مجید امجد

  1. پ

    مجید امجد نظم-کہانی ایک ملک کی - مجید امجد

    نظم-کہانی ایک ملک کی - مجید امجد راج محل کے دروازے پر آکے رکی اک کار پہلے نکلا بھدا، بے ڈھب، بودا، میل کچل کا تودا حقہ تھامے اک میراسی، عمر اس کی کوئی اسی بیاسی پیچھے اس کا نائب، تمباکو بردار، باہر رینگے اس کے بعد قطار ، قطار عنبریار نمبردار ساتھ سب ان کے دم چھلے ایم ایل اے راج...
  2. فرخ منظور

    مجید امجد کون دیس گیو ۔ ۔ ۔ ۔از مجید امجد

    گیت کون دیس گیو ۔ ۔ ۔ ۔ کون دیس گیو ۔ ۔ ۔ ۔ نیناں، کون دیس گیو ۔ ۔ ۔ ۔ رُت آئے، رُت جائے، مہاری عمر کٹے رو رو کجرا رے، متوارے نیناں، کون دیس گیو دیکھتے دیکھتے اس نگری میں چاروں اور نُور بہا ایک گزرتی رتھ سے چھلکا امڈ کے جوبن، اہا، اہا راہ راہ پہ پلک پلک نے سیس نوا کے کہا: "بانوری لہرو رس...
  3. فرخ منظور

    مجید امجد جنونِ عشق کی رسمِ عجیب، کیا کہنا! ۔ مجید امجد

    غزل جنونِ عشق کی رسمِ عجیب، کیا کہنا! میں اُن سے دور، وہ میرے قریب، کیا کہنا! یہ تیرگئ مسلسل میں ایک وقفۂ نور یہ زندگی کا طلسمِ عجیب، کیا کہنا! جو تم ہو برقِ نشیمن، تو میں نشیمنِ برق الجھ پڑے ہیں ہمارے نصیب، کیا کہنا! ہجوم رنگ فراواں سہی، مگر پھر بھی بہار، نوحۂ صد عندلیب، کیا کہنا...
  4. فرخ منظور

    مجید امجد چاندنی میں، سایہ ہائے کاخ و کُو میں گھومیے ۔ مجید امجد

    غزل چاندنی میں، سایہ ہائے کاخ و کُو میں گھومیے پھر کسی کو چاہنے کی آرزو میں گھومیے شاید اِک بھولی تمنّا، مٹتے مٹتے جی اُٹھے اور ابھی اس جلوہ زارِ رنگ و بُو میں گھومیے رُوح کے دربستہ سنّاٹوں کو لے کر اپنے ساتھ ہمہماتی محفلوں کی ہاؤ ہو میں گھومیے کیا خبر، کس موڑ پر مہجور یادیں آ ملیں گھومتی...
  5. پ

    مجید امجد غزل-یہ دنیا ہے اے قلبِ مضطر سنبھل جا -مجید امجد

    غزل-یہ دنیا ہے اے قلبِ مضطر سنبھل جا -مجید امجد یہ دنیا ہے اے قلبِ مضطر سنبھل جا یہاں ہر قدم پر ہے ٹھوکر سنبھل جا بڑے شوق سے پی مگر پی کے مت گر ہتھیلی پہ ہے تیری ساغر سنبھل جا جہاں حق کی قسمت ہے سولی کا تختہ یہاں جھوٹ ہے زیبِ منبر سنبھل جا قیامت کہاں کی، جزا کیا، سزا کیا ہے ہر...
  6. پ

    مجید امجد نظم -زندگی ، اے زندگی -مجید امجد

    زندگی ، اے زندگی خرقہ پوش و پا بہ گل میں کھڑا ہوں، تیرے در پر ، زندگی ملتجی و مضمحل خرقہ پوش و پا بہ گل اے جہانِ خار و خس کی روشنی زندگی ، اے زندگی میں ترے در پر چمکتی چلمنوں کی اوٹ سے سن رہا ہوں قہقہوں کے دھمیے دھیمے زمزمے گرم ، گہری ، گفتگو کے سلسلے منقل آتش بجاں کے متصل، اور ادھر باہر گلی...
  7. پ

    مجید امجد نظم- مرے خدا مرے دل!-مجید امجد

    مرے خدا مرے دل! مرے ضمیر کے بھیدوں کے جاننے والے تجھے تو اس کی خبر ہے، مرے خدا، مرے دل کہ میں ان آندھیوں میں عمر بھر،جدھر بھی بہا کوئی بھی دھن تھی میں اس لہر کی گرفت میں تھا جو تیری سوچ کی سچائیوں میں کھولتی ہے ہے جس کی رو میں تری ضو، مرے خدا مرے دل مرے لہو میں تری لو ہے دھڑکنوں کا...
  8. پ

    مجید امجد نظم-آورد-مجید امجد

    آورد دھیان کا جب بھی کوئی پٹ کھولا " میری بات نہ کہہ۔۔۔۔۔۔۔۔" دل بولا دل کی بات کہی بھی نہ جائے ضبط کی ٹیس سہی بھی نہ جائے نظم میں کس کا ذکر کروں اب فکر میں ہوں کیا فکر کروں اب ایک عجیب الجھن میں گھرا ہوں کیا سوچوں، یہ سوچ رہا ہوں مجید امجد
  9. پ

    مجید امجد نظم-طلوع سحر - مجید امجد

    طلوع سحر سحر کے وقت دفتر کو رواں ہوں رواں ہوں، ہمرہِ صد کارواں ہوں سرِ بازار انسانوں کا انبوہ، کسی دستِ گل اندوزِ حنا نے زمانے کی حسیں رتھ کی لگامیں کسی کف پر خراشِ خارِ محنت، عدم کے راستے پر آنکھ میچے کوئی آگے رواں ہے کوئی پیچھے سڑک کے موڑپر نالی میں پانی تڑپتا تلملاتا جا رہا...
  10. پ

    مجید امجد غزل -جب اک چراغ راہگزار کی کرن پڑے -مجید امجد

    غزل جب اک چراغ راہگزار کی کرن پڑے ہونٹوں کی لو لطیف حجابوں سے چھن پڑے شاخِ ابد سے جھڑتے زمانوں کا روپ ہیں یہ لوگ جن کے رخ پہ گمانِ چمن پڑے تنہا گلی، ترے مرے قدموں کی چاپ، رات ہر سو وہ خامشی کہ نہ تابِ سخن پڑے یہ کس دیار کی ٹھنڈی ہوا چلی ہر موجہء خیال پہ صد ہا شکن پڑے جب دل کی...
  11. نوید صادق

    مجید امجد بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے ۔۔۔۔ مجید امجد

    غزل بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے خرید لوں میں یہ نقلی دوا، جو تو چاہے یہ زرد پنکھڑیاں، جن پر کہ حرف حرف ہوں میں ہوائے شام میں مہکیں ذرا، جو تو چاہے تجھے تو علم ہے کیوں میں نے اس طرح چاہا جو تو نے یوں نہیں چاہا، تو کیا، جو تو چاہے جب ایک سانس گھسے، ساتھ ایک نوٹ پسے نظامِ زر...
  12. پ

    مجید امجد نظم - حرفِ اول - مجید امجد

    حرفِ اول دردوں کے اس کوہِ گراں سے میں نے تراشی ، نظم کے ایوں کی اک اک سل اک اک سوچ کی حیراں مورت۔۔۔۔۔ گرچہ قلم کی نوک سے ٹپکے کتنے ترانے کتنے فسانے لاکھ مسائل دل میں رہی سب دل کی حکائت بیس برس کی خواہشِ پیہم سوچتے دن اور جاگتی راتیں ان کا حاصل ایک یہی اظہار کی حسرت!
  13. پ

    مجید امجد غزل-اب یہ مسافت کیسے طے ہو ، اے دل ، تو ہی بتا(مجید امجد

    اب یہ مسافت کیسے طے ہو ، اے دل ، تو ہی بتا کٹتی عمر اور گھٹتے فاصلے ، پھر بھی وہی صحرا شیشے کی دیوار زمانہ ، آمنے سامنے ہم، نظروں سے نظرروں کا بندھن ،جسم سے جسم جدا، اپنے گرداب اپنے آپ میں گھلتی سوچ بھلی، کس کے دوست اور کیسے دشمن ، سب کو دیکھ لیا راہیں دھڑکیں ، شاخیں کڑکیں ، اک اک...
  14. پ

    مجید امجد نظم-ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کاکنول تیرتا ہے (مجید امجد

    ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کاکنول تیرتا ہے ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کاکنول تیرتا ہے کسی ان سنی راگنی کی کوئی تان - آزردہ ، آوارہ، برباد جو دم بھر کی آ کر مری الجھی الجھی سی سانسوں کے سنگیت میں چھل گئی ہے زمانے کی پھیلی ہوئی بیکراں وسعتوں میں یہ دو چار لمحوں...
  15. مغزل

    مجید امجد توسیعِ شہر -------- مجید امجد

    توسیعِ شہر بیس برس سے کھڑے تھے جو اس گاتی نہر کے دوار جھومتے کھیتوں کی سرحد پر، بانکے پہرے دار گھنے، سہانے، چھاؤں چھڑکتے، بُور لدے چھتنار بیس ہزار میں بِک گئے سارے ہرے بھرے اشجار جن کی سانس کا ہر جھونکا تھا ایک عجیب طلسم قاتل تیشے چیر گئے ان ساونتوں کے جسم گِری دھڑام سے گھائل...
  16. فرخ منظور

    سفر کی موج میں تھے وقت کے خمار میں تھے - فتح علی خاں

    اپنے ہم نام فرّخ صاحب کی فرمائش پر یہ غزل انکی نذر - سفر کی موج میں تھے وقت کے خمار میں تھے - فتح علی خاں شاعر: مجید امجد YouTube - safar ke mauj mein thay - fateh ali khan
  17. پ

    مجید امجد کون دیکھے گا-------- (مجید امجد)

    جو دن کبھی نہیں بیتا----- کون دیکھے گا انہی دنوں میں اس اک دن کو کون دیکھے گا اس ایک دن کو---- جو سورج کی راکھ میں غلطاں انہی دنوں کی تہوں میں ھے----- کون دیکھے گا اس ایک دن کو--- جو ھے عمر کے زوال کا دن انہی دنوں میں نمو یاب کون دیکھے گا میں روز ادھر سے گزرتا ھوں کون دیکھتا ھے میں جب...
  18. ظ

    مجید امجد اس اپنی کرن کو آتی ہوئی صُبحوں کے حوالے کرنا ہے

    اس اپنی کرن کو آتی ہوئی صُبحوں کے حوالے کرنا ہے کانٹوں سے اُلجھ کر جینا ہے پھولوں سے لپٹ کر مرنا ہے شاید وہ زمانہ لوٹ آئے، شاید وہ پلٹ کر دیکھ بھی لیں ان اُجڑی اُجڑی نظروں میں پھر کوئی فسانہ بھرنا ہے یہ سوزِ دروں یہ اشکِ رواں یہ کاوشِ ہستی کیا کہیے مرتے ہیں کہ کچھ جی لیں ہم، جیتے ہیں کہ...
  19. ر

    مجید امجد میری مانند خود نگر تنہا

  20. الف عین

    سطورِ تپاں۔۔ مجید امجد

    سطورِ تپاں مجید امجد
Top