فرہاد کو مر جانا تھا کہ ستمگر نے محبت کو ہُنر جانا تھا دستکیں دے کے ہواؤں کو گزر جانا تھا حسبِ معمول انہیں اگلے نگر جانا تھا شدتِ شوق نہ وہ جوشِ تمنا باقی چڑھ کے دریاؤں کو اِک روز اتر جانا تھا بیخودی میں نہ رہی دَیر و حَرم کی بھی تمیز کیا خبر مجھ کو اِدھر یا کہ...
  9. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""جوئے کا رسیا جواریوں کی تلاش میں ہے"" ناز خیالوی

    جوئے کا رسیا جواریوں کی تلاش میں ہے شکار خود ہی شکاریوں کی تلاش میں ہے نئے نئے سے حریف گھیرے ہوئے ہیں مجھ کو نئی نئی سے وہ یاریوں کی تلاش میں ہے وفا اکیلی ڈٹی کھڑی ہے ازل کے دن سے جفا ابھی تک خواریوں کی تلاش میں ہے ہے بہن اُس کی اکیلی گھر میں اُسے بتاؤ وہ شوخ گھبرو جو ناریوں کی تلاش میں ہے...
  10. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""سادگی بھی ہے شرارت اُس کی"" ناز خیالوی

    سادگی بھی ہے شرارت اُس کی بوجھ لی دل نے بجھارت اُس کی روح جلسہ ہے تمناؤں کا درد کرتا ہے صدارت اُس کی ہم سے تحسین طلب ہے دن رات کتنی مفلس ہے امارت اُس کی اُس کو لوٹاؤں گا میں سود کے ساتھ قرض ہے مجھ پہ حقارت اُس کی جس نے پی کیف کی حد سے بڑھ کر مے کشی ہو گئی غارت اُس کی موت کو تحفئہ جاں...
  11. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""مر بھی جاؤں اگر حسرتِ دیدار کے ساتھ"" ناز خیالوی

    مر بھی جاؤں میں اگر حسرتِ دیدار کے ساتھ لگ کے بیٹھوں گا نہ لیکن تیری دیوار کے ساتھ خون پلایا، ہے کھلایا ہے جگر تیری قسم ہم نے پالا ہے ترے غم کو بڑے پیار کے ساتھ بے نواؤں کے مقدر میں ہے رُلتے پھرنا کبھی گھر بار کی خاطر، کبھی گھر بار کے ساتھ سر جھکایا ہے نہ دستار اترنے دی ہے یہ الگ بات کہ سر...
  12. فرحان محمد خان

    "سلام"نازؔ خیالوی

    سلام انسانیت کا مرکز و محور حسین ہے جملہ نوازشات کا پیکر حسین ہے اوقات کیا فرات کی ، پانی کی ذات کیا ایسے میں جب کہ وارثِ کوثر حسین ہے منزل مری بہشت ہے، دوزح ترا مقام ترا یزید ہے، میرا رہبر حسین ہے اس اعتماد سے ہے انی پر بھی لب کُشا گویا کہ اب بھی زینتِ منبر حسین ہے شایانِ شان اس کی نہیں...
  13. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "غموں کے راز لوگوں پر عیاں ہونے نہیں دیتے" نازؔ خیالوی

    غموں کے راز لوگوں پر عیاں ہونے نہیں دیتے ہم اپنے دشمنوں کا بھی زیاں ہونے نہیں دیتے نمو کی قوتیں صدمات میں دم توڑ دیتی ہیں غم و آلام بچوں کو جواں ہونے نہیں دیتے کڑے پہرے رواجوں کے ہیں الفت کی صداؤں پر یہ کافر دل کے کعبے میں اذاں ہونے نہیں دیتے ہم ان کو احتیاطاََ اُلجھنوں سے دور رکھتے ہیں وہ...
  14. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "جب اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کر لیا میں نے" نازؔ خیالوی

    جب اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کر لیا میں نے جو چاہا پا لیا میں نے جو سوچا کر لیا میں نے بہرِ صورت مجھے ملحوظِ خاطر تھی خوشی تیری تُو جیسا چاہتا تھا خود کو ویسا کر لیا میں نے بہت مہنگی پڑے گی تجھ کو سورج سے نظر بازی اسی دیوانگی میں خود کو اندھا کر لیا میں نے بڑوں سے مل کے چلنے کا یہی نقصان کیا...
  15. فرحان محمد خان

    "سّیدہ فاطمہ الزھرا رضی اللہ تعالی عنہا" نازؔ خیالوی

    سّیدہ فاطمہ الزھرا رضی اللہ تعالی عنہا دخترِ شاہِ کونین ہے فاطمہ نازشِ بزمِ دارین ہے فاطمہ مومنوں کو کوئی فکر ہو کس لیے جن کا سائیں علی سین ہے فاطمہ وہ خدا بھی نہیں مصطفےؐ بھی نہیں ہاں مگر ان کے مابین ہے فاطمہ نازؔ خیالوی
  16. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "دل میں کیا سوچ کے ماں باپ نے پالے بچے" نازؔ خیالوی

    دل میں کیا سوچ کے ماں باپ نے پالے بچے اور حالات نے کس رنگ میں ڈالے بچے آپ کھولیں تو سہی اِن پر درِرزقِ حلال پھر نہ توڑیں گے کبھی رات کو تالے بچے نور ماں باپ کی آنکھوں کا ہوا کرتے ہیں ایک ہی بات ہے گورے ہوں یا کالے بچے گھر سے نکلے تھے کھلونوں کی خریداری کو ہو گئے بردہ فروشوں کے حوالے بچے میرے...
  17. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے" ناز خیالوی

    دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے درد نس نس میں رواں ہو تو غزل ہوتی ہے دل میں ہو شوقِ ملاقات کا طوفان بپا اور رستے میں "چنہاں" ہو تو غزل ہوتی ہے شوق حسرت کے شراروں سے جِلا پاتا ہے جانِ جاں دشمنِ جاں ہو تو غزل ہوتی ہے کچھ بھی حاصل نہیں یک طرفہ محبت کا جناب اُن کی جانب سے بھی ہاں ہو تو غزل...
  18. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "بہت عرصہ گنہگاروں میں پیغمبر نہیں رہتے" نازؔ خیالوی

    بہت عرصہ گنہگاروں میں پیغمبر نہیں رہتے کہ سنک و خشت کی بستی میں شیشہ گر نہیں رہتے ادھوری ہر کہانی ہے یہاں ذوقِ تماشہ کی کبھی نظریں نہیں رہتیں کبھی منظر نہیں رہتے بہت مہنگی پڑے گی پاسبانی تم کو غیرت کی ! جو دستاریں بچا لیتے ہیں ان کے سر نہیں رہتے مجھے نادم کیا کل رات دروازے نے یہ کہہ کر...
  19. فرحان محمد خان

    ""جس کو خالق نے کیا مولود کعبہ وہ علی"" نازؔ خیالوی

    جس کو خالق نے کیا مولود کعبہ وہ علی جس کا ہمسر ہے نہ تھا کوئی نہ ہو گا وہ علی وہ علی جس پر بھروسہ تھا خدائے پاک کو تھا خدائے پاک پر جس کا بھروسہ وہ علی وُہ علی وجہہ اللہ جس کے روئے اقداس کا لقب جس کے ہاتھوں کا تحلص ہے یُد اللہ وہ علی "شاہِ مرداں شیرِ یزداں قوتِ پروردگار" بسکہ ہر معیار پر...
  20. فرحان محمد خان

    غالب "ذکر میرا بہ بدی بھی اسے منظور نہیں"

    ذکر میرا بہ بدی بھی اسے منظور نہیں غیر کی بات بگڑ جائے تو کچھ دور نہیں وعدۂ سیر گلستاں ہے خوشا طالع شوق مژدۂ قتل مقدر ہے جو مذکور نہیں شاہد ہستی مطلق کی کمر ہے عالم لوگ کہتے ہیں کہ ہے پر ہمیں منظور نہیں قطرہ اپنا بھی حقیقت میں ہے دریا لیکن ہم کو تقلید تنک ظرفی منصور نہیں حسرت اے ذوق...
Top