جوش

  1. کاشفی

    جوش عشوؤں کو چین ہی نہیں آفت کئے بغیر - جوش ملیح آبادی

    غزل (جوش ملیح آبادی) عشوؤں کو چین ہی نہیں آفت کئے بغیر تم اور مان جاؤ شرارت کئے بغیر؟ اہلِ نظر کو یار دکھاتا رہِ وفا اے کاش ذکرِ دوزخ و جنت کئے بغیر اب دیکھ اُس کا حال، کہ آتا نہ تھا قرار خود تیرے دل کو جس پہ عنایت کئے بغیر اے ہمنشیں محال ہے ناصح کا ٹالنا یہ، اور یہاں سے جائیں...
  2. کاشفی

    جوش ہٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب - جوش ملیح آبادی

    غزل (جوش ملیح آبادی) ہٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب آفریں اے نگاہِ عالم تاب آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں مشورے دے کے ہٹ گئے احباب کیا قیامت تھی صبر کی تلقین اور بھی رُوح ہوگئی بیتاب بارے اُٹھے تو ناصحِ مشفق! ہاں کدھر ہے صراحیء مئے ناب ہاں اثر اب ہوا محبت کا ہم سے آنے لگا ہے اُن کو...
  3. کاشفی

    جوش "کیوں چُپ ہیں سب، مریضِ محبت کو کیا ہوا؟" - جوش ملیح آبادی

    غزل جوش ملیح آبادی "کیوں چُپ ہیں سب، مریضِ محبت کو کیا ہوا؟" اُن کا یہ پوچھنا تھا کہ محشر بپا ہوا زحمت نہ ہو تو در پہ ذرا چل کے دیکھ لو آیا ہے کوئی اپنا پتا پوچھتا ہوا یہ میرا ذوقِ بادہ کشی، اور یہ تشنگی! معبود! تیری شانِ کریمی کو کیا ہوا؟ اک تم کہ اہلِ دل کی نظر پر چڑھے ہوئے اک میں‌کہ...
  4. کاشفی

    جوش سلام - جوش ملیح آبادی

    سلام جوش ملیح آبادی لکھنوی طبع میں کیا، تیغِ بُرّان میں روانی چاہیئے گل فشانی تا کُجا، اب خون فشانی چاہیئے بستہء زنجیرِ محکومی! خبر بھی ہے تجھے؟ مہرومہَ پر تجھ کو عزم حکمرانی چاہیئے مرقدِ شہزادہء اکبر سے آتی ہے صدا حق پہ جو مٹ جائے، ایسی نوجوانی چاہیئے شاہ فرماتے ہیں "جا لے جا...
  5. کاشفی

    جوش ناخُدا کہاں ہے ؟ - جوش ملیح آبادی

    ناخُدا کہاں ہے ؟ جوش ملیح آبادی خبر لو آسودگانِ ساحل! کہ سامنے مرگِ ناگہاں ہے چھِڑی ہوئی دیر سے لڑائی زبوں عناصر کے درمیاں ہے تمام دُنیا عرق عرق ہے، تمام ہستی رواں دواں ہے حقیر تِنکے کی طرح کشتی کبھی یہاں ہے کبھی وہاں ہے کوئی خدا کے لیے بتاؤ کہ ناخُدا کون ہے، کہاں ہے؟ غضب کے گِرداب...
  6. کاشفی

    جوش کب تک - جوش ملیح آبادی

    کب تک جوش ملیح آبادی رہے گی اہلِ جفا پر تری عطا کب تک بنے رہیں گے الہٰی! یہ بُت خدا کب تک لیے رہے گا دکھانے کو منہ میں گُلدستے زبوں شعار حکومت کا اژدھا کب تک کمندِ فکر میں‌اُلجھا کے ہنسے والوں‌کو زبانِ علم کہے گی گرہ کُشا کب تک کوئی بتاؤ یہ پیرانِ دامن آلودہ بنے رہیں‌گے جوانانِ پارسا کب تک...
  7. کاشفی

    جوش رُوحِ اِستبداد کا فرمان - جوش

    رُوح ِاِستبداد کا فرمان (جوش) ہاں اے مرے ذی ہوش و فسوں کار سپوتو جاگے ہوئے محکوم دماغوں کو سُلا دو تہذیب کے جادو سے ہر اک پیرو جواں کو اپنی روشِ عام کا نقال بنا دو چلتی ہیں جن افکار سے اقوام کی نبضیں ذہنوں میں اُن افکار کی بنیاد ہلادو جو قفل سکھاتا ہے زبانوں کو خموشی وہ قفلِ...
  8. کاشفی

    جوش ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روزِ حساب تیرا - جوش ملیح آبادی

    غزل (جوش ملیح آبادی) ملا جو موقع تو روک دوں گا جلال روزِ حساب تیرا پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عتاب تیرا یہی تو ہیں دو ستُونِ محکم ان ہی پہ قائم ہے نظم عالم یہ ہی تو ہے رازِ خُلد و آدم ،نگاہ میری، شباب تیرا صبا تصدّق ترےنفس پر ،چمن تیرے پیرہن پہ قرباں شمیم...
  9. محمد وارث

    جوش ملیح آبادی - مشاعرے میں

    مرثیہ
  10. ش

    جوش طوفانِ بے ثباتی ۔ جوش ملیح آبادی

    طوفانِ بے ثباتی چاندنی تھی صبح کا ہنگام تھا میں یکایک اپنے بستر سے اٹھا ڈوبتے تاروں کو دیکھا غور سے آنکھ میں اشکوں سے طوفان آگیا ذرّہ ذرّہ میں زمیں سے تا فلک موج زن تھا اِک سمندر حُسن کا وہ گلابی روشنی ، ہلکا وہ نور وہ تڑپ دریا کی ، وہ ٹھنڈی ہوا وہ نسیم صبح کی اٹھکیلیاں وہ...
  11. ش

    جوش مجھے تیری نعمتوں کی خواہش نہیں ۔ ۔ ۔ جوش ملیح آبادی

    مجھے تیری نعمتوں کی خواہش نہیں بے تعلق ہوں دین و دنیا سے حُبِّ ثروت نہ فکرِ جنت ہے نہ مجھے شوق صبح آسائش نہ مجھے ذوقِ شامِ عشرت ہے نہ تو حور و قصور پر مائل نہ تو ساقی و مے سے رغبت ہے نہ تقاضائے منصب و جاگیر نہ تمنائے شان و شوکت ہے "کچھ مجھے تیرے در سے مل جائے" کسی...
  12. ش

    جوش حقیقتِ دل

    حقیقتِ دل آئیں اسکول کے احباب سُنیں درد مرا گرم کردے گا لہو ، ہر نفس سرد میرا آئیں بیٹھیں ، مری تقریر سنیں غور کریں عافیت کا سامان ، بہر طور کریں کیوں شکایت ہے کہ "پڑھنے کا اسے شوق نہیں " دل میں تحصیل کمالات کا کچھ ذوق نہیں "مدرسہ" کیوں نہیں آتا " یہ شکایت کیا ہے کاش پوچھیں تو...
  13. ش

    جوش فکر ہی ٹھری تو دل کو فکرِ خوباں کیوں نہ ہو ۔ جوش ملیح آبادی

    فکر ہی ٹھہری تو دل کو فکرِ خوباں کیوں نہ ہو خاک ہونا ہے تو خاک کوئے جاناں کیوں نہو؟ دہر میں ، اے خواجہ ، ٹھہری جب اسیری ناگزیر دلِ اسیر حلقہ گیسوئے پیچاں کیوں نہو؟ زیست ہے جب مستقل آوارہ گردی ہی کا نام عقل والوں پھر طوافِ کوئے جاناں کیوں نہو؟ مستیوں سے جب نہیں مستوریوں میں بھی...
  14. Saraah

    جوش باغی انسان-جوش ملیح آبادی

    حکمراں آج بھی ہے پیرِ مغاں ،کیا کہنا وہی دفتر ہے وہی مہرو نشاں،کیا کہنا عقل کی تند ہوایئں ہیں خروشاں کب سے پھر بھی ہے شمعِ جنوں شعلہ فشاں ،کیا کہنا کب سے خورشید کی حدت میں ہے فرمانِ سکوت پھر بھی جنبش میں ہے ذروں کی زباں ،کیا کہنا ذرے ذرے پہ جہنم کی لگی ہیں مہریں پھر بھی دنیا پہ جنت...
  15. ش

    جوش خیالاتِ زرّیں ۔۔۔۔۔۔ جوش ملیح آبادی

    خیالاتِ زرّیں تو رازِ فراغت کیا جانے محدود تری آگاہی ہے اپنے کو ہرشاں حال سمجھنا ، عقل کی یہ کوتاہی ہے دولت کیا ؟ اک روگ ہے دل کا ، حرص نہیں گمراہی ہے دنیا سے بے پرواہ رہنا سب سے بڑی یہ شاہی ہے اس قول کو میرے مانے گا جو صاحبِ دل ہے دانا ہے کہتے ہیں جسے " شاہنشاہی " حاجت کا روا...
  16. ش

    جوش گریۂ مسرّت ۔۔۔۔۔ جوش ملیح آبادی

    گریۂ مسرّت نازنین و عفیف اِک بیوی یاد شوہر میں سست بیٹھی تھی غمزدہ ، مضمحل پریشاں حال شکل غمگین ، پُرشکن خط و خال سوزِ ہجراں کی آنچ سینے میں ! پھر وہ برسات کے مہینے میں اُدی اُدی گھٹائیں آتی تھیں اس کے دل پر بلائیں آتی تھیں دل میں کہتی تھی "کب وہ آئیں گے" "کب یہ دن بیکسی کے...
  17. ش

    جوش مناظر ِ سحر ۔۔ جوش ملیح آبادی

    مناظر ِ سحر کیا روح فزا جلوۂ رخسار ِ سحر ہے کشمیر دل زار ہے فردوس نظر ہے ہر پھول کا چہرہ عرقِ حسن سے تر ہے ہر چیز میں اک بات ہے ہر شے میں اثر ہے ہر سمت بھڑکتا ہے رُخِ حُور کا شعلہ ہر ذرّۂ ناچیز میں ہے طور کا شعلہ ! لرزش وہ ستاروں کی وہ ذرّوں کا تبسّم چشموں کا وہ بہنا کہ...
  18. ش

    جوش وہ سیہ بخت کن الفاظ میں فریاد کرے ۔ جوش ملیح آبادی

    وہ سیہ بخت کن الفاظ میں فریاد کرے جس کو تو مرحمت و لطف سے برباد کرے اے صبا خدمتِ سلطاں میں ادب سے کہنا کہ گدایانِ سر ِ راہ کو بھی یاد کرے جس کو تم بھول گئے یاد کرے کون اس کو جس کو تم یاد ہو وہ اور کسے یاد کرے کس کو بھیجوں کہ کہے یار برافروختہ سے کہ مجھے اپنی غلامی سے نہ آزاد کرے...
  19. محمد وارث

    جوش نظم - ابر اُٹھا وہ ناگہاں - جوش ملیح‌ آبادی

    ابر اُٹھا وہ ناگہاں (جوش ملیح آبادی) ابر اٹھا وہ ناگہاں نغمہ زناں، ترانہ خواں تُند عناں، رواں دواں رقص کناں و پر فشاں ساقیٔ بادہ فام ہاں ابر اٹھا وہ ناگہاں مُژدہ ہو خیلِ مے کشاں ابر اٹھا وہ ناگہاں سرخ و سیاہ روز و شب غرقِ تلاطمِ عَنَب ارض و سما بہ صد طرَب سینہ بہ سینہ، لب بہ لب چشم بہ...
  20. ش

    جوش اس قدر قرب پہ بھی تجھ سے بہت دور تھا میں (جوش ملیح آبادی)

    اس قدر قرب پہ بھی تجھ سے بہت دور تھا میں الآماں طبع کی افتاد سے مجبور تھا میں اب کے بالوں کی سفیدی نے جگایا ہے مجھے جذبہ کرب تیرے سامنے لایا ہے مجھے شرم سے جو نہیں اٹھتی وہ نظر لایا ہوں اپنی بہکی ہوءی شاموں کی سحر لایا ہوں ان آنکھوں کے تیرے در پہ گہر رکھتا ہوں بخش دے مجھ کو...
Top