جدید غزل

  1. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی بیٹھا ہوں سیہ بخت و مکّدر اسی گھر میں ۔ مصطفیٰ زیدی

    بیٹھا ہوں سیہ بخت و مکدّر اسی گھر میں اترا تھا مرا ماہِ منوّر اسی گھر میں اے سانس کی خوشبو، لب و عارض کے پسینے کھولا تھا مرے دوست نے بستر اسی گھر میں چٹکی تھیں اسی کنج میں اُس ہونٹ کی کلیاں مہکے تھے وہ اوقات میّسر اسی گھر میں افسانہ در افسانہ تھی مڑتی ہوئی سیڑھی اشعار در اشعار تھا ہر در اسی...
  2. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی شیریں زبانیوں کے دریچے اُجڑ گئے ۔ مصطفیٰ زیدی

    غزل شیریں زبانیوں کے دریچے اُجڑ گئے وہ لُطفِ حرف و لذّتِ حسنِ بیاں کہاں پیچھے گُزر گئی ہے سِتاروں کی روشنی یارو ، بسا رہے ہو نئی بستیاں کہاں اے منزلِ ابد کے چراغو ، جواب دو آگے اب اور ہو گا مرا کارواں کہاں ہر شکل پر فرشتہ رُخی کا گمان تھا اُس عالمِ جنوں کی نظر بندیاں کہاں بن جائے گی...
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی وُہ عہد عہد ہی کیا ہے، جسے نبھاؤ بھی ۔ مصطفیٰ زیدی

    وُہ عہد عہد ہی کیا ہے، جسے نبھاؤ بھی ہمارے وعدۂ اُلفت کو بھُول جاؤ بھی بھلا، کہاں کے ہم ایسے گمان والے ہیں ہزار بار ہم آئیں، ہمیں بُلاؤ بھی بگڑ چلا ہے بُہت رسمِ خُود کشی کا چلن ڈرانے والو، کِسی روز کَر دکھاؤ بھی نہیں کہ عرضِ تمنا پہ مان ہی جاؤ ہمیں اِس عہدِ تمنّا میں آزماؤ بھی فغاں، کہ قصّۂ...
  4. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر، آہستہ، آہستہ ۔ مصطفیٰ زیدی

    چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر، آہستہ، آہستہ ہم اس کے پاس جاتے ہیں مگر، آہستہ، آہستہ ابھی تاروں سے کھیلو، چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ ملے گی اس کے چہرے کی سحر، آہستہ، آہستہ دریچوں کو تو دیکھو، چلمنوں کے راز تو سمجھو اٹھیں گے پردہ ہائے بام و در، آہستہ، آہستہ زمانے بھر کی کیفیّت سمٹ آئے گی ساغر میں پیو...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی وہاں میں نے رُودادِ غم ڈھونڈ لی ہے، جہاں نالۂ مختصر بھی نہیں تھا ۔ مصطفیٰ زیدی

    وہاں میں نے رُودادِ غم ڈھونڈ لی ہے، جہاں نالۂ مختصر بھی نہیں تھا میں ایسے افق چھو کے آیا ہوں جن پر تخیّل کو اذنِ سفر بھی نہیں تھا پس و پیش یوں میرے قدموں کی آہٹ کو اب اجنبی آنکھ سے دیکھتے ہیں کہ جیسے یہ وہ راہ ہے جس پہ کوئی مرے پیار کا منتظر بھی نہیں تھا یہ سچ ہے کہ ان آنسوؤں کی چمک میں وہ...
  6. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اُسے چھو سکی نہ ظلمت، نہ ضیائے ماہ و انجم ۔ مصطفیٰ زیدی

    اُسے چھو سکی نہ ظلمت، نہ ضیائے ماہ و انجم مگر اے اُداس شاعر ترا سرمدی ترنّم مری نوبہار رُک جا، مری غم گسار رک جا ابھی سخت ہے اندھیرا، ابھی تیز ہے تلاطُم مجھے کیا خبر تھی اس کی کہ کسی کو دیکھتے ہی مرا ساتھ چھوڑ دے گا، مرا بے وفا تبسّم مرے ہونٹ جل رہے تھے، مرا دل سلگ رہا تھا وہ سلام کر رہی تھی،...
  7. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی یہ ایک بات کہ اُس بُت کی ہمسری بھی نہیں ۔ مصطفیٰ زیدی

    غزل یہ ایک بات کہ اُس بُت کی ہمسری بھی نہیں مبالغہ بھی نہیں، محض شاعری بھی نہیں ہم عاشقوں میں جو اک رسم ہے مروّت کی تمھارے شہر میں از راہِ دلبری بھی نہیں یہاں ہم اپنی تمنّا کے زخم کیا بیچیں؟ یہاں تو کوئی ستاروں کا جوہری بھی نہیں کسی کا قُرب جو ملتا تو شعر کیوں کہتے فسردہ حالیِ اربابِ فن بُری...
  8. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی پہلے تو غمِ دل میں تھے خرد سے بیگانے ۔ مصطفیٰ زیدی

    پہلے تو غمِ دل میں، تھے خرد سے بیگانے ہم کو کون سا غم ہے، آج کل خدا جانے آج اہلِ زنداں نے رت جگا منایا ہے آج شہر والوں پر، ہنس رہے ہیں دیوانے ضبط اے دلِ بے تاب، دوسروں کی محفل ہے لوگ اس کی پلکوں میں، ڈھونڈ لیں گے افسانے جب کبھی ستاروں کا کوئی نامہ بر آیا میرے در پہ دستک دی، بار بار دنیا نے...
  9. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اُدھر اسی سے تقاضائے گرمیِ محفِل ۔ مصطفیٰ زیدی

    اُدھر اسی سے تقاضائے گرمیِ محفِل اِدھر جگر کا یہ عالم کہ جیسے برف کی سِل نہ جانے کون سی عجلت تھی اے تصّوُرِ دوست ابد کا لمحہ بھی مشکل سے ہو سکا شامِل ہم اپنے پاسِ روایاتِ عاشقی میں رہے ہمارے پاس سے ہو کر گزر گیا محمِل ابھی اُمنگ میں تھوڑا سا خُون باقی ہَے نچوڑ لے غمِ دنیا، نچوڑ لے غمِ دل...
  10. فرخ منظور

    قدم قدم پہ کسی امتحاں کی زد میں ہے ۔ آفتاب حسین

    قدم قدم پہ کسی امتحاں کی زد میں ہے زمین اب بھی کہیں آسماں کی زد میں ہے ہر ایک گام اُلجھتا ہوں اپنے آپ سے میں وہ تیر ہوں جو خود اپنی کماں کی زد میں ہے وہ بحر ہوں جو خود اپنے کنارے چاٹتا ہے وہ لہر ہوں کہ جو سیلِ رواں کی زد میں ہے میں اپنی ذات پہ اصرار کر رہا ہوں، مگر یقیں کا کھیل مسلسل گماں...
  11. الف عین

    کلام شہریار۔ ٍغزلیں۔ انٹر نیٹ پر پہلی بار

    پیش ہے، شہریار کی غزلوں پر مبنی ای بک: شام کے دروازے تک
  12. فرخ منظور

    محسن نقوی درِ قفس سے پرے جب صبا گزرتی ہے ۔ محسن نقوی

    درِ قفس سے پرے جب صبا گزرتی ہے کسے خبر کہ اسیروں پہ کیا گزرتی ہے تعلقات ابھی اس قدر نہ ٹوٹے تھے کہ تیری یاد بھی دل سے خفا گزرتی ہے وہ اب ملے بھی تو ملتا ہے اس طرح جیسے بجھے چراغ کو چھو کر ہوا گزرتی ہے فقیر کب کے گئے جنگلوں کی سمت مگر گلی سے آج بھی ان کی صدا گزرتی ہے یہ اہلِ ہجر...
  13. فرخ منظور

    دھوپ سروں پر اور دامن میں سایا ہے ۔ ذکریا شاذ

    دھوپ سروں پر اور دامن میں سایا ہے سن تو سہی جو پیڑوں نے فرمایا ہے کیسے کہہ دوں بیچ اپنے دیوار ہے جب چھوڑنے کوئی دروازے تک آیا ہے اس سے آگے جاؤ گے تب جانیں گے منزل تک تو رستہ تم کو لایا ہے بادل بن کر کتنا اونچا جائے بھی پانی آخر مٹی کا سرمایا ہے شاذ محبت کو اپنانا کھیل نہیں اپنے...
  14. فرخ منظور

    زندگی سے نباہ کرتے ہوئے ۔ بلال احمد

    زندگی سے نباہ کرتے ہوئے کتنے دیکھے ہیں آہ کرتے ہوئے کتنی راہوں سے ہو کے گذرا ہوں اختیار ایک راہ کرتے ہوئے داغ پھر سے اجالتا ہوں میں دل کو تمثیل_ماہ کرتے ہوئے خاک اڑاتا ہے مرقد_شہ کی فقر تردید_جاہ کرتے ہوئے آہ کو شعر جان بیٹھے ہیں آپ بھی واہ واہ کرتے ہوئے آگ کا رنگ کوئلے نے...
  15. فرخ منظور

    احمد مشتاق کہوں کس سے رات کا ماجرا نئے منظروں پہ نگاہ تھی ۔ احمد مشتاق

    کہوں کس سے رات کا ماجرا، نئے منظروں پہ نگاہ تھی نہ کسی کا دامن چاک تھا، نہ کسی کی طرف کلاہ تھی کئی چاند تھے سرِ آسماں کہ چمک چمک کے پلٹ گئے نہ لہو مرے ہی جگر میں تھا، نہ تمہاری زلف سیاہ تھی دلِ کم الم پہ وہ کیفیت کہ ٹھہر سکے نہ گذر سکے نہ حضر ہی راحتِ روح تھا، نہ سفر میں رامشِ راہ تھی مرے...
  16. پ

    مجید امجد غزل- اپنے دل کی کھوج میں کھو گئے کیا کیا لوگ - مجید امجد

    غزل اپنے دل کی کھوج میں کھو گئے کیا کیا لوگ آنسو تپتی ریت میں بو گئے کیا کیا لوگ کرنوں کے طوفان سے بجرے بھر بھر کر روشنیاں اس گھاٹ پر ڈھو گئے کیا کیا لوگ سانجھ سمے اس کنج میں زندگیوں کی اوٹ بج گئی کیا کیا بانسری رو گئے کیا کیا لوگ میلی چادر تان کر اس چوکھٹ کے دوار صدیوں کے کہرام...
  17. فرخ منظور

    رئیس امروہوی يہ کیسا گيت ہے اے نے نوازِ عالم ہو ۔ رئیس امروہوی

    غزل بشکریہ ذاکر حسین ضیائی صاحب۔ يہ کیسا گيت ہے اے نے نوازِ عالم ہو کہ نے سے راگ کے بدلے ٹپک رہا ہے لہو بہارِ صبح کے نغمہ گروں کو کيا معلوم ؟ گزر گيا گل و غنچہ پہ کيا عزابِ نمو ؟ اگر نقاب الٹ دے تو کيا قيامت ہو وہ جانِ گل کہ کبھی رنگ ہے کبھی خوشبو مئے نشاط انڈيلی تھی ميں نے ساغر...
  18. فرخ منظور

    ہر آن نیا زخم، نئی سینہ زنی ہے ۔ راجیو چکرورتی ناداں

    غزل ہر آن نیا زخم، نئی سینہ زنی ہے اے قہرِ غمِ ہِجر، مری جاں په بنی ہے اندوہ و مِحن، رنج و الَم، تُہمت و بُہتان کیا دِل کی تجارت میں یہی آمَدَنی ہے؟ جِس شخص کو اِک دید بھی تیری ہو میسّر مسعوُد ہے، خوش بخت ہے، قِسمت کا دھنی ہے کرتا ہے تری بات کا یہ دِل تو بهروسا صبر آزما لیکن تری...
  19. فرخ منظور

    سب سے مرا یارانہ.... اناالعشق اناالعشق ۔ رشید ندیم

    سب سے مرا یارانہ.... اناالعشق اناالعشق کوئی نہیں بیگانہ .......اناالعشق اناالعشق اک روز مجھے دار پہ....... منصور نے پوچھا تم نے مجھے پہچانا ... اناالعشق اناالعشق ہر آنکھ ھے وارفتہِ نظارہ........ مجھے دیکھ اے نرگسِ مستانہ ..... اناالعشق اناالعشق عاشق ھو کہ معشوق سبھی روپ ہیں میرے ھو شمع کہ...
  20. فاتح

    پیرزادہ قاسم زخم دبے تو اک نیا تیر چلا دیا کرو ۔ پیر زادہ قاسم

    زخم دبے تو اک نیا تیر چلا دیا کرو دوستو اپنا لطفِ خاص یاد دلا دیا کرو شہر کرے طلب اگر تم سے علاجِ تیرگی صاحبِ اختیار ہو، آگ لگا دیا کرو ایک علاجِ دائمی ہے تو برائے تشنگی پہلے ہی گھونٹ میں اگر زہر ملا دیا کرو پیاسی زمین کو تو ایک جرّعۂ خون ہے بہت میرا لہو نچوڑ کر پیاس بجھا دیا کرو...
Top