غزل
ہم رو رو کے دردِ دلِ دیوانہ کہیں گے
جی میں ہے کہوں حال غریبانہ کہیں گے
سودائی و رسوا و شکستہ دل و خستہ
اب لوگ ہمیں عشق میں کیا کیا نہ کہیں گے
دیکھے سے کہے کوئی نہیں جرم کسو کا
کہتے ہیں بجا لوگ بھی بیجا نہ کہیں گے
ہوں دربدر و خاک بسر، چاک گریبان
اسطور سے کیونکر مجھے رسوا نہ کہیں گے...
غزل
کچھ نہیں چاہیے تجہیز کا اسباب مجھے
عشق نے کشتہ کیا صورتِ سیماب مجھے
اس نے مارا رخِ روشن کی دکھا تاب مجھے
چاہیے بہرِ کفن چادرِ مہتاب مجھے
کل جہاں سے کہ اٹھا لائے تھے احباب مجھے
لے چلا آج وہیں پھر دلِ بے تاب مجھے
چمنِ دہر میں جوں سبزۂ شمشیر ہوں میں
آب کی جاے دیا کرتی ہے زہراب مجھے
میں وہ...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
حیاء و شرم سے چُپ چاپ کب وہ آ کے چلے
اگر چلے تو مجھے سِیدھیاں سُنا کے چلے
وہ شاد شاد دمِ صبح مُسکرا کے چلے
ستم تو یہ ہے کہ مجھ کو گلے لگا کے چلے
یہ چال ہے کہ قیامت ہے اے بُتِ کافر
خدا کرے کہ یوں ہی سامنے خدا کے چلے
ہمارے دُودِ جگر میں ذرا نہیں...
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
کہو جب تم کہ ہے بیمار میرا
تو کیوں کر دور ہو آزار میرا
بُرائی میں بھی ہوگا کوئی مطلب
وہ کرتے ذکر کیوں بے کار میرا
مجھے کوسیں، بلا سے گالیاں دیں
مگر وہ نام لیں ہر بار میرا
کہوں گا حشر میں یہ کون ہیں کون
مزا دے جائے گا انکار میرا
قیامت ہے...
غزل
قاضی بھی اب تو آئے ہیں بزمِ شراب میں
ساقی ہزار شکر خدا کی جناب میں
جا پائی خط نے اس کے رخِ بے نقاب میں
سورج گہن پڑا شرفِ آفتاب میں
دامن بھرا ہوا تھا جو اپنا شراب میں
محشر کے دن بٹھائے گئے آفتاب میں
رکھا یہ تم نے پائے حنائی رکاب میں
یا پھول بھر دئیے طبقِ آفتاب میں
تیرِ دعا نشانے پہ...
غزل
شمشیر ہے سناں ہے کسے دوں کسے نہ دوں
اِک جانِ ناتواں ہے کسے دوں کسے نہ دوں
مہمان اِدھر ہما ہے اُدھر ہے سگِ حبیب
اِک مشتِ استخواں ہے کسے دوں کسے نہ دوں
درباں ہزار اس کے یہاں ایک نقدِ جاں
مال اس قدر کہاں ہے کسے دوں کسے نہ دوں
بلبل کو بھی ہے پھولوں کی گلچیں کو بھی طلب
حیران باغباں ہے کسے دوں...
غزل
خیالِ لب میں ابرِ دیدہ ہائے تر برستے ہیں
یہ بادل جب برستے ہیں لبِ کوثر برستے ہیں
خدا کے ہاتھ ہم چشموں میں ہے اب آبرو اپنی
بھرے بیٹھے ہیں دیکھیں آج وہ کس پر برستے ہیں
ڈبو دیں گی یہ آنکھیں بادلوں کو ایک چھینٹے میں
بھلا برسیں تو میرے سامنے کیونکر برستے ہیں
جہاں ان ابروؤں پر میل آیا کٹ...
غزل
کنارِ جُو جو انہیں خواہشِ شراب ہوئی
تو سرو سیخ ہوا، فاختہ کباب ہوئی
عیاں جو یار کے دانتوں کی آب و تاب ہوئی
غریقِ سیلِ فنا موتیوں کی آب ہوئی
فراقِ یار میں چشم اس قدر پُر آب ہوئی
طنابِ عمر ہماری رگِ سحاب ہوئی
نہیں ثبات کسی شے کو دارِ فانی میں
ایدھر بنی ہے عمارت اُدھر خراب ہوئی
وہ رند ہوں...
غزل
(شمس ولی اللہ ولی دکنی)
خوب رو خوب کام کرتے ہیں
یک نگہ میں غلام کرتے ہیں
دیکھ خوباں کو وقت ملنے کے
کس ادا سوں سلام کرتے ہیں
کیا وفا دار ہیں کہ ملنے میں
دل سوں سب رام رام کرتے ہیں
کم نگاہی سوں دیکھتے ہیں ولے
کام اپنا تمام کرتے ہیں
کھولتے ہیں جب اپنی زلفاں کو
صبح عاشق کوں...
غزل بشکریہ محمد وارث صاحب۔
غزل از سید محمد میر سوز
یہ تیرا عشق کب کا آشنا تھا
کہاں کا جان کو میری دھرا تھا
وہ ساعت کونسی تھی یا الہٰی
کہ جس ساعت دو چار اس سے ہوا تھا
میں، کاش اس وقت آنکھیں موند لیتا
کہ میرا دیکھنا، مجھ پر بلا تھا
میں اپنے ہاتھ، اپنے دل کو کھویا
خداوندا، میں کیوں عاشق ہؤا...
غزل بشکریہ محمد وارث صاحب۔
غزل از میر حسن
سیر ہے تجھ سے مری جان، جدھر کو چلئے
تو ہی گر ساتھ نہ ہووے تو کدھر کو چلئے
خواہ کعبہ ہو کہ بت خانہ غرض ہم سے سن
جس طرف دل کی طبیعت ہو، ادھر کو چلئے
زلف تک رخ سے نگہ جاوے نہ اک دن کے سوا
شام کو پہنچئے منزل جو سحر کو چلئے
جب میں چلتا ہوں ترے کوچہ سے...
غزل
مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام اُلٹا
تو کِیا بہک کے میں نے اسے ایک سلام اُلٹا
سحر ایک ماش پھینکا مجھے جو دکھا کے اُن نے
تو اشارا میں نے تاڑا کہ ہے لفظِ شام اُلٹا
یہ بلا دھواں نشہ ہے مجھے اس گھڑی تو ساقی
کہ نظر پڑے ہے سارا در و صحن و بام اُلٹا
بڑھوں اُس گلی سے کیونکر کہ وہاں تو میرے دل...
غزل
مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
کہ پڑا ہے آج خُم میں قدحِ شراب الٹا
عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تُم سے
کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا
چلے تھے حرم کو رہ میں، ہوئے اک صنم کے عاشق
نہ ہوا ثواب حاصل، یہ ملا عذاب الٹا
یہ شب گذشتہ دیکھا کہ وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ...
غزل
(شاد پیر و میر)
شیخ محمد جان نام، تخلص شاد ، مشہور بہ شاد پیر و میر ، باپ کا نام شیخ وارث علی، دادا شیخ فضل علی لکھنؤ کے قدیم شیخ زادے تھے۔ حضرت محمد بن حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کی نسل سے تھے۔
اجداد مذہب حنفی سنی رکھتے تھے۔ مگر عہد شاہی میں شیعہ مذہب اختیار کر لیا تھا۔
شاد پیر...
غزل
یارب ہمیں دے عشقِ صنم اور زیادہ
کچھ تجھ سے نہیں مانگتے ہم اور زیادہ
دل لے کے نہ کچھ مانگ صنم اور زیادہ
مقدور نہیں تیری قسم اور زیادہ
ہستی سے ہوئی فکرِ عدم اور زیادہ
غم اور زیادہ ہے الم اور زیادہ
بھرتا نہیں جب زخم کسی شکل سے قاتل
بھرتا ہوں تری تیغ کا دم اور زیادہ
تھی بختِ زلیخا میں...
غزل
گہہ ہوئی صبح گاہ شام ہوئی
عمر انہیں قصوں میں تمام ہوئی
رنجش آگے جو خاص تھی ہم سے
وائے طالع کہ وہ بھی عام ہوئی
کس گرفتار پر ہوا ہے یہ قہر
جو بلا مجھ پہ زیرِ دام ہوئی
وہی سمجھے ہے رمزِ حکمتِ عین
جس سے وہ چشم ہم کلام ہوئی
یہ بھی نالے کا طور ہے قائم
خواب اِک خلق پر حرام ہوئی
(قائم چاند پوری)
غزل
شب غم سے ترے جان ہی پر آن بنی تھی
جو بال بدن پر ہے سو برچھی کی انی تھی
شب گریہ سے وابستہ مری دل شکنی تھی
جو بوند تھی آنسو کی سو ہیرے کی کنی تھی
بے دردی ہے فرہاد سے نسبت مجھے کرنا
آخر یہ جگر کاوی ہے وہ کوہ کنی تھی
میں کشتہ ہوں اسباب کا تیرے شہدا کا
گر چلتے میں کچھ ساتھ لیا بے کفنی تھی
یک...
غزل
نیا ہر لحظہ ہر داغِ کہن ہے
بہارِ سینہ رشکِ صد چمن ہے
دہن تیرے کو پایا بات کہتے
ہماری جز رسی میں کیا سخن ہے
یہ صحرا ہے بھلا دیکھیں تو بارے
جنوں کیسا ترا دیوانہ پن ہے
نہ جمعِ رخت سے خوش ہو کہ اک روز
ترا منصب وہی دس گز کفن ہے
وہ گویا زخم ہے چہرے کے اوپر
جو بے لطفِ سخن کوئی دہن ہے
شہیدِ...
غزل
زہے وہ معنیِ قرآں، کہے جو تُو واعظ
پھٹے دہن کے تئیں اپنے، کر رفو واعظ
مجھے یہ فکر ہے تُو اپنی ہرزہ گوئی کا
جواب دیوے گا کیا حق کے روبرو واعظ
خدا کے واسطے چپ رہ، اتر تُو منبر سے
حدیث و آیہ کو مت پڑھ توُ بے وضو واعظ
سنا کسی سے تُو نامِ بہشت، پر تجھ کو
گلِ بہشت کی پہنچی نہیں ہے بُو واعظ...
غزل
درد بن کب ہو اثر نالۂ شب گیر کے بیچ
کارگر کیا ہو وہ، پیکاں نہیں جس تیر کے بیچ
بند اسباب میں ہرگز نہ رہیں وارستہ
کب ٹھہرتی ہے صدا حلقۂ زنجیر کے بیچ
تشنہ لب مر گئے کتنے ہی ترے کوچے میں
ظاہرا آب نہ تھی تجھ دمِ شمشیر کے بیچ
ناصحا! پوچھ نہ احوالِ خموشی مجھ سے
ہے یہ وہ بات کہ آتی نہیں تقریر کے...