غالب

  1. م

    غالب نہ ہوئی گر مرے مرنے سے تسلی نہ سہی - مرزا غالبؔ

    نہ ہوئی گر مرے مرنے سے تسلی نہ سہی امتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی خار خارِ المِ حسرتِ دیدار تو ہے شوق گلچینِ گلستانِ تسلی نہ سہی مے پرستاں! خُمِ مے منہ سے لگائے ہی بنے ایک دن گر نہ ہوا بزم میں ساقی نہ سہی نفسِ قیس کہ ہے چشم و چراغِ صحرا گر نہیں شمعِ سیہ خانۂ لیلیٰ نہ سہی ایک ہنگامے...
  2. فرقان احمد

    شرح کلام غالب

    اس لڑی میں دنیائے سخن وری کے مہتاب اور لازوال شاعر اسد اللہ خان غالب کے کلام کی تشریحات پیش کی جائیں گی۔ نامی گرامی علماء و ادباء اور نقادوں نے کالم غالب کی شروح تحریر کی ہیں؛ تاہم ان دنوں ہمارے ہاتھ مولانا غلام رسول مہر کی کتاب 'نوائے سروش' لگی ہے۔ اس میں سے جو جواہر پارے ہمارے ہاتھ لگیں گے، ان...
  3. سردار محمد نعیم

    غالب ابنِ مریم ہوا کرے کوئی :میرے دکھ کی دوا کرے کوئی

    ابنِ مریم ہوا کرے کوئی میرے دکھ کی دوا کرے کوئی بات پر واں زبان کٹتی ہے وہ کہیں اور سنا کرے کوئی شرع و آئین پر مدار سہی ایسے قاتل کا کیا کرے کوئی چال جیسے کڑی کماں کا تیر دل میں ایسے کہ جا کرے کوئی نہ سنو گر برا کہے کوئی نہ کہو گر برا کرے کوئی روک لو گر غلط چلے کوئی بخش دو گر خطا کرے کوئی...
  4. الف نظامی

    بیدل اور غالب

    اب موقع ہے کہ ہم بتا دیں کہ کیوں بیدل بیدل ہے اور غالب غالب۔ دونوں کے درمیان بین فرق ہے جو دونوں کے مطالعے کے بعد پوری طرح واضح ہوجاتا ہے۔ غالب کی طرح بیدل بھی تورانی نژاد تھے ، فولاد کی طرح توانا فطرت رکھنے والے۔ لیکن ان کی توانائی فقر و تصوف کی وجہ سے مہذب صورت اختیار کر گئی۔ مہذب کامعنی یہ ہے...
  5. رحمت الله ترکمن

    غالب کی 150ویں برسی اور ہماری زمہ داریاں

    "ہوگا کوئی ایسا بھی کہ غالب کو نہ جانے" اردو و فارسی شاعری کا برصغیر میں سب سے اونچا نام, اسد اللہ خان غالب. اپنے نام کی طرح تمام سخنوران پر "غالب" ان کے زمان حیات میں ان کی وہ قدر نہیں ہوئی جتنی کہ ہونی چاہیے تھی. لیکن ان کی وفات کو جتنا وقت گزرتا گیا, پرانی شراب کی طرح اس کا نشہ بھی بڑھتا گیا...
  6. رحمت الله ترکمن

    مرزا غالب کی زندگی کے چند پہلو

    مرزا اسد اللہ خان بیگ کا زندگی نامہ اصل و نسب: مرزا غالب اوغوز ترکمانوں کے سلجوق طایفہ سے تعلق رکھتے تھے. اپنے ترک ہونے کا اقرار انہوں نے اپنے خطوط و اشعار میں متعدد جگہوں پر کیا ہے. جو کہ غالب کے الفاظ میں پیش ہیں. "غالب از خاک پاک تورانیم لاجرم در نسب فرھمندیم ترک زادیم و در نژاد ھمہ...
  7. رحمت الله ترکمن

    برصغیر میں فارسی شاعری۔۔کب، کیسے ، کون؟

    میں ھندوستان کی تاریخ میں گزرے فارسی گو شعراء کے کلام اور زندگی پر معلومات جمع کر رہا ہوں، اگر آپ حضرات سے اس سلسلے میں مدد مل جائے تو ممنون رہوں گا۔۔ سرزمین ھند میں فارسی شاعری کی بنیاد کس نے ڈالی؟ اس وقت سے لے کر اب تک کے تمام نامی شعراء کی لسٹ! یا اس موضوع پر کوئی کتاب کا حوالہ جس سے رہنمائی...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظم: غالبؔ دلی میں ٭ ساغر خیامی

    غالبؔ نے کی یہ عرض، خداوندِ ذو الجلال جنت سے کچھ دنوں کے لیے کر مجھے بحال مہ وش مرے کلام کو سازوں پہ گائے ہیں قسمت نے بعد مرنے کے کیا دن دکھائے ہیں شاعر جو منحرف تھے وہ مرعوب ہو گئے ایواں جو میرے نام سے منسوب ہو گئے خادم کا اس ادارے سے رشتہ ہے باہمی اک بار میں بھی دیکھ لوں غالب اکادمی ہر شخص...
  9. فرحان محمد خان

    غالب وارستہ اس سے ہیں کہ محبّت ہی کیوں نہ ہو - مرزا غالب

    وارستہ اس سے ہیں کہ محبّت ہی کیوں نہ ہو کیجے ہمارے ساتھ، عداوت ہی کیوں نہ ہو چھوڑا نہ مجھ میں ضعف نے رنگ اختلاط کا ہے دل پہ بار، نقشِ محبّت ہی کیوں نہ ہو ہے مجھ کو تجھ سے تذکرۂ غیر کا گلہ ہر چند بر سبیلِ شکایت ہی کیوں نہ ہو پیدا ہوئی ہے، کہتے ہیں، ہر درد کی دوا یوں ہو تو چارۂ غمِ الفت...
  10. فہد اشرف

    غالب کا پوسٹ مارٹم

    غالب کا پوسٹ مارٹم ایک دن غالبؔ کے پڑھ کر شعر میری اہلیہ مجھ سے بولی آپ تو کہتے تھے ان کو اولیا عاشق بنت عنب کو آپ کہتے ہیں ولی فاقہ مستی میں بھی ہر دم کر رہا ہے مے کشی پوجنے سے مہ جبینوں کے یہ باز آتا نہیں اور پھر کافر کہے جانے سے شرماتا نہیں کوئی بھی مہوش اکیلے میں اگر آ جائے ہاتھ...
  11. فرحان محمد خان

    غالب کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا - مرزا اسد اللہ خان غالب

    کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا دل کہاں کہ گم کیجے ہم نے مدعا پایا عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا درد کی دوا پائی، درد بے دوا پایا غنچہ پھر لگا کھلنے، آج ہم نے اپنا دل خوں کیا ہوا دیکھا، گم کیا ہوا پایا شورِ پندِ ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا آپ سے کوئی پوچھے تم نے کیا مزا پایا فکرِ نالہ...
  12. فرحان محمد خان

    غالب منظور تھی یہ شکل تجلی کو نور کی - مرزا اسد اللہ خان غالب

    منظور تھی یہ شکل تجلی کو نور کی قسمت کھلی ترے قد و رخ سے ظہور کی اک خوں چکاں کفن میں کروڑوں بناؤ ہیں پڑتی ہے آنکھ تیرے شہیدوں پہ حور کی واعظ! نہ تم پیو نہ کسی کو پلا سکو کیا بات ہے تمہاری شرابِ طہور کی! لڑتا ہے مجھ سے حشر میں قاتل، کہ کیوں اٹھا؟ گویا ابھی سنی نہیں آواز صور کی آمد بہار...
  13. فرحان محمد خان

    غالب عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا - مرزا اسد اللہ خان غالب

    عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا تجھ سے، قسمت میں مری، صورتِ قفلِ ابجد تھا لکھا بات کے بنتے ہی جدا ہو جانا دل ہوا کشمکشِ چارۂ زحمت میں تمام مِٹ گیا گھِسنے میں اُس عُقدے کا وا ہو جانا اب جفا سے بھی ہیں محروم ہم اللہ اللہ اس قدر دشمنِ اربابِ وفا ہو...
  14. ا

    پھر کچھ اک دل کو بے قراری ہے

    پھر کچھ اک دل کو بے قراری ہے سینہ جویائے زخم کاری ہے پھر جگر کھودنے لگا ناخن آمد فصل لالہ کاری ہے قبلۂ مقصد نگاہ نیاز پھر وہی پردۂ عماری ہے چشم دلال جنس رسوائی دل خریدار ذوق خواری ہے وہی صد رنگ نالہ فرسائی وہی صد گونہ اشک باری ہے دل ہوائے خرام ناز سے پھر محشرستان بیقراری ہے...
  15. محمد اجمل خان

    بھٹکی ہوئی گائے

    بھٹکی ہوئی گائے ایک گائے راستہ بھٹک کر جنگل کی طرف نکل گئی۔ وہاں ایک شیر اس پر حملہ کرنے کیلئے دوڑا۔ گائے بھاگنے لگی ۔ شیر بھی اُس کے پیچھے دوڑتا رہا۔ گائے بھاگتی بھاگتی بالآخر ایک دلدلی دریا میں چھلانگ لگا دی۔ شیر بھی اس کے پیچھےچھلانگ لگایا لیکن گائے سے کچھ فاصلے پر ہی دلدل میں پھنس گیا۔ اب...
  16. فرخ منظور

    مکمل غالب اور سرکاری ملازمت ۔ سعادت حسن منٹو

    غالب اور سرکاری ملازمت (تحریر: سعادت حسن منٹو) حکیم محمود خان مرحوم کے دیوان خانے کے متصل یہ جو مسجد کے عقب میں ایک مکان ہے، مرزا غالب کا ہے۔ اسی کی نسبت آپ نے ایک دفعہ کہا تھا۔ مسجد کے زیر سایہ ایک گھر بنا لیا ہے یہ بندۂ کمینہ ہمسایۂ خُدا ہے آئیے! ہم یہاں آپ کو دیوان خانے میں لے چلیں۔ کوئی حرج...
  17. محمد خلیل الرحمٰن

    محاسنِ کلامِ غالب از عبدالرحمٰن بجنوری

    محاسنِ کلامِ غالب از عبدالرحمٰن بجنوری (۱) بلند خوانی محمد خلیل الرحمٰن Dropbox - Mahasin E Ghalib-1.m4a
  18. فرحان محمد خان

    غالب خود جاں دے کے روح کو آزاد کیجئے-مرزا غالب

    خود جاں دے کے روح کو آزاد کیجئے تاکے خیالِ خاطرِ جلّاد کیجئے بھولے ہوئے جو غم ہیں انہیں یاد کیجئے تب جاکے ان سے شکوۀ بے داد کیجئے حالانکہ اب زباں میں نہیں طاقتِ فغاں پر دل یہ چاہتا ہے کہ فریاد کیجئے بس ہے دلوں کے واسطے اک جنبشِ نگاه اجڑے ہوئے گھروں کو پھر آباد کیجئے کچھ دردمند منتظرِ انقلاب...
  19. فرحان محمد خان

    غالب ہے بسکہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور -مرزا اسد اللہ خان غالب

    ہے بسکہ ہر اک اُن کے اشارے میں نشاں اور کرتے ہیں محبّت تو گزرتا ہے گماں اور یا رب وہ نہ سمجھے ہیں، نہ سمجھیں گے مری بات دے اور دل ان کو، جو نہ دے مجھ کو زباں اور ابرو سے ہے کیا اس نگہِ ناز کو پیوند ہے تیر مقرّر مگر اس کی ہے کماں اور تم شہر میں ہو تو ہمیں کیا غم، جب اٹھیں گے لے آئیں...
  20. فرحان محمد خان

    غالب مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے - مرزا اسد اللہ خان غالب

    مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے جوشِ قدح سے بزم چراغاں کیے ہوئے کرتا ہوں جمع پھر جگرِ لخت لخت کو عرصہ ہوا ہے دعوتِ مژگاں کیے ہوئے پھر وضعِ احتیاط سے رکنے لگا ہے دم برسوں ہوئے ہیں چاک گریباں کیے ہوئے پھر گرمِ نالہ ہائے شرر بار ہے نفس مدت ہوئی ہے سیرِ چراغاں کیے ہوئے پھر پرسشِ جراحتِ...
Top