جگر مراد آبادی

  1. فرخ منظور

    جگر خاص اِک شان ہے یہ آپ کے دیوانوں کی ۔ جگر مراد آبادی

    خاص اِک شان ہے یہ آپ کے دیوانوں کی دھجیاں خود بخود اڑتی ہیں گریبانوں کی سخت دشوار حفاظت تھی گریبانوں کی آبرو موت نے رکھ لی ترے دیوانوں کی رحم کر اب تو جنوں! جان پہ دیوانوں کی دھجیاں پاؤں تک آپہنچیں گریبانوں کی گرد بھی مل نہیں سکتی ترے دیوانوں کی خاک چھانا کرے اب قیس بیابانوں کی ہم نے...
  2. محمد وارث

    جگر غزل - یہ فلک یہ ماہ و انجم، یہ زمین یہ زمانہ - جگر مرادآبادی

    یہ فلک یہ ماہ و انجم، یہ زمین یہ زمانہ ترے حُسن کی حکایت، مرے عشق کا فسانہ یہ ہے عشق کی کرامت، یہ کمالِ شاعرانہ ابھی مُنہ سے بات نکلی، ابھی ہو گئی فسانہ یہ علیل سی فضائیں، یہ مریض سا زمانہ تری پاک تر جوانی، ترا حُسنِ معجزانہ یہ مرا پیام کہنا تُو صبا مؤدّبانہ کہ گزر گیا ہے پیارے، تجھے...
  3. شیزان

    جگر جُنوں کم، جُستجُو کم، تشنگی کم۔ جگر مُراد آبادی

    جُنوں کم، جُستجُو کم، تشنگی کم نظر آئے نہ کیوں دریا بھی شبنم بحمد اللہ! تُو ہے جس کا ہمدم کہاں اُس قلب میں گنجائشِ غم؟ توجہ بےنہایت اور نظر کم خوشا یہ التفاتِ حُسنِ برہم ! مری آنکھوں نے دیکھا ہے وہ عالم کہ ہر عالم ہے لغزشِ ہائے پیہم خطا کیونکر نہ ہوتی عافیت سوز؟ کہ جنت ہی نہ تھی معراجِ...
  4. شیزان

    جگر دیدہء یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرئے! ۔ جگر مُراد آبادی

    دِیدہء یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرئے! آج کچھ اور ہی عالم ہے، خُدا خیر کرئے! اُس طرف غیرتِ خُورشیدِ جمال اور اِدھر زعم خوددارئ شبنم ہے، خُدا خیر کرئے! دِل ہے پہلُو میں کہ مچلا ہی چلا جاتا ہے اور خُود سے بھی وہ برہم ہے، خُدا خیر کرئے! رازِ بیتابئ دل کچھ نہیں کُھلتا، لیکن کل سے درد آج بہت...
  5. شیزان

    جگر اب اُن کا کیا بھروسہ، وہ آئیں یا نہ آئیں، جِگر مُراد آبادی

    اب اُن کا کیا بھروسہ، وہ آئیں یا نہ آئیں آ اے غمِ محبت ! تجھ کو گلے لگائیں بیٹھا ہوں مست و بےخُود، خاموش ہیں فضائیں کانوں میں آ رہی ہیں بُھولی ہوئی صدائیں سب اُن پہ ہیں تصدّق، وہ سامنے تو آئیں اشکوں کی آرزُوئیں، آنکھوں کی اِلتجائیں عُشاق پا رہے ہیں ہر جُرم پر سزائیں انعام بٹ رہے ہیں،...
  6. معاویہ وقاص

    جگر شرما گئے، لجا گئے، دامن چھڑا گئے - جگر مراد آبادی

    شرما گئے، لجا گئے، دامن چھڑا گئے اے عشق! مرحبا، وہ یہاں تک تو آگئے دل پر ہزار طرح کے اوہام چھا گئے یہ تم نے کیا کیا، مری دنیا میں آگئے؟ سب کچھ لٹا کے راہ محبت میں اہل دل خوش ہیں کہ جیسے دولت کونین پا گئے صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا وہ آگئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے عقل و جنوں میں سب...
  7. کاشفی

    جگر ملا کے آنکھ نہ محرومِ ناز رہنے دے - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) ملا کے آنکھ نہ محرومِ ناز رہنے دے تجھے قسم جو مجھے پاک باز رہنے دے میں اپنی جان تو قربان کرچکوں تجھ پر یہ چشمِ مست ابھی نیم باز رہنے دے گلے سے تیغِ ادا کو جدا نہ کر قاتل! ابھی یہ منظر راز و نیاز رہنے دے یہ تیرناز ہیں تو شوق سے چلائے جا خیالِ خاطر اہلِ نیاز رہنے دے...
  8. کاشفی

    جگر وہ کب کے آئے بھی اور گئے بھی ، نظر میں اب تک سما رہے ہیں - جگر

    نظم نما غزل:) (جگر) وہ کب کے آئے بھی اور گئے بھی ، نظر میں اب تک سما رہے ہیں یہ چل رہے ہیں وہ پھر رہے ہیں، یہ آرہے ہیں وہ جارہے ہیں وہی قیامت ہے قد بالا، وہی ہے صورت وہی سراپا لبوں کو جنبش، نگہ کو لرزش، کھڑے ہیں اور مُسکرارہے ہیں وہی لطافت، وہی نزاکت، وہی تبسم، وہی ترنم میں نقش حرماں بنا...
  9. کاشفی

    جگر ایک رنگیں نقاب نے مارا - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) ایک رنگیں نقاب نے مارا حُسن بن کر حجاب نے مارا جلوہء آفتاب کیا کہیئے سایہء آفتاب نے مارا اپنے سینے ہی پر پڑا اکثر تیر جو اضطراب نے مارا نگہء شوق و دعویٰء دیدار اس حجاب الحجاب نے مارا ہم نہ مرتے ترے تغافل سے پرسش بے حساب نے مارا لذت دید بے جمال نہ پوچھ...
  10. کاشفی

    جگر نیاز عاشقی کو ناز کے قابل سمجھتے ہیں - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مُراد آبادی) نیاز عاشقی کو ناز کے قابل سمجھتے ہیں ہم اپنے دل کو بھی اب آپ ہی کا دل سمجھتے ہیں عدم کی راہ میں رکھا ہی ہے پہلا قدم میں نے مگر احباب اس کو آخری منزل سمجھتے ہیں قریب آ آکے منزل تک پلٹ جاتے ہیں منزل سے نہ جانے دل میں کیا آوارہء منزل سمجھتے ہیں الہٰی ایک دل...
  11. کاشفی

    جگر نیاز و ناز کے جھگڑے مٹائے جاتے ہیں - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مُراد آبادی) نیاز و ناز کے جھگڑے مٹائے جاتے ہیں ہم اُن میں اور وہ ہم میں سمائے جاتے ہیں شروعِ راہِ محبت، ارے معاذ اللہ یہ حال ہے کہ قدم ڈگمگائے جاتے ہیں یہ نازِ حسن تو دیکھو کہ دل کو تڑپا کر نظر ملاتے نہیں، مسکرائے جاتے ہیں مرے جنون تمنا کا کچھ خیال نہیں لجائے جاتے...
  12. فرخ منظور

    درد بڑھ کر فغاں نہ ہو جائے ۔ چترا سنگھ ، شاعر: جگر مراد آبادی

    درد بڑھ کر فغاں نہ ہو جائے گلوکارہ: چترا سنگھ شاعر: جگر مراد آبادی غزل بشکریہ شمشاد صاحب درد بڑھ کر فغاں نہ ہو جائے یہ زمیں آسماں نہ ہو جائے دل میں ڈوبا ہوا جو نشتر ہے میرے دل کی زباں نہ ہو جائے دل کو لے لیجیئے جو لینا ہے پھر یہ سودا گراں نہ ہو جائے آہ کیجے مگر لطیف ترین لب تک آ...
  13. فرخ منظور

    جگر کسی صورت نمودِ سوز پہچانی نہیں جاتی ۔ جگر مراد آبادی

    غزل کسی صورت نمودِ سوز پہچانی نہیں جاتی بجھا جاتا ہے دل چہرے کی تابانی نہيں جاتی صداقت ہو تو دل سينے سے کھنچنے لگتے ہيں واعظ حقيقت خود کو منوا ليتی ہے مانی نہيں جاتی جلے جاتے ہيں بڑھ بڑھ کر مٹے جاتے ہيں گر گر کر حضورِ شمع پروانوں کی نادانی نہيں جاتی وہ يوں دل سے گزرتے ہيں کہ آہٹ تک نہيں...
  14. محمد وارث

    فارسی شاعری کعبہ در پائے یار دیدم دوش -غزل جگر مراد آبادی مع اردو ترجمہ

    جگر مُرادآبادی کا شمار غزل کے آئمہ میں سے ہوتا ہے، فقر و فاقہ و مستی میں زندگی بسر کی اور یہی کچھ شاعری میں بھی ہے۔ کسی زمانے میں ان کا ہندوستان میں طوطی بولتا تھا اور ہر طرف جگر کی غزل کی دھوم تھی۔ انکے کلیات میں انکا کچھ فارسی کلام بھی موجود ہے۔ انکے مجموعے "شعلۂ طور" سے ایک فارسی غزل کے کچھ...
  15. فاتح

    جگر مراد آبادی ۔ طبیعت ان دنوں بیگانۂغم ہوتی جاتی ہے ۔ بیگم اختر

    حضرت جگر مراد آبادی کی ایک غزل بیگم اختر کی آواز میں۔ یہ ویڈیو بیگم اختر کی چند نایاب ویڈیوز میں سے ایک ہے۔ طبیعت ان دنوں بیگانۂغم ہوتی جاتی ہے میرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتی جاتی ہے قیامت کیا یہ، اے حسن ِدو عالم! ہوتی جاتی ہے کہ محفل تو وہی ہے دلکشی کم ہوتی جاتی ہے وہی میخانہ و صہبا، وہی...
  16. فاتح

    جگر مراد آبادی ۔ دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد ۔ بیگم اختر

    دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد میں شکوہ بلب تھا مجھے یہ بھی نہ رہا یاد شاید کہ مرے بھولنے والے نے کیا یاد چھیڑا تھا جسے پہلے پہل تیری نظر نے اب تک ہے وہ اک نغمۂ بے ساز و صدا یاد کیا لطف کہ میں اپنا پتہ آپ بتاؤں کیجیے کوئی بھولی ہوئی خاص اپنی ادا یاد...
  17. کاشفی

    جگر تجھی سے ابتدا ہے، تو ہی اک دن انتہا ہوگا - جگر مراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) تجھی سے ابتدا ہے، تو ہی اک دن انتہا ہوگا صدائے ساز ہوگی اور نہ ساز بے صدا ہوگا ہمیں‌ معلوم ہے، ہم سے سنو محشر میں‌کیا ہوگا سب اس کو دیکھتے ہوں‌گے، وہ ہم کو دیکھتا ہوگا سرمحشر ہم ایسے عاصیوں کا اور کیا ہوگا درِجنت نہ وا ہوگا، درِ رحمت تو وا ہوگا جہنم ہو کہ...
  18. فرخ منظور

    جگر ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں وہ جلوہ گر مجھے ۔ جگر مراد آبادی

    ہر سُو دِکھائی دیتے ہیں وہ جلوہ گر مجھے کیا کیا فریب دیتی ہے میری نظر مجھے آیا نہ راس نالۂ دل کا اثر مجھے اب تم ملے تو کچھ نہیں اپنی خبر مجھے ڈالا ہے بیخودی نے عجب راہ پر مجھے آنکھیں ہیں اور کچھ نہیں آتا نظر مجھے کرنا ہے آج حضرتِ ناصح کا سامنا مل جائے دو گھڑی کو تمہاری نظر مجھے یکساں ہے...
  19. ش

    جگر یہ مصرع کاش نقشِ ہر در و دیوار ہو جائے ۔ جگر مرادآبادی

    یہ مصرع کاش نقشِ ہر در و دیوار ہو جائے جسے جینا ہو ، مرنے کے لئے تیار ہو جائے وہی مے خوار ہے ، جو اس طرح مے خوار ہو جائے کہ شیشہ توڑدے اور بے پئے سرشار ہوجائے دلِ انساں اگر شائستہ اسرار ہوجائے لبِ خاموشِ فطرت ہی لبِ گفتار ہوجائے ہر اک بےکار سی ہستی بہ روئے کار ہوجائے جنوں کی...
  20. کاشفی

    جگر سراپا - جگر مراد آبادی

    سراپا (جگر مراد آبادی) وہ حسنِ کافر اللہ اکبر تخریبِ دوراں، آشورِ محشر وہ قدِ رعنا، وہ روئے رنگیں عالم ہی عالم، منظر ہی منظر گیسو و عارض، شانہ بہ شانہ شام معطر، صبحِ منور شرمائیں جن سے ساون کی راتیں وہ حلقہ ہائے زلف معنبر وہ مست نظریں جب اُٹھ گئی ہیں ٹکرا گئے ہیں ساغر سے...
Top