ایسی کئی ویب سائٹس ہیں جن میں اردو شاعری ایک سے زیادہ رسم الخط -- "اردو"، دیوناگری، رومن، وغیرہ -- میں پیش کی جاتی ہے- پچھلے دنوں اپنے کچھ احباب کے لئے ان ویب سائٹس کی (نامکمل) فہرست بنائی تھی، جو اضافے کے درخواست کے ساتھ محفل کی نذر ہے-
ریختہ
https://rekhta.org/
Best Ghazals and Nazms...
جب غالب کے نام پر پورے ملک کو اپریل فول بنایا گیا
اپریل 1927 میں غالب کے نام پر ماڈل سکول بھوپال کے ہیڈ مولوی محمد ابراہیم خلیل نے پورے ملک کو اپریل فول بنایا تھا۔ انہوں نے غالب کے نام سے ایک بڑی مرصع غزل کہہ کر اپنے اسکول کے میگزین "گوہرِ تعلیم" میں شائع کر دی تھی اور غزل کے ساتھ یہ نوٹ لکھ دیا...
غزل
مرزا اسداللہ خاں غا لؔب
بہت سہی غمِ گیتی، شراب کم کیا ہے؟
غلامِ ساقیِ کوثر ہُوں، مجھ کو غم کیا ہے!
تمھاری طرز و رَوِش جانتے ہیں ہم، کیا ہے
رقیب پر ہے اگر لُطف، تو سِتم کیا ہے؟
کٹے، تو شب کہَیں؛ کاٹے، تو سانپ کہلاوے
کوئی بتاؤ کہ، وہ زُلفِ خم بخم کیا ہے؟
لِکھا کرے کوئی، احکامِ طالعِ...
غزل
مرزا اسداللہ خاں غالبؔ
مُدّت ہُوئی ہے یار کو مہماں کئے ہُوئے
جوشِ قدح سے بزم چراغاں کئے ہُوئے
کرتا ہُوں جمع پھر ، جگرِ لخت لخت کو
عرصہ ہُوا ہے دعوتِ مژگاں کئے ہُوئے
پھر وضعِ احتیاط سے رُکنے لگا ہے دم
برسوں ہُوئے ہیں چاک گریباں کئے ہُوئے
پھر گرمِ نالہ ہائے شرر بار ہے نفَس
مُدّت ہُوئی ہے...
غزلِ
نواب مُصطفٰی خاں شیفتہ
رات واں گُل کی طرح سے جسے خنداں دیکھا
صُبح بُلبُل کی روِش ہمدَمِ افغاں دیکھا
کوئی بے جان جہاں میں نہیں جیتا ،لیکن
تیرے مہجوُر کو جیتے ہُوئے بے جاں دیکھا
میں نے کیا جانیے کِس ذوق سے دی جاں دَمِ قتل
کہ بہت اُس سے سِتم گر کو پشیماں دیکھا
نہ ہُوا یہ کہ ، کبھی اپنے...
غزل
تھا مِیر جن کو شعر کا آزار مر گئے
غالب تمھارے سارے طرفدار مر گئے
جذبوں کی وہ صداقتیں مرحُوم ہو گئیں
احساس کے نئے نئے اِظہار مر گئے
تشبیہہ و استعارہ و رمز و کنایہ کیا
پَیکر تراش شعر کے فنکار مر گئے
ساقی! تِری شراب بڑا کام کر گئی
کچھ راستے میں، کچھ پَسِ دِیوار مر گئے
تقدیسِ دِل کی عصیاں...
غزلِ
پیار اچھّا نہ محبّت کا وبال اچّھا ہے
جس سے پُوری ہو تمنّا وہ کمال اچّھا ہے
ضُعف سے جوشِ محبّت کو زوال اچّھا ہے
مر مِٹے جانے کو ورنہ وہ جمال اچّھا ہے
گھر بَسائے ہُوئے مُدّت ہُوئی جن کو، اُن سے
اب بھی کیوں ویسی محبّت کا سوال اچّھا ہے
کچھ سنبھلنے پہ گلی پھر وہی لے جائے گا
دِل کا غم سے...
غالبؔ غالباً کسی بن بلائے مہمان کے ساتھ رات کے وقت گھر کے صحن میں کھلے آسمان تلے دراز تھے۔ (ام الشعراء نے نگوڑ ماروں سے تعلق کی سزا کے طور پر دیوان خانے سے نکال باہر کیا تھا۔ روایت از میری بیگم)۔ مہمان نے غالبؔ سے اکتسابِ فیض کے لیے، بوریت مٹانے کے لیے یا پھر شاید نکال باہر کیے جانے کا غم...
غزلِ
مرزا اسداللہ خاں غالب
نُکتہ چِیں ہے ، غمِ دِل، اُس کو سُنائے نہ بنے
کیا بنے بات ، جہاں بات بنائے نہ بنے
میں بُلاتا تو ہُوں اُس کو ، مگر اے جذبۂ دِل
اُس پہ بَن جائے کُچھ ایسی، کہ بِن آئے نہ بنے
کھیل سمجھا ہے ، کہیں چھوڑ نہ دے ، بُھول نہ جائے
کاش! یُوں بھی ہو کہ، بِن میرے ستائے نہ...
سیرِ آنسوئے تماشا ہے طلب گاروں کا
خضر مشتاق ہے اس دشت کے آواروں کا
سر خطِ بند ہوا، نامہ گنہگاروں کا
خونِ ہُدہُد سے لکھا نقش گرفتاروں کا
فرد آئینہ میں بخشیں شکنِ خندۂ گُل
دلِ آزردہ پسند، آئینہ رخساروں کا
داد خواہِ تپش و مہر خموشی بر لب
کاغذِ سرمہ ہے جامہ، تیرے بیماروں کا
وحشتِ نالہ، بہ...
غزلِ
مرزا اسداللہ خاں غالب
رونے سے اور عِشق میں بیباک ہوگئے
دھوئے گئے ہم اِتنے، کہ بس پاک ہوگئے
صرفِ بہائے مے ہُوئے آلاتِ میکشی !
تھے یہ ہی دو حِساب سو یُو ں پاک ہوگئے
رُسوائے دہر گو ہُوئے آوار گی سے تم
بارے طبیعتوں کے تو چالاک ہوگئے
کہتا ہے کون نالۂ بُلبُل کو بے اثر
پردے میں گُل کے،...
غزلِ
مِرزا اسداللہ خاں غالب
گھر، جب بنا لِیا تِرے در پر، کہے بغیر
جانے گا اب بھی تُو نہ مِرا گھر، کہے بغیر
کہتے ہیں، جب رہی نہ مجھے طاقتِ سُخن
'جانوں کسی کے دِل کی میں کیوں کر، کہے بغیر'
کام اُس سے آ پڑا ہے کہ، جس کا جہان میں
لیوے نہ کوئی نام، ستم گر کہے بغیر
جی میں ہی کچھ نہیں ہے...
تمام غالب پسندوں کی خد مت میں دیوان غالب کا ایک تاریخی نسخہ جو غالب کے صد سالہ یوم وفات پر پنجاب یونیورسٹی نے چھاپا تھا۔ اس موقع پر یونیورسٹی میں غالب چئیر بھی شروع کی گئی، سید وقار عظیم اس کے پہلے نشین تھے۔
لنک یہ ہے
https://drive.google.com/file/d/0B57ubYGe0-m6Z0Q3WnJEaTJ4SEk/view?usp=sharing
غزل
(میر مہدی مجروح)
وہ کہاں جلوہء جاں بخش بتانِ دہلی
کیونکہ جنّت پہ کیا جائے گمانِ دہلی
ان کا بےوجہ نہیں ٹوٹ کے ہونا برباد
ڈھونڈے ہے اپنے مکینوں کو مکانِ دہلی
جس کے جھونکے سے صبا طبلہ عطار بنے
ہے وہ بادِ سحر عطر فشانِ دہلی
مہر زر خاک کو کرتا ہے یہ سچ ہے لیکن
اس سے کچھ بڑھ کے ہیں صاحب نظرانِ...
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں
تھیں بنات النعش گردون دن کو پردے میں نہاں
شب کو ان کے جی میں کیا آئی کہ عریاں ہو گئیں
قید میں یعقوب نے لی، گو، نہ یوسف کی خبر
لیکن آنکھیں روزنِ دیوار زنداں ہو گئیں
ان پری زادوں سے لیں گے خلد میں ہم انتقام
قدرت...
مرزا غالب سے معذرت کے ساتھ:
آج آفس میں بیٹھے بیٹھے، چنے کھاتے ہوئے یہ آمد ہوئی:۔
داغ فراق صحبت کمپیوٹر کے بچے ہوئے
کچھ چنے رہ گئے تھے، سو وہ بھی کھا لئے
غالب بھائی کی یہ شگفتہ تحریر بہت اچھی لگی، سو محفل کے قارئین کے لئے شئر کر رہا ہوں۔
مرزا غالب نے کرکٹ میچ دیکھا
مرزا غالبؔ اردو ہی نہیں بلکہ عالمی ادب کے بھی مرد ِ اول ہیں۔ ان کے دیوان کے ساتھ ساتھ ان کے خطوط بھی خاصے کی چیز ہیں لیکن یہ جو خط آپ پڑھیں گے، وہ غالبؔ نے تو نہیں لکھا۔ لیکن اگر...
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے
نہ شعلے میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا
کوئی بتاؤ کہ وہ شوخِ تند خو کیا ہے
یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سے
وگرنہ خوفِ بد آموزیِ عدو کیا ہے
چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن
ہمارے جَیب کو اب حاجتِ رفو کیا ہے
جلا ہے...