جوش

  1. ش

    مراثی جوش

    جوش ملیح آبادی کے مرثیے ترتیب 1۔ حسین اور انقلاب ۔ ہمراز یہ فسانہ آہ و فغاں نہ پوچھ ۔ بند 68۔ تصنیف ۔۔1941 2۔ آوازۂ حق ۔ کیوں کر نہ کروں شکر خدائے دوجہاں کا ۔ بند 92 ۔ تصنیف 1918 جوش کی مرثیہ نگاری
  2. محمد وارث

    غزل - بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے - پنڈت لبھو رام جوش ملسیانی

    بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے ترا حسن سانچے میں ڈھلتا رہے ہر اک دل میں چمکے محبت کا داغ یہ سکّہ زمانے میں چلتا رہے ہو ہمدرد کیا جس کی ہر بات میں شکایت کا پہلو نکلتا رہے بدل جائے خود بھی تو حیرت ہے کیا جو ہر روز وعدے بدلتا رہے مری بے قراری پہ کہتے ہیں وہ نکلتا ہے دم تو نکلتا رہے پلائی ہے...
  3. محمد وارث

    جوش سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا - جوش ملیح آبادی

    سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا جا تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا جب چلی سرد ہوا، میں نے تجھے یاد کیا اے میں سو جان سے اس طرزِ تکلم کے نثار پھر تو فرمائیے، کیا آپ نے ارشاد کیا...
Top